فیس ماسک کے استعمال کا عجیب دنگ کردینے والا اثر
فیس ماسک کو نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے خلاف بہترین دفاع قرار دیا جارہا ہے مگر دنیا بھر میں اس کے استعمال کا ایک عجیب اور غیرمتوقع اثر بھی دیکھنے میں آرہا ہے۔
اس کے بارے میں جاننے سے پہلے ایک سوال کا جواب دیں کہ کیا آپ کو فیس ماسک پہنے اپنے کسی دوست یا پڑوسیوں کو پہچاننے میں مشکل تو نہیں ہوتی؟ اگر ہاں تو آپ تنہا نہیں درحقیقت چہرے شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کے لیے بھی یہ بہت مشکل ہے۔
اور یہی وہ عجیب ہے اثر ہے جس کی جانب امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں اشارہ کیا گیا۔
یو ایس نیشنل انسٹیٹوٹ آف اسٹینڈرڈز اینڈ ٹیکنالوجی (این آئی ایس ٹی) کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چہرے کو شناخت کرنے والے عام استعمال ہونے والے کمپیوٹر الگورتھم فیس ماسک کے پیچھے چہرے پہچاننے میں 5 سے 50 فیصد تک غلطیاں کرتے ہیں۔
خاص طور ہر سیاہ رنگ کے ماسکس ان الگورتھمز کو زیادہ غلطیوں پر مجبور کرتے ہیں اور ناک کو جتنا ماسک میں چھپایا جائے گا، اتنا ہی الگورتھمز کے لیے چہرے کو شناخت کرنا مشکل ہوگا۔
محققین کا کہنا تھا کہ وبا کے ساتھ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ چہرے شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی فیس ماسک پہنے افراد کے سامنے کس حد تک موثر ہے اور اسی لیے ہم نے اس پر کام کیا اور اب ایسے الگورتھمز پر کام کیا جارہا ہے جو ماسک والے چہروں کو مدنظر رکھ کر درست تصدیق میں مدد فراہم کرسکیں گے۔
چہرے شناخت کرنے والے الگورتھمز عام طور پر ہدف کے چہرے پر موجود اعضا کے درمیان فاصلے کی جانچ پڑتال کرتے ہیں۔
فیس ماسک کے نتیجے میں منہ، تھوڑی اور ناک وغیرہ چھپ جاتے ہیں تو الگورتھمز کے لیے کام کرنا مشکل ہوجاتا ہے، کمپیوٹر الگورتھم کے مقابلے میں آئی فون میں چہرے کو شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کچھ مختلف انداز سے کام کرتی ہیں، جس میں ڈیپتھ سنسرز کو اضافی سیکیورٹی کے لیے استعمال کیا گیا تاکہ کسی تصویر سے کیمرے کو دھوکا نہ دیا جاسکے۔
ویسے تو یہ پہلے سے مانا جارہا تھا کہ فیس ماسک چہرے کو شناخت کرنے کی ٹیکنالوجی کو مشکل میں ڈال دیتے ہیں مگر اس تحقیق میں اسے ثابت کردیا گیا۔
این آئی ایس ٹی امریکی حکومت کا ادارہ ہے جو اس طرح کے الگورتھمز کی درستگی کا تجزیہ کرتا ہے اور اسی کے مطابق امریکی حکومت کی جانب سے ان کی درجہ بندی بھی کی جاتی ہے۔
درحقیقت وسیع پیمانے پر فیس ماسک کے استعمال نے امریکا کے ہوم لینڈ سیکیورٹی کو پریشانی کا شکار کردیا ہے کیونکہ اس کے بیشتر سیکیورٹی آپریشنز کا انحصار ہی چہرے شناخت کرنے والے مختلف نظاموں پر ہے۔
تاہم لوگوں کی پرائیویسی پر زور دینے والے اداروں کے لیے یہ اچھی خبر ہے جو اس طرح کے سسٹمز کی تیاری پر دنیا بھر کی حکومتوں پر تنقید کرتے رہتے ہیں۔
دوسری جانب چہرے شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی تیار کرنے والی کمپنیاں بھی اس کے مطابق خود کو ڈھالنے میں مصروف ہیں اور ایسے الگورتھمز ڈیزائن کررہی ہیں جو صرف آنکھوں سے چہرے کو شناخت کرسکیں۔