• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

اسلام آباد ہائی کورٹ نے امریکی بلاگر کی درخواست پر رحمٰن ملک کو نوٹس جاری کردیا

شائع August 22, 2020
نوٹس کے ذریعے جسٹس عامر فاروق نے سینیٹر رحمٰن ملک سے ستمبر کے پہلے ہفتے تک جواب طلب کرلیا۔
نوٹس کے ذریعے جسٹس عامر فاروق نے سینیٹر رحمٰن ملک سے ستمبر کے پہلے ہفتے تک جواب طلب کرلیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سینیٹر رحمٰن ملک کو امریکی بلاگر سنتھیا ڈی رچی کی جانب سے لگائے گئے ریپ کے الزامات پر فوجداری مقدمہ درج کرنے کی درخواست خارج کرنے کے خلاف دائر اپیل پر نوٹس جاری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نوٹس کے ذریعے جسٹس عامر فاروق نے سینیٹر رحمٰن ملک سے ستمبر کے پہلے ہفتے تک جواب طلب کرلیا۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے 5 اگست کو سینیٹر رحمٰن ملک کے خلاف ریپ کا مقدمہ درج کرنے کی سنتھییا رچی کی درخواست کو پولیس رپورٹ میں اسے بے بنیاد قرار دیے جانے کے بعد مسترد کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: سنتھیا رچی کی رحمٰن ملک کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست خارج

پولیس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سنتھیا رچی نے ریپ کے الزام کی تصدیق کے لیے نہ تو کوئی ثبوت پیش کیا اور نہ ہی ایسا کوئی مواد پیش کیا کہ اسے پریشان ہراساں کیا گیا ہے۔

سیکریٹریٹ پولیس اسٹیشن میں 17 جون کو داخل کی گئی اپنی درخواست میں سنتھیا رچی نے رحمٰن ملک پر 2011 میں ان کی رہائش گاہ پر ریپ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سابق وزیر داخلہ نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے مل کر پاکستان پیپلز پارٹی کے میڈیا سیل کو سوشل میڈیا پر انہیں دھمکانے، ہراساں کرنے اور بدنام کرنے کا کام دیا ہے۔

عدالتی حکم کے جواب میں پولیس نے ایک رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ سنتھیا رچی نے ریپ کے الزامات کے سلسلے میں 2011 میں پولیس اسٹیشن میں کوئی شکایت درج نہیں کی تھی کہ ان کے ساتھ زیادتی کی گئی تھی۔

اس رپورٹ میں سنتھیا رچی کے مؤقف کو مشکوک قرار دیا گیا تھا کہ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں تھے اور پولیس کو اس میں کوئی حقیقت نہیں ملی جس کی وجہ سے یہ ایف آئی آر کے اندراج کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔

سیشن عدالت کی جانب سے ان کی درخواست خارج کرنے کے خلاف اپیل میں سنتھیا رچی نے کہا کہ سینیٹر رحمٰن ملک نے 'گھناؤنا اور قابل شناخت جرم' کیا ہے تاہم 'پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی'۔

انہوں نے ہائی کورٹ سے استدعا کی کہ وہ ان کی درخواست خارج کرنے کے لیے سیشن عدالت کے حکم کو معطل کردیں اور پولیس کو رحمٰن ملک کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت جاری کریں۔

سنتھیا رچی تنازع

سنیتھا رچی کے ٹوئٹس کے بعد 5 جون کو انہوں نے اپنے فیس بک پیج پر جاری ایک لائیو ویڈیو میں دعویٰ کیا تھا کہ '2011 میں سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے میرا ریپ کیا تھا، یہ بات درست ہے، میں دوبارہ کہوں گی کہ اس وقت کے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے میرا ریپ کیا تھا'۔

یہ بھی پڑھیں: سنتھیا رچی کیخلاف پاکستان پیپلزپارٹی کی درخواست پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری

سنتھیا رچی نے سابق وقافی وزیر مخدوم شہاب الدین اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر جسمانی طور ہراساں کرنے کا بھی الزام عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ اس دوران یوسف رضا گیلانی ایوان صدر میں مقیم تھے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ مجھے مارنے اور میرا ریپ کرنے کی لاتعداد دھمکیاں موصول ہوئی ہیں، ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ جو کچھ بھی کہہ رہی ہیں اس کی حمایت میں شواہد موجود ہیں۔

دوسری جانب رحمٰن ملک، یوسف رضا گیلانی، ان کے بیٹے اور مخدوم شہاب الدین نے الزامات کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے امریکی نژاد پاکستانی بلاگر سنتھیا رچی کے خلاف پاکستان اور امریکا میں ہتک عزت کا دعوی دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ سنتھیا رچی نے بے بنیاد الزامات لگا کر میری ساکھ مجروح کی۔

دوسری جانب سینیٹر رحمٰن ملک کے وکلا نے بذریعہ ٹی سی ایس امریکی خاتون سنتھیا رچی کو الزامات عائد کرنے پر 50 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا تھا۔

مزید پڑھیں:بلاگر سنتھیا رچی کا پیپلز پارٹی کے رہنما رحمٰن ملک پر ریپ کا الزام

سابق وزیرداخلہ رحمٰن ملک کے ترجمان ریاض علی طوری کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سینیٹر رحمٰن ملک نے اپنے قانونی نوٹس میں سنتھیا رچی کے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے کر سختی سے تردید کی۔

بعدازاں 9 جون کو سینیٹر رحمٰن ملک نے امریکی خاتون سنتھیا رچی کو 50 ارب روپے ہرجانے کا دوسرا نوٹس بھجوایا تھا۔

رحمٰن ملک کے وکلا نے سنتھیا رچی کو نوٹس بذریعہ کوریئر بھجوایا تھا، جس میں رحمٰن ملک نے سنتھیا رچی کے لگائے گئے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے کر سختی سے مسترد کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024