• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

شہباز شریف نے جن مسائل پر بات کی ان کے ذمہ دار وہ خود ہیں، شبلی فراز

شائع August 24, 2020 اپ ڈیٹ August 25, 2020
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے اپوزیشن کو ملک میں مجموعی بحران کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شبہاز شریف نے ملک کے معاشی اور اقتصادی مسائل پر ایسے تنقید کی جیسے وہ بیرون ملک سے چند دن کے لیے آئے ہوں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ شعبہ تعلیم سے لے کر بجلی مہنگی ہونے کے معاملات میں سابقہ حکومتیں شامل ہیں۔

لیگی رہنماؤں کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے جن مسائل پر بات کی ان کے ذمہ دار وہ خود ہیں۔

مزید پڑھیں: بجلی کی لاگت کم کرنے کیلئے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدہ ہوگیا، وفاقی وزیر

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ عوام نے ان کی حکومت کو غلط پالیسی اپنانے کی بنیاد پر انتخابات میں مسترد کردیا کیونکہ سابقہ حکومتوں نے اپنے مفادات کے حصول کے لیے اعلیٰ عہدوں پر اپنے ساتھیوں کو ملازمتیں دیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمیں اشرافیہ قرار دینے والوں پر لوگ ہنس رہے ہیں کیونکہ سب جانتے ہیں کہ کون سی سیاسی جماعتیں اشرافیہ کے طبقے سے تعلق رکھتی ہیں'۔

شبلی فراز نے کہا کہ 'ماضی میں بجلی مہنگی ہوئی یا مستقبل میں ہوگی اس کی بنیادی وجہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں کے آئی پی پیز کمپنیوں سے معاہدے ہیں جس کے ثمرات اور نقصانات عوام برداشت کرنے پر مجبور ہیں اور ملک کو گردشی قرضوں کا سامنا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے کے لیے حکومت آئی پی پیز سے از سرنو معاہدے کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی حکومت کے دو سال، اہم منصوبے، ’تاریخی‘ اقدامات!

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ 'سابقہ حکومتوں نے ڈالر کو مصنوعی سطح پر رکھ کر پاکستان کو محض درآمد کرنے والا ملک بنادیا جس کے نتیجے میں صنعت سازی کا عمل رک گیا'۔

وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے بھی مسلم لیگ (ن) کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پاکستان کا دیوالیہ نکالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی، پاکستان ان ہی کے دور اقتدار میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں گیا۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ حقیقت ہے کہ ہم نے سخت فیصلے کیے اگر ایسا نہ کرتے تو اس سے بڑی تباہی ہونی تھی، بڑے عرصے بعد پاکستان کا پرائمری اکاؤنٹ سرپلس میں ہے'۔

حماد اظہر نے کہا کہ 'نجی محافل میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما گفتگو کرتے تھے کہ کوئی آنے والی حکومت ملک نہیں چلا سکے گی'۔

انہوں نے کہا کہ ہم جولائی میں 5 کروڑ سرپلس میں تھے، ذخائر جو مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں آدھے رہ گئے تھے، ہمارے دور میں ان میں اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: ماشااللہ پاکستان کی معیشت درست راہ پر گامزن ہے، وزیراعظم

وزیر صنعت و پیداوار نے سوال اٹھایا کہ 'کیا وجہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنی حکومت میں 27 ارب روپے کی برآمدی سبسڈی دی لیکن کبھی انکوائری نہیں کرائی کہ ایکسپورٹ سبسڈی کدھر گئی، لیکن ہمیں پہلے سال میں نظر آیا گیا کہ ڈھائی ارب روپے کی سبسڈی میں معاملات ٹھیک نہیں اور دوسرے سال انکوائری کرادی'۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ چیئرمین یوٹیلیٹی اسٹور کی جانب سے جو اعتراضات اٹھائے گئے ہیں اس کی روشنی میں انکوائری کمیٹی بنا دی ہے اور اس کی انکوائری چل رہی ہے۔

چینی اور آٹا ذخیرہ اندوزوں سے متعلق سوال کے جواب میں حماد اظہر نے کہا کہ 'درآمد کی گئی چینی اور آٹا جیسے ہی پہنچے گا تو مقامی مافیا مجبوراً ذخیرہ باہر نکالے گا جس سے دونوں اشیا کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئے گی'۔

قبل ازیں اسلام آباد میں دیگر لیگی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے تین ادوار کا قرضہ ایک طرف اور موجودہ حکومت کے دو سال کا قرضہ ایک طرف ہے لیکن پھر بھی لوگ ایک وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا تھا کہ تبدیلی سرکاری نے لوگوں کی زندگی اجیرن کردی ہے، دو سال میں مہنگائی نے لوگوں کوتباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے لیکن حکومت کو عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں۔

مزیدپڑھیں: کشمیر خارجہ پالیسی کی سب سے بڑی ناکامی ہے، خواجہ آصف

انہوں نے کہا تھا کہ چینی کی قیمت 100 روپے سے اوپر چلی گئی ہے، پہلے چینی برآمد کی گئی اور اب درآمد کی جا رہی ہے، روپے کی قدر میں کمی کا فائدہ اٹھایا گیا، کسانوں کو سزا دی گئی اور برآمد کنندگان نے اربوں کا منافع کمایا۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا تھا کہ روپے کی قدر میں 40 فیصد کمی کی لیکن برآمدات میں اضافہ نہیں ہوا، ملکی تاریخ میں 1952 کے بعد دوسری بار جی ڈی پی کی ترقی منفی ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024