3 سالہ بچے کا ’بدفعلی کے بعد قتل‘، 15 سالہ ملزم گرفتار
ٹیکسلا: پولیس نے نر توپہ گاؤں میں 3 سالہ بچے کو مبینہ طور پر بدفعلی کے بعد قتل کرنے کے الزام میں ایک 15 سالہ لڑکے کو گرفتار کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ واقعہ ہازرو تھانے کی حدود میں پیش آیا۔
پیر آباد کے رہائشی بچے کے والد نے پولیس کو بتایا کہ اس کا 3 سالہ بیٹا 20 اگست کو گھر سے باہر گیا اور اس کے بعد غائب ہوگیا۔
جس کے بعد پولیس نے شک کی بنیاد پر اسی گلی میں رہنے والے ایک 15 سالہ لڑکے کو گرفتار کیا جس نے تفتیش کے دوران اس بات کا اعتراف کیا کہ اس نے بچے کو اغوا کے بعد بدفعلی کا نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں: خانیوال:بچوں سے بدفعلی کا ملزم 'جعلی پیر' رنگے ہاتھوں گرفتار، مقدمہ درج
لڑکے نے پولیس کو بتایا کہ بدفعلی کے بعد اس نے بچے کا گلا دبایا اور گھر کے قریب ایک جگہ دفن کردیا۔
ہازرو کے سب ڈویژنل پولیس افسر اسلم ڈوگر نے کہا کہ لڑکے نے بچے کے والد سے بدلہ لینے کے لیے اسے مبینہ طور پر بدفعلی کے بعد قتل کیا لڑکے نے بچے کے والد پر جنسی استحصال کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔
بعدازاں پولیس نے بچے کی لاش برآمد کر کے اسے پوسٹ مارٹم کے لیے تحصیل ہیڈکوارٹرز ہسپتال منتقل کردیا جس نے (لڑکے کے) مشتبہ بیان کی تصدیق کردی۔
اسلم ڈوگر نے بتایا کہ ملزم کے خلاف اغوا، جنسی زیادتی اور قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
قبل ازیں پنجاب کے ضلع خانیوال میں شہریوں نے بچوں سے بدفعلی کرنے والے جعلی پیر کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر تشدد اور سرمونڈنے کے بعد پولیس کے حوالے کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: سندھ: بچوں سے بدفعلی، ان کی ویڈیوز بنانے والا اسکول ٹیچر گرفتار
اس سے قبل سندھ کے ضلع خیرپور میں پولیس نے متعدد بچوں کے ساتھ بدفعلی کے الزام میں ریٹائرڈ اسکول ٹیچر کو گرفتار کیا تھا جس کی ایک بچے کے ساتھ بدفعلی کرتے ہوئے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔
ملزم پر یہ بھی الزام تھا کہ وہ اپنے طلبہ کو ایک دوسرے کے ساتھ جسمانی بدفعلی کرنے پر مجبور کرتا تھا۔
خیال رہے کہ غیر سرکاری تنظیم 'ساحل' کی مارچ میں ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 2019 میں ملک بھر سے بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے 2 ہزار 877 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ سال پاکستان میں ہر روز 8 سے زیادہ بچوں کو کسی نہ کسی طرح کی زیادتی کا سامنا کرنا پڑا۔
رپورٹ کے مطابق صنفی تقسیم سے معلوم ہوتا ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے مجموعی 2 ہزار 846 کیسز میں سے 54 فیصد متاثرین لڑکیاں اور 46 فیصد لڑکے تھے۔