ملک بھر میں 74واں یوم آزادی بھرپور جوش و جذبے سے منایا گیا
ملک بھر میں پاکستانی قوم نے 14 اگست 2020 کو بھرپور ملی جوش و جذبے کے ساتھ اپنا 74واں یوم آزادی منایا۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق دن کا آغاز مساجد میں نماز فجر کے بعد وطن عزیز کی سلامتی، ترقی اور خوشحالی کے لیے دعاؤں سے ہوا جبکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی بھارتی غلامی سے نجات کے لیے بھی خصوصی دعائیں کی گئیں۔
جس کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں علی الاصبح 31 توپوں جبکہ چاروں صوبائی دارالحکومتوں، کوئٹہ، کراچی، لاہور اور پشاور سمیت گلگت اور مظفر آباد میں 21، 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔
جشن آزادی کے موقع پر ملک کی تمام اہم اور سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم لہرایا گیا اور جشن آزادی کی مناسبت سے انہیں خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: یوم آزادی: صدر و وزیراعظم کا درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے متحد رہنے پر زور
خیال رہے کہ کورونا وائرس کے باعث وزارت صحت کی جانب سے جشن آزادی کی تقریبات میں خاص احتیاط برتنے کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔
جشن آزادی کی مرکزی تقریب ایوان صدر میں منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی صدر مملکت عارف علوی تھے اور تقریب میں وفاقی وزرا سمیت اعلیٰ سول اور عسکری حکام نے شرکت کی۔
صبح سویرے کراچی میں مزار قائد پر گارڈ کی تبدیلی کی پروقار تقریب منعقد ہوئی جس میں پاکستان نیول اکیڈمی کے 2 دستوں نے گارڈ کے فرائض سنبھالے۔
بعد ازاں صوبے کے گورنر عمران اسمٰعیل اور وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بابائے قوم کے مزار پر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔
دوسری جانب لاہور میں شاعر مشرق علامہ اقبال کی آخری آرام گاہ پر بھی گارڈز کی تبدیلی کی تقریب ہوئی اور مزار اقبال پر پھولوں کی چادر چڑھائی گئیں۔
بعد ازاں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے صوبائی وزرا اور اعلیٰ افسران کے ہمراہ مزار اقبال پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔
قوم جشن آزادی یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منائے، صدر
اس موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ یومِ آزادی مناتے ہوئے ہمیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سامنا کرنے والے اپنے کشمیری بہن بھائیوں کو نہیں بھولنا چاہیے۔
اپنے پیغام میں صدر مملکت نے کہا کہ بھارت 3 دہائیوں سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور 5 اگست 2019 کو لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد بے گناہ کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کے ساتھ جبر و ستم میں مزید اضافہ کردیا گیا۔
مزید پڑھیں: جشن آزادی کے موقع پر تینوں مسلح افواج کے نغمے جاری
انہوں نے کہا کہ بھارت تمام اقلیتوں کو نشانہ بنا رہا ہے اور ملک میں نفرت میں اضافے کے لیے ہندوتوا نظریہ نافذ کرنا چاہتا ہے۔
صدر کا کہنا تھا کہ میں ’بھارتی مظالم کا سامنا کرنے والے باہمت کشمیریوں کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان ان کی جدو جہد میں ان کے حق خودارادیت کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا‘۔
قوم کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر پاکستانی کو مضبوطی سے کھڑے رہ کر ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کام کرنا اور قوم کو درپیش مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے متحد رہنا ہوگا۔
ملک کو قائد کے وژن کی پیروی کے عہد کی تجدید کی ضرورت ہے، وزیراعظم
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان کو گزشتہ 7 دہائیوں میں متعدد اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا رہا ہے۔
انہوں نے قوم پر ثابت قدم رہنے اور ہر چیلنج کا سامنا ’اتحاد، ایمان، اور نظم و ضبط‘ کی روشنی میں کرنے پر زور دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو قائد اعظم محمد علی جناح کے وژن کی پیروی جاری رکھنے کے وعدے کی تجدید کی ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ دن دھرتی کے ان تمام سپوتوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا موقع ہے جنہوں نےملک کی علاقائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔