صومالیہ میں فوجی اڈے پر خود کش حملہ، 8افراد ہلاک
صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں فوجی اڈے پر کار بم دھماکے میں کم از کم 8افراد ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔
اس دھماکے میں صومالیہ کے نیشنل اسٹیڈیم کو نشانہ بنایا گیا جہاں صومالی نیشنل آرمی کے فوجی موجود تھے۔
مزید پڑھیں: صومالیہ: ریسٹورنٹ پر حملے میں 6 افراد ہلاک
صومالی نیشنل آرمی کے لیفٹیننٹ محمد عبدالرحمٰن نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ 27ویں بریگیڈ کیمپ کے قریب بڑا دھماکا ہوا، دھماکا خیز مواد سے بھری ہوئی ایک گاڑی نے داخلی دروازے سے آ کر ٹکرائی جس کے نیتجے میں فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ دھماکے میں 7 افراد ہلاک اور 10 سے زائد زخمی ہوئے۔
صومالیہ واحد مفت ایمرجنسی ایمبولینس سروس نے اپنے بیان میں کہا کہ دھماکے میں 8افراد ہلاک اور 14 زخمی بھی ہوئے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ گاڑی فوجی چوکی کے پاس سے گزر رہی تھی کہ ایک دم سے بڑا دھماکا ہوا جس کے بعد ہر طرف دھویں کے بادل چھا گئے۔
یہ بھی پڑھیں: صومالیہ کی پارلیمنٹ نے وزیر اعظم کو ہٹا دیا
موقع پر موجود تین بچوں کی ماں حلیمہ عبدی سلان نے کہا کہ فوجیو نے دھماکے بعد اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جس کے بعد ہر طرف دھواں چھا گیا، م سب خوف کے عالم میں اندر کی جانب بھاگے، اس کے بعد میں نے ایک تیز رفتار فوجی گاڑی کو خون میں لت پت فوجیوں کو لے جاتے ہوئے دیکھا، مجھے نہیں پتہ کہ وہ سب زندہ تھے یا زخمی ۔
آرمی افسر میجر عبداللہ محمد نے کہا کہ یہ ممکنہ طور خود کش کار بم دھماکا ہو سکتا ہے، میں اس وقت ہلاک اور زخمیوں کو ہسپتال پہنچا رہا ہوں۔
ایک عینی شاہد سلیمان حسن نے بتایا کہ چھوٹی وین نے داخلی دروازے پر دھماکے سے پھٹ گئی، دھماکے کے نتیجے میں کچھ افراد زخمی ہوئے اور گاڑیاں جل رہی تھیں، ہم دھویں کے بادل دیکھ سکتے تھے۔
شدت پسند تنظیم الشباب نے حملے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔
مزید پڑھیں: صومالیہ کے آرمی چیف خودکش حملے میں بال بال بچ گئے
الشباب کے ترجمان عبد اسیس ابو مصعب نے کہا کہ ہم نے موغادیشو میں اہم فوجی اڈے پر حملہ کر کے کامیاب آپریشن کیا، دشمنوں کو بھاری نقصان پہنچا، کئی ہلاک اور زخمی ہوئے اور گاڑیاں بھی تباہ ہوئیں۔
صومالیہ 30سال سے مستقل تنازع کا شکار ہے جہاں موغادیشو میں عالمی سطح پر تسلیم شدہ حکومت 2008 سے شدت پسند تنظیم الشباب سے نبرد آزما ہے۔
موغادیشو میں بم دھماکے اور دہشت گردی کی دیگر سرگرمیاں عام ہیں البتہ حالیہ عرصے میں اس میں نمایاں کمی آئی ہے۔