چین میں اہم ورکرز کو ایک ماہ سے تجرباتی کورونا ویکسین استعمال کرائے جانے کا انکشاف
چین میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے کئی ویکسینز کی تیاری پر کام ہورہا ہے جو ابھی تجرباتی مراحل سے گزر رہی ہیں۔
تاہم وہاں اہم ورکرز کو لگ بھگ ایک ماہ سے تجرباتی کورونا وائرس ویکسین کا استعمال کرایا جارہا ہے تاکہ وہ کووڈ 19 سے محفوظ رہ سکیں۔
یہ انکشاف چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن (این ایچ سی)کے سربراہ زینگ زونگائی نے کیا۔
انہوں نے سی سی ٹی وی کو بتایا کہ ایک ویکسین کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری 22 جولائی کو دی گئی تھی۔
انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے افراد کو یہ ویکسین استعمال کرائی گئی یا کونسی ویکسین کو استعمال کیا جارہا ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ طبی عملے اور سرحدی حکام کو یہ ویکسین دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا 'چین میں اب بیشتر کیسز باہر سے آرہے ہیں، تو سرحدی عہدیداران بہت زیادہ خطرے سے دوچار گروپ میں شامل ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ ویکسین کے ایمرجنسی استعمال کی گائیڈلائنز کی منظوری 24 جون کو دی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا 'ہم نے متعدد پہلوؤں کو مدنظر رکھا جیسے طبی منظوری کے فارمز، مضر اثرات کی مانیٹرنگ اور دیگر تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ویکسین کا ایمرجنسی استعمال قوانین کے تحت ہو اور اس کی مانیٹرنگ کی جاسکے'۔
انہوں نے بتایا کہ حکام کی جانب سے ایمرجنسی استعمال کے پروگرام میں بتدریج توسیع پر غور کیا جارہا ہے تاکہ خزاں اور سرما کے دوران ممکنہ لہر کی روک تھام کی کوشش کی جاسکے۔
یہ پہلا موقع ہے جب ایک ویکسین کو کلینیکل ٹرائلز سے باہر چین میں استعمال کیا جارہا ہے۔
تاہم 27 جولائی کو چائنیز سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کے سربراہ گاؤ فو نے بتایا تھا کہ انہوں نے خود کو کورونا وائرس کی تجرباتی ویکسین لگا لی ہے تاکہ ویکسین کی منظوری کے بعد عوام کو اسے لگانے کے لیے قائل کیا جا سکے۔
گاؤ نے یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے کونسی ویکسین خود کو لگائی ہے اور ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں چاہتے کہ یہ سمجھا جائے کہ وہ کسی خاص کمپنی کے لیے کوئی پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ رواں ماہ چین نے کہا تھا کہ کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے ویکسینز کی منظوری اسی صورت میں دی جائے گی جب ان کی افادیت کی شرح کم از کم 50 فیصد اور کورونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت 6 ماہ تک برقرار رکھ سکے گی۔
چین کے سینٹر فار ڈرگ ایولوشن (سی سی ڈی ای) کا تجویز کردہ مسودہ سامنے آیا ہے جس میں کورونا ویکسین کے حوالے سے ضوابط دیئے گئے ہیں۔
مسودے کے مطابق ویکسینز کے ہنگامی استعمال کے لیے کم از کم افادیت کی شرح رکھی گئی ہے اور ان میں ایسی ویکسین بھی شامل ہوگی جس کا کلینیکل ٹرائل مکمل نہ ہوا ہو مگر افادیت کو دیکھتے ہوئے اس کے استعمال کی منظوری دے دی جائے گی۔
ویکسین کی افادیت کے حوالے سے چینی گائیڈلائنز میں عالمی ادارہ صحت اور یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی ہدایات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔
یہ گائیڈلائنز اس وقت سامنے آئیں جب چین میں 4 کورونا ویکسینز کلینیکل ٹرائلز کے آخری مرحلے میں داخل ہوچکی ہیں۔
خیال رہے کہ کچھ دن قبل امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ چین کورونا وائرس کے لیے چائنا نیشنل فارماسیوٹیکل گروپ (سینوفارم) کی تیار کردہ ویکسین آزمائشی بنیاد پر پاکستان کو فراہم کرے گا۔
وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق سرکاری کمپنی سینوفارم ویکیسن کی آزمائش کے لیے یونیورسٹی آف کراچی کے ساتھ کام کر رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو ویکسین اتنی تعداد میں موصول ہوگی جو آبادی کے تقریباً پانچویں حصے (20 فیصد) کے لیے کافی ہوگی۔
دوسری جانب ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے گزشتہ دنوں چینی کمپنی کینسینوبائیو کی تیارکردہ کووڈ-19 ویکسین کی تیسرے مرحلے میں آزمائش کی منظوری دی تھی۔
این آئی ایچ نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان میں ویکسین کی تیسرے مرحلے کی آزمائش پہلی مرتبہ ہوگی جس کو کینسینوبائیو اور بیجنگ انسٹیٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی نے تیار کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ کینسینو بائیو کی جانب سے چین، روس، چلی اور ارجنٹینا میں پہلے ہی اس ویکسین کی آزمائش کی جارہی ہے اور جلد ہی سعودی عرب میں بھی شروع ہوگی۔