• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

موجودہ حالات میں 15 ستمبر سے اسکولز کھلنے کی اُمید ہے، وفاقی وزیر تعلیم

شائع August 21, 2020
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود—فائل فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود—فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ جس طرح کے حالات ہیں اس میں اُمید ہے کہ ہم 15 ستمبر سے اسکولز کھول دیں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ہم نے 40 لاکھ بچوں کو پروموٹ کیا اور پورے ملک میں اس کو تسلیم کیا گیا جبکہ اگر اس کا مقابلہ غیرملکی بورڈ سے کریں تو اس میں آپ دیکھیں گے کہ کیمریج کے امتحان میں لوگ کتنے دلبرداشتہ تھے اور انہیں کتنے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔

شفقت محمود کے مطابق ہم نے جو فارمولا بنایا اس کے تحت پروموٹ کیا گیا اور اس فارمولے کو ملک کے 29 بورڈ نے تسلیم کیا۔

مزید پڑھیں: وزیر صحت سندھ نے کورونا کے خاتمے تک پرائمری اور مڈل اسکول کھولنے کی مخالفت کردی

انہوں نے کہا کہ تاہم کیمریج کے نتائج آنے پر ہمیں چیلنج درپیش ہوا کیونکہ انہوں نے ایسا سسٹم اپنایا تھا جس میں 2، 2 گریڈ کم کردیے گئے تھے تاہم میں نے کیمریج تک بچوں اور والدین کے جذبات پہنچائے اور ان پر زود دیا کہ یہ نتائج ہمیں تسلیم نہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے برطانوی حکومت سے بذریعہ سفارتخانے رابطہ کیا اور بتایا کہ یہ نتائج ہمیں تسلیم نہیں ہے، جس کے بعد ہماری محنت رنگ لائی اور کیمریج نے اپنے پورے نتائج پر نظرثانی کی اور کہا کہ ہم اسکولز کے نتائج کو ہی تقسیم کریں گے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب ہم مل کر ایک بہت بڑا فیصلہ کرنے جارہے ہیں جو 15 ستمبر سے اسکول کو کھولنے کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم 7 ستمبر کو بین الصوبائی وزرا تعلیم کا ایک اجلاس منعقد کریں گے اور اس اجلاس کے بعد حتمی فیصلہ کریں گے کہ اسکول کھل رہے ہیں یا نہیں کھل رہے تاہم اُمید ہے کہ جس طرح حالات چل رہے ہیں ہم اسکول کھول دیں گے۔

شفقت محمود کا کہنا تھا کہ وزارت صحت اس سلسلے میں ایک بڑا تفصیلی ایس او پی، یعنی اسکولز کھلنے کا طریقہ کار کا اعلان کرے گی۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب کورونا وائرس کی بیماری آئی تو ہمیں ایک مسئلہ یہ درپیش آیا کہ اسکولز بند ہیں تو ہم بچوں تک کیسے پہنچیں تاہم ہم نے جو ردعمل دیا اس کو دنیا نے دیکھا اور اس پر تبصرہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 7 اپریل کو ٹیلی اسکول کا اجرا کیا اور اس کی یومیہ کلاسز ہورہی ہیں اور گیلپ سروے کے مطابق 70 سے 80 لاکھ بچہ روز اس کے ذریعے تعلیم حاصل کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہم نے ہائر ایجوکیشن کے لیے آن لائن ایجوکیشن کا آغاز کیا تاہم اس میں بہت مسائل آئے کیونکہ بہت سے بچوں کے پاس دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت نہیں تھی، تاہم اب ہم اس طرف جارہے ہیں جہاں پورے ملک میں انٹرنیٹ سروس میسر ہو۔

انہوں نے آن لائن تعلیمی نظام کو وائرس کے بعد بھی جاری رکھنے کا عندیہ دیا اور کہا کہ 'اسکول کالجز کھلنے کے بعد بھی ہمارا آن لائن پڑھانے کا سلسلہ جاری رہے گا'۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 2 سال میں ایک اصلاحاتی ایجنڈے پر کام کا آغاز کیا تھا جس میں سب سے اہم تعلیم میں سے طبقاتی بنیاد پر تقسیم کو کم کرنے کی کوشش تھی اور اس حوالے سے یکساں تعلیمی نصاب پر کام کر رہے ہیں۔

وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک جانب مہنگے اسکول ہیں جہاں بین الاقوامی سرٹیفکیٹس دیے جاتے ہیں، دوسری جانب سرکاری اسکول ہیں جہاں میٹرک، انٹر کی ڈگری دی جاتی ہے اور تیسری جانب مدارس ہیں جہاں ان کا اپنا درس نظامی پڑھایا جاتا ہے جس سے قوم میں تفرقہ پیدا ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے سارے صوبوں، اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر پہلی سے پانچویں تک کا نصاب تیار کرکے ویب سائٹ پر لگادیا ہے اور اب ہم ماڈل ٹیکسٹ بک بنارہے ہیں جو ہمارے نصاب کی عکاسی کریں گی اور اسکولوں کو اختیار ہے کہ اس میں رد و بدل کرسکیں'۔

انہوں نے کہا کہ کوشش کر رہے ہیں کہ اپریل 2021 میں سارے پاکستان کے اسکولز میں ایک ہی نصاب کی تعلیم دی جائے۔

شفقت محمود کا کہنا تھا کہ 'ہم نے کوشش کی ہے کہ مدارس کو ساتھ لے کر چلیں کیوں کہ انہوں نے تعلیم میں اپنا بہت بڑا حصہ ڈالا ہے، مدارس حکومت سے ایک روپیہ لیے بغیر چندوں پر ہماری غریب عوام کو تعلیم دے رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے سب کے ساتھ مل کر مشترکہ منصوبہ بنایا ہے کہ پاکستان کے تمام مدارس قومی نصاب بھی پڑھائیں گے اور ان کے بچے بھی میٹرک اور ایف اے کا امتحان دیں گے تاکہ ان کے لیے بھی باقی تمام بچوں کی طرح ہر شعبے میں آگے بڑھنے کا موقع مل سکے'۔

انہوں نے کہا کہ مدارس سے پڑھے ہوئے بچے جب ڈاکٹر بنیں گے، انجینیئر بنیں گے، سول سروس میں آئیں گے، فوج میں جائیں گے تو یہ ایک انقلابی قدم ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ 'چھٹی سے آٹھویں تک کے نصاب پر کام کیا جارہا ہے اور یقین سے کہتا ہوں کہ ہمارا نصاب دور حاضر کے تمام تقاضوں کو پورا کرتا ہے'۔

وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ 'پہلے غیر مسلم بچوں کو اسلامیات کی جگہ اخلاقیات کا کورس پڑھایا جاتا تھا مگر ہم نے اسے تبدیل کردیا ہے اور وہ اب اپنے مذہب کے بارے میں پڑھیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہماری ترجیح تھی کہ جہاں ہم عام تعلیم دے رہے ہیں وہیں ہم انہیں ہنر بھی سکھائیں تاکہ وہ روزگار پر جائیں تو کام کرسکیں، اس کے لیے ہم نے ہنر مند پاکستان پروگرام کا اجرا کیا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ اس پروگرام سے ہنر کی تعلیم کا سارا طریقہ کار تبدیل کر رہے ہیں، ایک لاکھ 70 ہزار بچوں کو ہنر کی تعلیم کے لیے مختلف اداروں میں بھیجنے کا منصوبہ بنایا ہے جبکہ 50 ہزار بچوں کو ووکیشنل ٹریننگ کے لیے بھیج چکے ہیں۔

وفاقی حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی اسکالر شپس کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ احساس پروگرام کے ذریعے 50 ہزار یونیورسٹی جانے والے بچوں کو اسکالر شپ دینے کا منصوبہ بنایا ہے، وزارت تعلیم نے ایک علیحدہ فنڈ سے ایک ہزار نرسز کو بھی اسکالر شپ دینے کا منصوبہ بنایا ہے، اس کے علاوہ پہلی مرتبہ فن و ثقافت کے اداروں کے لیے بھی ایک ہزار اسکالر شپ دینے کا منصوبہ بنایا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری کو سامنے آنے کے بعد سے سب سے پہلے تعلیمی اداروں کی کچھ روز کی بندش کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے بعد اس میں کئی مرتبہ توسیع کی گئی۔

یہی نہیں بلکہ ملک میں کورونا کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے بچوں کے تعلیمی سال ضائع ہونے سے بچانے کے لیے نہ صرف ٹیلی اسکول بلکہ جامعات میں آن لائن سسٹم بھی متعارف کروایا گیا تھا جبکہ نویں سے بارہویں جماعت کے طلبہ کو بغیر امتحان کے پروموٹ کیا گیا تھا۔

تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں جہاں مختلف شعبوں سے پابندیاں ہٹائی گئی تھی وہیں تعلیمی اداروں کی بندش برقرار تھی جس پر نجی اسکولز ایوسی ایشنز نے حکومتی فیصلے کے خلاف جانے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: تمام صوبوں کا ستمبر سے تعلیمی ادارے کھولنے پر اتفاق

نجی اسکولز ایسوسی ایشنز نے یہ مؤقف اپنایا تھا کہ ملک کے بیشتر نجی تعلیمی اداروں کی عمارتیں کرائے پر ہیں اور اسکولوں کی بندش کی وجہ سے فیسز کی وصولوی میں بھی کافی حد تک کمی ہوئی ہے جس کے باعث ادارے کرایہ اور دیگر اخراجات اٹھانے سے قاصر ہیں۔

تاہم وفاقی حکومت نے تمام صوبائی وزرائے تعلیم کے اجلاس کے بعد 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے کھولنے کا کہا ہوا ہے اور اس سلسلے میں 7 ستمبر کو ایک حتمی اجلاس بھی ہوگا۔

علاوہ ازیں بعض علاقوں میں 15 اگست سے نجی اسکولز کھولنے کی اطلاعات بھی سامنے آئی تھی جس پر حکام نے کارروائی کا انتباہ دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024