• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

نواز شریف کو واپس لانے کیلئے تمام اقدامات کیے جائیں گے، وفاقی کابینہ

شائع August 25, 2020
کابینہ نے کہا کہ نواز شریف نے حکومتی رعایت کے ناجائزہ استعمال کے مرتکب ہوئے — فائل/فوٹو:اے ایف پی
کابینہ نے کہا کہ نواز شریف نے حکومتی رعایت کے ناجائزہ استعمال کے مرتکب ہوئے — فائل/فوٹو:اے ایف پی

وفاقی کابینہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو وطن واپس لانے کے لیے تمام اقدامات کرنے کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد رعایت کے ناجائز استعمال کے مرتکب ہوئے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جہاں سابق وزیراعظم نواز شریف کی واپسی سمیت دیگر معاملات کا جائزہ لیا گیا۔

مزید پڑھیں:نواز شریف کو ملک میں واپس لانے کی کوششیں تیز کردیں، وزیر اطلاعات

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ 'کابینہ نے نوٹ کیا کہ نواز شریف حکومت کی جانب سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی گئی رعایت کے ناجائز استعمال کے مرتکب ہوئے ہیں'۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ 'نواز شریف کی جانب سے عدالت میں بیماری کو عذر بنا کر ضمانت کی درخواست دی گئی اور اس حوالے سے قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے بھی ضمانت لی گئی'۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے حوالے سے اجلاس کو بتایا گیا کہ 'العزیزیہ ریفرنس کیس میں 29 اکتوبر 2019 کو نواز شریف کو 8 ہفتوں کے لیے ضمانت ملی اور 16 نومبر کو لاہور ہائی کورٹ نے نام ای سی ایل سے نکال کر 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی'۔

کابینہ اجلاس میں کہا گیا کہ 'اس حوالے سے نواز شریف اور شہباز شریف دونوں نے شخصی ضمانت دی اور وطن واپسی، میڈیکل رپورٹس جمع کرانے اور حکومت کے نمائندے کی جانب سے میڈیکل رپورٹس کے معائنے پر اعتراض نہ کرنے اور مکمل تعاون کی ضمانت دی تھی'۔

بریفنگ کے دوران کہا گیا کہ '23 دسمبر 2019 کو نواز شریف کے وکلا نے ضمانت میں توسیع کے لیے درخواست دی، جس پر میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا اور 19، 20 اور 21 فروری کو سماعت کے لیے تین مواقع فراہم کیے گئے'۔

وفاقی کابینہ میں کہا گیا کہ 'سماعت میں نواز شریف خود بھی پیش نہیں ہوئے اور نہ کوئی میڈیکل رپورٹ پیش کی گئی جبکہ 27 فروری کو ضمانت میں توسیع کی درخواست کو مسترد کردیا گیا'۔

یہ بھی پڑھیں:نواز شریف کو وطن واپس لانا آسان کام نہیں، شیخ رشید

برطانیہ سے متعلق معاملات پر کہا گیا کہ 'نواز شریف کی روانگی کے وقت برطانوی حکومت کو لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا تھا، جس کے بعد 2 مارچ کو پنجاب حکومت کے فیصلے سے بھی آگاہ کیا گیا'۔

اجلاس میں نواز شریف کے برطانیہ میں قیام میں طوالت پر کہا گیا کہ 'کووڈ-19 کی وجہ سے مختلف ملکوں کی طرح برطانیہ کے وزٹ ویزوں میں بھی توسیع کی گئی تھی اور نواز شریف نے وزٹ ویزے میں توسیع کے تحت وہاں موجود ہیں'۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ 'نواز شریف کے وکلا نے ان کی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے جس کا تحریری فیصلہ آناباقی ہے'۔

وزیراعظم عمران خان اور کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ 'نواز شریف کو وطن واپس لانے کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں گے، وفاقی کابینہ نے اس امر کا اعادہ کیا کہ حکومت کی جانب سے قانون کے یکسان اطلاق کے حوالے سے کوئی رعایت نہیں کی جائے گی'۔

اجلاس کے دوران وزیراعظم اور کابینہ اراکین نے کہا کہ 'این آر او کے حوالے سے حکومت بلیک میلنگ نہیں ہوگی'۔

عمران خان نے کہا کہ 'ماضی میں دیے جانے والے این آر او کی وجہ سے ملک کے قرضوں میں کئی گنا اضافہ ہوا اور ملک کو قرضوں کی دلدل میں دھکیل دیا گیا ہے'۔

خیال رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے 21 اگست کو کہا تھا کہ وزارت خارجہ کے ذریعے برطانوی حکومت سے درخواست کی جائے گی کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو واپس وطن بھیجا جائے کیوں انہیں واپس لانا ضروری ہوگیا ہے۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ نواز شریف بیماری کا بہانہ بنا کر (بیرونِ ملک) چلے گئے تھے انہوں نے ڈاکٹروں اور اپنے ٹیسٹ کو دھوکا دیا یہ تو ماسٹر ہیں اس چیز کے اور جاکر بیٹھ گئے لندن میں جہاں علاج تو کیا ایک ایکسرے تک تو کیا نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:شہباز شریف ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے نواز شریف کو واپس لائیں ، شہزاد اکبر

ان کا کہنا تھا کہ ضمانت کے خاتمے کے بعد انہوں نے توسیع کی درخواست کی جس پر حکومت پنجاب نے ان سے میڈیکل رپورٹس طلب کیں لیکن چونکہ برطانیہ میں تو اس طرح کی چیزیں ہوتی نہیں اس لیے رپورٹس نہیں بھجوائی گئیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات کاکہنا تھا کہ لہٰذا ہم سمجھتے ہیں کہ وقت آگیا ہے کہ جس طرح انہوں نے ہمارے قانون کا مذاق اڑایا، اپنی بیماری کو بہانہ بنا کر ملک سے فرار اختیار کی اب انہیں واپس آنا چاہیے اور الزامات کا عدالتوں میں سامنا کریں، وہ وہاں پر علاج کروانے کے بجائے چائے پی رہے ہیں کافی پی رہے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن، بلاول بھٹو کے ساتھ رابطہ کررہے ہیں وہاں بیٹھ کر سیاست شروع کی ہوئی ہے جیسے کوئی بڑا کارنامہ انجام دیا ہو جبکہ ضمانت پر گئے ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ہم نیب سے درخواست کریں گے وزارت خارجہ کے ذریعے حکومت برطانیہ سے انہیں واپس بھیجنے کی درخواست کی جائے، کیوں کہ ہم یہ سمجھتے ہیں ان کو واپس لانا اب ضروری ہوگیا ہے اور اس سلسلے میں جو حکومت کا فرض بنتا ہے وہ ادا کیا جائے گا۔

وزیر اطلاعات نے کہا تھا کہ وہ یہاں آ کر عدالتوں کے سامنے پیش ہوں اور وہی ان کا فیصلہ کریں گی، قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا جبکہ ہماری کوششیں تیز ہوگئی ہیں اور نواز شریف کو اب واپس لایا جائے گا۔

سندھ میں بارش سے عوامی مشکلات پر تشویش

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حالیہ بارشوں کے دوران کراچی سمیت پورے سندھ میں عوام کو درپیش مشکلات پراظہار تشویش کرتے ہوئے ازالے کے لیے اقدامات پر زور دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی: ماہ اگست میں بارشوں کا نیا ریکارڈ قائم

اجلاس میں کوٹا نظام اورخصوصاً قبائلی علاقوں کے انضمام کے بعد پیدا ہونے والے حالات اور علاقے کے عوام کو ملک کے دیگر حصوں کے برابر لانے کے لیے اس نظام کی افادیت پر بریفنگ دی گئی۔

وزیراعظم نے کوٹا کے نظام پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 'کم ترقی اور پسماندہ علاقوں اور طبقے کو ملک کے دیگر حصوں کے برابر لانا موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

عمران خان نے کہا کہ 'کوٹا سسٹم پہلے کی طرح جاری ہے جس کا مقصد پسماندہ لوگوں کو برابری کی سطح پر لانا ہے اور اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ کوٹہ سسٹم میں انصاف ہو'۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے اس موقع پر پنجاب اور خیبرپختونخوا میں صوبائی مالیاتی ایوارڈ کمیشن کی تشکیل کے عمل میں پیش رفت سے بھی آگاہ کیا۔

کابینہ نے اہم فیصلے کرتے ہوئے سابق سیکریٹری خزانہ وقار مسعود کو مانیٹری اینڈ فسکل پالیسیز کوارڈینیشن بورڈ کا رکن بنانے اور بلوچستان حکومت کی درخواست پربلیدا ٹاؤن انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ منصوبے کے لیے ایف سی کی دو پلاٹون تعینات کرنے کی منظوری دی۔

نیویارک میں واقع روز ویلیٹ ہوٹل کے حوالے سے کابینہ کو بتایا گیا کہ اس وقت ہوٹل کے بقایا جات 1.25 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں، بعض غلط فہمیوں کے برعکس اقدامات کا مقصد اس کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرکے مزید نقصانات کو روکنا ہے۔

گندم اور چینی پر بریفنگ

بیان کے مطبق کابینہ کو گندم اور چینی کی فراہمی اور مناسب قیمت کو یقینی بنانے کے حوالے سے کیے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔

مزید پڑھیں: کراچی سمیت سندھ بھر میں بارشوں سے تباہی، صوبے میں رین ایمرجنسی نافذ

کابینہ کو بتایا گیا کہ 60 ہزار ٹن گندم لے کر جہاز کل کراچی کی بندرگار پر پہنچے گا، مزید 60 ہزار میٹرک ٹن گندم لے کر جہاز 28 اگست کو پہنچے گا۔

بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ستمبر میں 5 لاکھ ٹن گندم ملک میں آئے گی اور گندم کی قیمتوں میں کمی کا رجحان سامنے آرہا ہے۔

وزیر صنعت حماد اظہر نے چینی کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ دی اور کہا کہ چینی کی قیمت میں 4 سے 5 روپے کمی آرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نجی شعبے میں چینی کی درآمد کے حوالے سے مثبت رجحان پایا جاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024