• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

براعظم افریقہ 'وائلڈ پولیو' سے پاک قرار

شائع August 25, 2020
عالمی ادارہ صحت کی ویڈیو کانفرنس کے دوران اس سنگ میل کی سرٹیفکیشن کے اعلان کیا گیا — فوٹو: رائٹرز
عالمی ادارہ صحت کی ویڈیو کانفرنس کے دوران اس سنگ میل کی سرٹیفکیشن کے اعلان کیا گیا — فوٹو: رائٹرز

پولیو کے خاتمے کے حوالے سے آزاد افریقہ ریجنل سرٹیفکیشن کمیشن (آے آر سی سی) نے براعظم کو 'وائلڈ پولیو' سے پاک قرار دے دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ویڈیو کانفرنس کے دوران اس سنگ میل کی سرٹیفکیشن کے اعلان کا مطلب یہ ہے کہ ڈبلیو ایچ او کے افریقہ خطے کے تمام 47 ممالک میں اس بیماری کا خاتمہ ہوگیا ہے جس سے ناقابل علاج معذوری ہوسکتی ہے۔

افریقہ میں وائلڈ پولیو کا آخری کیس 4 برس قبل نائیجیریا کے شمال مشرقی حصے میں سامنے آیا تھا۔

قبل ازیں ڈبلیو ایچ او نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ 'حکومتوں، ڈونرز، فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز اور برادریوں کا شکریہ جن کی مسلسل کوششوں سے تقریباً 18 لاکھ بچوں کو زندگی بھر کی معذوری سے بچا لیا گیا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: 4 افریقی ممالک میں ویکسین کی وجہ سے پولیو کیسز سامنے آئے، رپورٹ

نائیجیریا کے ڈاکٹر اور روٹیری انٹرنیشنل کے لیے مقامی انسداد پولیو کوآرڈینیٹر تُنجی فُنشو نے کہا کہ 'خوشی ناقابل بیان ہے، ہم 30 سال سے زائد عرصے سے اس میراتھون کا حصہ تھے۔'

انہوں نے کہا کہ اس سنگ میل سے عالمی سطح پر بیماری کے مکمل خاتمے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ حقیقی کامیابی ہے، مجھے ایک ہی وقت میں خوشی اور راحت دونوں محسوس ہورہی ہے۔'

واضح رہے کہ 'پولیومائلیٹِس' یا 'وائلڈ پولیو' شدید متعدی بیماری ہے جو بچوں کی ریڑھ کی ہڈی پر حملہ کرکے انہیں زندگی بھر کے لیے معذور بنا دیتی ہے۔

یہ 1950 کی دہائی میں ویکسین تیار ہونے تک دنیا کے مختلف حصوں میں پائی جاتی تھی، تاہم ایشیا اور افریقہ کے غریب ممالک کے لیے یہ ویکسین پہنچ سے باہر تھی۔

مزید پڑھیں: ملک میں سال 2020 کے پولیو کیسز کی تعداد 4 تک پہنچ گئی

1988 کے آخر میں ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں وائلڈ پولیو کے ساڑھے 3 لاکھ کیسز موجود تھے، جبکہ 1996 میں صرف افریقہ میں اس کے 70 ہزار سے زائد کیسز پائے جاتے تھے۔

تاہم عالمی کوششوں اور 30 سال سے زائد عرصے سے فنڈنگ کے باعث رواں سال اس بیماری کے کیسز صرف افغانستان اور پاکستان میں سامنے آئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024