• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

حکومت کا پیٹرول بحران کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ

شائع July 28, 2020
کابینہ اجلاس میں  اس کمیشن کے ٹی آر اوز بھی منظور کیے جائیں گے—فائل فوٹو: اے ایف پی
کابینہ اجلاس میں اس کمیشن کے ٹی آر اوز بھی منظور کیے جائیں گے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: حکومت نے ملک میں گزشتہ دنوں ہونے والی پیٹرول کی قلت، تیل کی قیمتوں کو سہ ماہی بنیادوں پر طے کرنے اور درآمد شدہ یورو-5 پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کے لیے کمیشن بنانے کا اصولی فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں وفاقی کابینہ کی جانب سے باضابطہ منظوری آج ہونے والے اجلاس میں دی جائے گی، اس کے علاوہ اسلام آباد کے راول ڈیم کے کنارے قائم نیول سیلنگ کلب کی ریگولرائزیشن کا معاملہ بھی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

علاوہ ازیں اجلاس میں واپڈا کے چیئرمین اور اراکین کی بھرتیوں سے متعلق قواعد و ضوابط اور میڈیا کے واجبات پر بھی بات ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کا پیٹرولیم بحران کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کا فیصلہ

باخبر ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر کابینہ ڈویژن پیٹرولیم مصنوعات کی حالیہ قلت اور ذمہ داروں کے تعین کے لیے پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت ایک انکوائری کمیشن کی تشکیل کی سمری پیش کرے گی۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنموعات کی پوری سپلائی چین کے ریکارڈ، اسٹاک کی صورتحال، فراہمی اور فروخت کے فرانزیک آڈٹ کے لیے اس انکوائری کمیشن میں تقریباً تمام انویسٹی گیشن، انٹیلی جنس اور ریگولیٹری اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ پیٹرول کی قلت کے لیے کئی انکوائری کمیٹیاں تشکیل دی گئیں لیکن زیادہ تر وزیراعظم کی توقعات پر پورا نہ اتری ایسا مفادات کے تصادم، شواہد کی عدم دستیابی، اسٹیک ہولڈرز کے عدم تعاون یا عدالتوں میں درپیش چیلنجز کی وجہ سے ہوا۔

مزید پڑھیں: آئل کمپنیوں نے بیوروکریسی کو پیٹرول بحران کا ذمہ دار ٹھہرادیا

چنانچہ اب فیصلہ کیا گیا کہ انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے تا کہ اسے تمام قانونی اختیار دیے جاسکیں جس طرح چینی اور آٹے بحران کے انکوائری کمیشنز کو دیا گیا۔

کابینہ اس کمیشن کے ٹی آر اوز بھی منظور کرے گی جس میں قومی احتساب بیورو (نیب)، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، انٹرسروسز انٹیلی جنس ایجنسی (آئی ایس آئی)، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، آئل آینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)، مسابقتی کمیشن پاکستان (سی سی پی)، ہائیڈرو کاربن ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ آف پاکستان اور فیڈرل بورڈ آف پاکستان (ایف بی آر) کے نمائندے شامل ہوں گے۔

اس کمیشن کو مارکیٹ ایکسپرٹ کی خدمات حاصل کرنے کا اختیار ہوگا تا کہ سپلائی چین کے مختلف مقامات پر اسٹاکس، درآمدی آرڈرز اور تبدیلیوں، ماہانہ اور سہ ماہی پروڈکٹ ریویو اجلاس کی فیصلہ سازی پر نظرِ ثانی کی جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کا بحران اور مجموعی صورتحال پر ایک نظر

رپورٹس کے مطابق اسی سے متعلق اقدام میں پیٹرولیم ڈویژن نے قیمتوں میں اضافے کے تخمینے اور دیگر کچھ مشکلات کے باعث یورو-5 (10 پی پی ایم) ڈیزل اور پیٹرول کی درآمد میں تاخیر کی سمری بھجوائی ہے۔

واضح رہے کہ تیل کی صنعت کی جانب سے مزاحمت کے باوجود حکومت نے رواں ماہ کے آغاز میں یکم اگست سے یورو-5 کے معیار سے کم پیٹرول اور ڈیزل کی درآمد پر پابندی عائد کردی تھی، یہ اقدام کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے فیصلے پر اٹھایا گیا تھا۔

واپڈا میں بھرتیوں کا معاملہ

کابینہ اجلاس میں واپڈا کے چیئرمین اور اراکین کی بھرتیوں کے قواعد و ضوابط پر بھی غور کیا جائے گا، یہ اقدام مشترکہ مفادات کونسل کے گزشتہ برس 23 دسمبر کو واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے انتظامی ڈھانچے میں تبدیلیوں کے فیصلے سے متعلق اٹھایا جائے گا تا کہ واپڈا چیئرمین کی آسامی تمام صوبوں کو حاصل ہوسکے۔

اس سلسلے میں ایگزیکٹو اختیارات چیف ایگزیکٹو آفیسر واپڈا کو منتقل ہوجائیں گے جسے وفاقی حکومت مقرر کرے گی اور ساتھ ہی کارپوریٹ گورنس اسٹرکچر کی معاونت کے لیے پیشہ ورانہ عملہ بھی تعینات کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024