چہرے پر ماسک، ہاتھوں میں الیکڑونک بینڈ پہنے حجاج کا طواف کعبہ
کورونا وائرس کی وبا سے قبل گزشتہ برس 30 لاکھ عازمین نے جج کا فریضہ ادا کیا تھا۔
وبا کے بعد بڑے اجتماعات کا انعقاد ناممکن ہوگیا اور سعودی عرب کے حکام نے فیصلہ کیا کہ رواں سال سعودی عرب میں رہائش پذیر مقامی اور غیر ملکی رہائشی ہی جج ادا کر سکیں گے۔
رواں سال صرف ایک ہزار حجاج ہی عرفات کے میدانی علاقوں میں جمع ہوئے۔
آئی ٹی سے وابستہ ایک 29 سالہ بھارتی مسلمان حاجی عمار خالد نے کہا کہ ’ہر کوئی اس وبائی بیماری کے خاتمے کے لیے دعا گو ہے اور دنیا کے تمام لوگ آئندہ چند ماہ میں سازگار ماحول دیکھیں گے‘۔
واضح رہے کہ حجاج کے متعدد طبی ٹیسٹ ہوئے اور انہیں سفر شروع کرنے سے پہلے ایک ہفتہ کے لیے قرنطینہ سینیٹر میں رکھا گیا، پھر انہیں ان کے ہوٹل کے کمروں میں ایک اور ہفتے کے لیے رکھا گیا جہاں ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھی گئی۔