آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: خورشید شاہ سمیت 18 ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی
سکھر کی احتساب عدالت میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ سمیت 18 افراد کے خلاف ایک ارب 23 کروڑ روپے سے زائد آمدن کے اثاثے بنانے کے کیس میں فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔
سید خورشید احمد شاہ، ان کی بیگمات، صاحب زادوں، داماد سمیت 18 افراد کے خلاف ایک ارب 23 کروڑ روپے سے زائد آمدن کے اثاثے بنانے کے الزام میں نیب کی جانب سے دائر کیے گئے ریفرنس کی سماعت سکھر کی احتساب عدالت میں ہوئی۔
مزید پڑھیں: سندھ ہائی کورٹ نے خورشید شاہ اور ان کے بیٹے کی ضمانت مسترد کردی
اس موقع پر پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ کو ایمبولینس پر این آئی سی وی ڈی ہسپتال سے عدالت لایا گیا جبکہ ان کے صاحبزادے ایم پی اے فرخ شاہ، داماد صوبائی وزیر سید اویس شاہ ودیگر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج فرید انور قاضی نے کی، عدالت میں آج فرد جرم عائد کرنا تھی لیکن نیب کے پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں فرد جرم و دیگر معاملات کے حوالے سے مزید وقت دیا جائے کیونکہ ریفرنس کی تفتیش کے دوران کچھ اور نام سامنے آرہے ہیں جن سے متعلق تفتیش کرنا باقی ہے۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 8 ستمبر تک ملتوی کردی۔
میرے خلاف داخل ریفرنس جھوٹا، بے بنیاد ہے، خورشید شاہ
بعد ازاں سید خورشید احمد شاہ نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے وہ اپنے اوپر لگائے جانے والے ہر الزام کا جواب عدالت میں دینے کو تیار ہیں مگر ان کے خلاف تو ایک سال گزر جانے کے باوجود فرد جرم تک عائد نہیں کی جاسکی۔
ان کا کہنا تھا کہ 12 ماہ سے پابند سلاسل ہوں مگر اب تک ایک بھی ثیوت پیش نہیں کیا جاسکا ہے مجھے پارلیمنٹ سے دور رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے کیونکہ میں نے ہمیشہ پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کی ہے اور وہاں پر قانون سازی کرنے کی بات کی ہے جس کی سزا مجھے دی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیب نے خورشید شاہ کے وفات پانے والے بھائی کو بھیجا گیا نوٹس واپس لے لیا
انہوں نے کہا کہ مجھے میرے علاقے کے عوام کی آواز اٹھانے سے محروم رکھا جارہا ہے 8 بار عوام کے ووٹوں سے اسمبلی کا ممبر بنا ہوں اس سے بڑا احتساب عوام کی جانب سے اور کیا ہوگا، اللہ اور عوام سب سے بڑا احتساب کرنے والے ہیں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ میں نے تو اسمبلی یا وزیر ہونے کے باوجود ایک اسپرو کی ٹیبلٹ تک نہیں لی ہے 1994 سے 1996 تک مذہبی امور کا وزیر ہونے کے باوجود سرکاری طور پر حج نہیں کیا حج کیا بھی تو اپنے ذاتی خرچ پر کیا اور اس سے بڑھ کر کیا بات ہوگی کہ آج تک اسمبلی سے ڈیلی الاؤنس تک نہیں لیا میں نے سیاست کو عبادت سمجھ کر عوام کی خدمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خلاف داخل ریفرنس جھوٹا ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور نیب کا گٹھ جوڑ عوام کو اب نظر آچکا ہے اس اندھیری رات کی روشن اور خوبصورت صبح ضرور ہوگی یہ دوسرے لوگوں کو وطن واپس نہیں لاسکے ہیں تو نواز شریف کو کیسے لائیں گے۔
پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ بیروزگاری اور مہنگائی نے عوام کا جینا حرام کردیا ہے حکومت کی خارجہ پالیسی تک ناکام ہوچکی ہے ان سے جب بھی بیروزگاری اور مہنگائی پربات کرو تو یہ این آر او کی بات کرتے ہیں یہ بتائیں تو ان سے این آر او کون مانگ رہا ہے، این آر او تو اپوزیشن کو نہیں اپنے ہی لوگوں کو دیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے ان کو ان کے عوام سے دور رکھا جارہا ہے کسی بھی ثبوت کو حاصل کرنے کے لیے ایک سال کا عرصہ کم نہیں ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: خورشید شاہ کے خلاف تحقیقات کیلئے نیب راولپنڈی کی احتساب عدالت میں درخواست
انہوں نے کہا کہ سکھر شہر میں ترقیاتی کام چل رہے ہیں این آئی سی وی ڈی اور ایس آئی یو ٹی جیسے ادارے لوگوں کی خدمت کررہے ہیں، سکھر روہڑی پل کی تعمیر کے لیے میں نے عدالت سے رجوع کرلیا ہے جس پر انشا اللہ جلد فیصلہ آئے گا۔
آمدن سے زائد اثاثہ جات کا ریفرنس
یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے قومی اسمبلی کے سابق قائد حزب اختلاف اور پی پی پی رہنما خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 18 ستمبر 2019 کو اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا۔
نیب کی جانب سے خورشید شاہ، ان کے دو بیٹوں، دونوں بیگمات اور داماد صوبائی وزیر سید اویس قادر شاہ سمیت 18 افراد پر ایک ارب 30 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے بنانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
نیب نے خورشید شاہ کو سکھر منتقل کیا اور ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جس کو بعد ازاں عدالتی ریمانڈ میں تبدیل کردیا گیا تھا لیکن دوران حراست طبیعت خرابی کے باعث خورشید شاہ کو ہسپتال بھی منتقل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: خورشید شاہ کےخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس سماعت کیلئے منظور
سکھر کی احتساب عدالت نے 17 دسمبر کو خورشید شاہ کی آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ضمانت منظور کی تھی لیکن ان کی رہائی سے قبل ہی نیب نے احتساب عدالت کا فیصلہ سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔
نیب نے 20 دسمبر کو سکھر کی احتساب عدالت میں خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں ریفرنس کی منظوری کی درخواست دی جس کو جج امیر علی مہیسر نے 24 دسمبر کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا تھا۔
سکھر کی احتساب عدالت نے 24 دسمبر کو ریفرنس پر پہلی سماعت کی اور خورشید شاہ سمیت دیگر 18 ملزمان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے الزامات کا ثبوت پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کو 7 جنوری تک ملتوی کردیا تھا۔
22 اپریل 2020 کو سندھ ہائی کورٹ کے سکھر بینچ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما خورشید شاہ اور ان کے بیٹے فرخ شاہ کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔