عملے میں کووڈ 19 کیسز پر شوگران، ناران اور کاغان کے تمام سیاحتی ہوٹلز سیل
مانسہرہ: ضلعی انتظامیہ نے مختلف ہوٹلز کی انتظامیہ اور عملے میں کووڈ 19 کے کیسز سامنے آنے کے بعد شوگران، ناران اور کاغان کے تمام سیاحتی ہوٹلوں کو سیل کردیا۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر مقبول حسین نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ محکمہ صحت کو دوسرے دن سیاحتی مقامات شوگران، ناران اور کاغان میں واقع نجی ہوٹلز سے 47 کورونا کیسز ملے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہوٹلز کی انتظامیہ اور عملے میں کورونا وائرس کے کیسز کے بعد تمام ہوٹلز کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی سیاحت پر کورونا بحران کے بڑھتے سائے
مقبول حسین نے بتایا کہ ہوٹلز کو بند کرنے کا مقصد کورونا کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔
سیل کیے گئے ہوٹلز سے متعلق انہوں نے بتایا کہ ضلع کے تینوں سیاحتی مقامات پر 22 ہوٹلز اور ان کی شاخوں سمیت 48 ہوٹلز کو سیل کیا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کو ان کے ہی متعلقہ ہوٹلز میں قرنطینہ کردیا گیا۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ محکمہ صحت کی جانب سے مریضوں کے لیے ہوٹلز میں دیکھ بھال کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کے مثبت مریضوں کے قریبی تعلق رکھنے والوں کے طبی نمونے لیے جارہے ہیں۔
کے ڈی اے نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی تجویز دے دی
دریں اثنا کاغان ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) نے مانسہرہ کے ڈپٹی کمشنر کو ایک مراسلہ لکھا جس میں کووڈ 19 کے جانچ پڑتال کے بعد ناران کے 5 ہوٹلوں اور ریسٹورانٹ میں 'سمارٹ لاک ڈاؤن' لگانے کی سفارش کی گئی۔
ایک دن پہلے ہی ہوٹلز کے عملے میں کورونا کے مثبت نتائج کے بعد اتھارٹی نے ہوٹلز سیل کردیئے تھے۔
ہفتے کے روز کے ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر مظہر حسین نے بتایا تھا کہ بہت سے ملازمین کے طبی نتائج مثبت آئے ہیں جس کے بعد ہوٹلوں کو سیل کردیا گیا۔
تاہم آج جاری کردہ ایک مراسلے میں کے ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ مہربند ہونے کے باوجود ہوٹلز اور ریسٹورانٹس نے اپنے کاروبار کو دوبارہ کھول دیا ہے جس سے یہ وائرس پھیل سکتا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا کہ ’کے ڈی اے کے مجاز افسر نے ایف آئی آر درج کرنے کے لیے پولیس پوسٹ ناران میں شکایت درج کروائی لیکن ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہو سکی‘۔
مراسلے میں مزید کہا گیا کہ اگر کاروباری اداروں کو بغیر چیک کیے چلنے کی اجازت دی گئی تو وائرس سیاحوں میں بھی پھیل سکتا ہے جو بعد میں اپنے آبائی شہروں میں جا کر لوگوں کو متاثر کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہوٹلوں / ریسٹورانٹس میں 'سمارٹ لاک ڈاؤن' نافذ کیا جائے۔
مزیدپڑھیں: سیاحت کھلنے کے امکانات، خدشات اور احتیاطی تدابیر
یاد رہے کہ 6 اگست کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کورونا وائرس کے باعث متعارف کرائی گئیں پابندیوں اور اسمارٹ لاک ڈاؤن کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے ریسٹورنٹس، مارکیٹوں، تفریحی اور سیاحتی مقامات کھولنے کی اجازت دے دی تھی۔
جس کے بعد سیاحتی مقامات کی رونقیں لاک ڈاؤن کے خاتمے اور سیاحت پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے اعلان کے بعد بحال ہوگئیں تھیں۔
جس کے حوالے سے گلیات ڈیولپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) کے ترجمان احسن حمید کا کہنا تھا کہ 'دو روز میں کم و بیش ڈھائی لاکھ افراد نے گلیات کے سیاحتی مقامات کا رخ کیا اور تقریباً 80 ہزار گاڑیاں داخل ہوئیں'۔
انہوں نے کہا تھا کہ '5 ماہ سے ہوٹل بند تھے جبکہ دو دنوں میں یکدم اتنا زیادہ رش ہوا ہے کہ ہوٹلوں میں گنجائش موجود ہی نہیں تاہم ہوٹل مالکان کا خسارہ کسی حد تک کم ہونے کا امکان ہے'۔
اس دوران سیاحوں کی جانب سے حکومتی ایس او پیز پر عمل نہ کرنے کی شکایات بھی موصول ہورہی تھی حالانکہ حکومت نے لاک ڈاؤن کے خاتمے پر واضح ہدایات دیں تھیں کہ حفاظتی اقدامات نہیں کیے گئے تو حالات خراب ہوسکتے ہیں۔