گزشتہ مالی سال میں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں 10.17 فیصد کمی ریکارڈ
اسلام آباد: پاکستان بیورو آف شماریات (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) کی پیداوار میں 20-2019 میں 10.17 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
خاص طور پر ٹیکسٹائل کے شعبے میں پیداوار کی بحالی کے سبب مئی سے صنعتوں کی بڑی پیداوار میں کمی کا رجحان کم ہوا ہے، بحالی کا یہ عمل ایل ایس ایم نمبروں سے واضح ہے جو مئی کے مقابلے میں جون کے مہینے میں 16.81 فیصد تک بڑھ گئی تھی۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں سونے کی قیمت میں 6 ہزار روپے سے زائد کی کمی
بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ مئی میں ماہانہ بنیادوں پر 24.8 فیصد تک گر گئی تاہم سالانہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو جون میں ایل ایس ایم 7.74 فیصد نیچے رہا۔
توقع کی جاتی ہے کہ شرح سود میں کمی اور خام مال پر ڈیوٹیز میں کمی سے معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔
کووڈ 19 سے پہلے کے دنوں میں چینی کی پیداوار میں 97 فیصد کے اضافے کی بدولت ایل ایس ایم انڈیکس میں دسمبر 2019 میں 9.6 فیصد شرح ریکارڈ کی گئی تاہم اب یہ واپس سرخ رنگ میں لوٹ آیا ہے۔
وزارت خزانہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ زر مبادلہ کی شرح میں کمی، معاہدے کی مالیاتی اور مالی سال کی پالیسیوں (کورونا وائرس پھیلنے سے پہلے) نے مالی سال 20 میں ایل ایس ایم کو ڈبو دیا، ٹیکسٹائل اور کھانے پینے، مشروبات اور تمباکو، لوہا اور اسٹیل، کوک اور پیٹرولیم مصنوعات کا حجم سکڑ جانے کے باعث ملک میں مجموعی طور پر مینوفیکچرنگ کو متاثر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہنڈائی کی نئی گاڑی پاکستان میں فروخت کے لیے پیش
شعبوں کے لحاظ سے آئل کمپنیوں کی ایڈوائزری کمیٹی کے تحت 11 آئٹمز کی پیداوار میں مالی سال 20 کے دوران 20.10 فیصد کمی واقع ہوئی، وزارت صنعت و پیداوار کے تحت 36 آئٹمز میں 11.20 فیصد تک کمی آئی جبکہ صوبائی بیورو کی رپورٹ کے اعدادوشمار کے مطابق 65 میں 5.52 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ ملک کی مجموعی مینوفیکچرنگ کا 80 فیصد پر مشتمل ہے اور جو قومی پیداوار کا تقریباً 10.7 فیصد حصہ بنتا ہے، اس کے مقابلے میں چھوٹے پیمانے پر صنعت صرف 1.8 فیصد جی ڈی پی اور سیکنڈری سیکٹر کا 13.7فیصد بنتی ہے۔
حکومت نے مالی سال 20 کے لیے 3.1 فیصد کے اضافے کی پیش گوئی کی ہے، مالی سال 19 میں بڑی صنعتوں نے 8.1 فیصد کی شرح نمو کا ہدف مقرر کیا تھا لیکن اس کے مقابلے میں 3.64 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔
مزید پڑھیں: مالی سال20-2019 میں خسارہ جی ڈی پی کے مقابلے میں 8.1 فیصد رہا
پی بی ایس کے اعدادوشمار کے مطابق کرنسی کی گراوٹ کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر ترمیم کی گئی جس کی وجہ سے مالی سال 20 میں آٹو سیکٹر میں فروخت بڑے پیمانے پر کمی کے ساتھ کمی کا شکار رہی۔
سالانہ بنیادوں پر اس شعبے میں ٹریکٹرز کی پیداوار میں 34.66 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی جبکہ ٹرکوں کی پیداوار 51.2 فیصد ہے، بسوں کی پیداوار میں 41.73 فیصد، جیپوں اور کاروں کی 54.84 فیصد، ایل سی ویز کی 50.65 فیصد اور موٹر سائیکلوں کی پیداوار میں 23.51 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔
یہ نوٹ کیا گیا تھا کہ فروخت میں بہتری کی وجہ سے جون 2020 میں ٹریکٹروں اور موٹرسائیکلوں کی پیداوار بحال ہوئی۔
مالی سال 20 کے پی بی ایس کے اعداد وشمار میں پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تمام 11 پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں 20.1 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، ٹراسپورٹ کے شعبے اور زراعت میں استعمال ہونے والی تیل کی دو بڑی مصنوعات پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی پیداوار بالترتیب 13فیصد اور 20.04 فیصد کم تھی۔
یہ بھی پڑھیں: حصص کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے پر ہم نیٹ ورک کو تشویش
زیر غور سال کے دوران پچھلے سال کے مقابلے میں فرنس آئل کی پیداوار میں بھی تقریباً 22.63 فیصد کمی واقع ہوئی تھی لیکن اس کی وجہ بجلی کی پیداوار میں اس کے بڑھتے ہوئے حصے کو قرار دیا جاسکتا ہے، جیٹ (ایئر لائن) ایندھن کی پیداوار میں بھی 28.6 فیصد اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 23 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔
مالی سال 20 کے دوران چکنا تیل اور جوٹ بیچنگ آئل کی پیداوار بالترتیب 29.34فیصد اور 10.06فیصد کم رہی، مالی سال کے دوران ایل پی جی کی پیداوار اور سالوینٹ نیپتھہ میں بالترتیب 10.75فیصد اور 30.56فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
دریں اثنا مالی سال 20 میں چینی کی پیداوار سالانہ بنیادوں پر 7.2 فیصد کم رہی جبکہ سیمنٹ کی قیمت میں 2.01فیصد کی کمی واقع ہوئی۔
دوا سازی کے شعبے میں گولیوں کی پیداوار میں 0.88 فیصد، شربت 6.37 فیصد اور انجیکشن 4.53 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ کیپسول میں 6.39 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: پاک سوزوکی نے پک اپ گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کردیا
باورچی خانے سے متعلق تیل اور سبزیوں کے گھی کی پیداوار بالترتیب 9.05 فیصد اور 3.55 فیصد بڑھ گئی جبکہ ملاوٹ والی چائے میں 8.31 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔
اس کے ساتھ ساتھ ریفریجریٹرز، ڈیپ فریزرز، ایئرکنڈیشنر، الیکٹرک بلب، ٹیوب، پنکھے، موٹرز، میٹر، سوئچ گیئرز، ٹی وی سیٹوں وغیرہ جیسے سامان کی مانگ میں کمی کی وجہ سے الیکٹرانک سامان کی پیداوار میں کمی ہوئی۔
زیر غور سال کے دوران ٹیوبوں، ٹائروں اور مشینری کی پیداوار بھی کم ہو گئی۔
یہ خبر 13اگست 2020 بروز جمعرات ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔