• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

سپریم کورٹ کا وفاقی، صوبائی حکومتوں کو معذور افراد کو سہولیات فراہم کرنے کا حکم

شائع July 27, 2020
یہ  فیصلہ 2013 میں سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر جاری کیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
یہ فیصلہ 2013 میں سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر جاری کیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ملازمتوں، آمدورفت اور رہائش کے ساتھ ساتھ عوامی مقامات پر معذور افراد کو ہر سہولت پہنچانے کا حکم دے دیا۔

جسٹس اعجاز الاحسن کی جانب سے تحریر کردہ 11 صفحات پر مشتمل فیصلے میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو معذور افراد کی ملازمت کے کوٹے میں شامل خالی اسامیوں کے لیے اشتہار دینے کا بھی کہا گیا اور یہ یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی کہ کامیاب امیدواروں کا تقرر ان کے علاقائی کوٹے میں جہاں سے وہ تعلق رکھتے کے حساب سے ہو۔

واضح رہے کہ مذکورہ فیصلہ 2013 میں سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر جاری کیا گیا، جس میں معذور افراد کے بنیادی حقوق کے نفاذ کی استدعا کی گئی تھی۔

یہ درخواست پاکستان میں معذوری تحریک کے اراکین نے دائر کی تھی جو گزشتہ کئی برس سے معذور افراد کی فلاح و بہبود کے لیے کوشاں ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم نے معذور افراد کو صحت کارڈ جاری کرنے کی منظوری دے دی

درخواست گزاروں نے عدالت میں استدعا کی تھی کہ لاکھوں شہری مختلف معذوریوں کا شکار ہیں لیکن انہیں آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق فراہم نہیں کیے جاتے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد کے منظر نامے کا مشاہدہ کیا کہ آبادی کی منصوبہ بندی، معاشرتی بہبود اور ذہنی بیماری کے معاملات صوبوں میں منتقل کردیے گئے تھے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ اگرچہ پنجاب اور خیبرپختونخوا نے کچھ قانون سازی کی تھی لیکن سندھ اور بلوچستان ابھی بھی مطلوبہ قانون پر کام کر رہے ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے فیصلے میں کہا کہ ملک میں معذوری سے متعلق کوئی قابل اعتماد اعداد و شمار دستیاب نہیں تاہم ، پاکستان پوورٹی ایلیوی ایشن فنڈ کا ماننا ہے کہ 66 فیصد معذور افراد دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں اور ان میں سے 28 فیصد ان پڑھ، 14 فیصد ملازمت پیشہ اور 70 فیصد مالی معاونت کے لیے اپنے خاندانوں پر انحصار کرتے ہیں۔

  فیصلے میں جسٹس اعجاز الاحسن نے یہ بھی کہا کہ معذور افراد کی فلاح و بہبود سے متعلق قوانین کے نفاذ میں وفاق اور صوبوں کے مابین ہم آہنگی اور تعاون کا فقدان ہے۔

انہوں نے متعلقہ حکومتوں سے کہا کہ وہ معذور افراد کی ملازمت سے متعلق قوانین کی دفعات کے تحت عملدرآمد کریں۔

فیصلے میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بھی ایک ایسے طریقہ کار کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی جس کے ذریعے معذور افراد کی شکایات کو دور کیا جاسکے اور شکایات کے ازالے کے طریقہ کار کے بارے میں آگاہی مہم چلائی جائے۔

عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں، پیمرا، پی ٹی وی اور پاکستان براڈکاسٹنگ ایسوسی ایشن کو عوامی خدمت کے پروگرامز اور پیغامات کی نشریات کے ذریعے آگاہی پیدا کرنی چاہیے۔

اسی طرح روڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹیز کو معذور افراد تک پبلک ٹرانسپورٹ کی رسائی کی ہدایت کی گئی ہے۔

 عدالت نے پاکستان ریلوے سے بھی معذور افراد کے لیے ریلوے اسٹیشنز پر مناسب ریمپ بنانے کے لیے کہا جبکہ ٹرانسپورٹ اور ترقیاتی حکام کو بس ٹرمینلز، موٹر ویز اور شاہراہوں پر رسائی کے قابل ٹوائلٹس کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں:نجی شعبوں میں بھی معذور افراد کیلئے ملازمت کوٹہ فعال، سپریم کورٹ

اس کے ساتھ ہی ٹرانسپورٹ اور ڈیولپمنٹ اتھارٹیز سے کہا گیا کہ وہ ریمپ کی تعمیر کا انتظام کریں اور معذور افراد کے لیے بسوں اور ٹرینوں میں سوار ہونے کے لیے محفوظ اور قابل اعتماد سہولیات کو یقینی بنائیں۔

فیصلے کے مطابق وفاقی اور صوبائی سطح پر متعلقہ حکام اور ایجنسیز پارکس، مالز اور دیگر عوامی مقامات پر قابل رسائی پارکنگ، واش رومز اور ریمپ کی دستیابی کے لیے بھی مناسب انتظامات کریں گی۔

تمام ڈیولپمنٹ اتھارٹیز رہائشی پلاٹس اور مکانات کی الاٹمنٹ میں متعقلہ قوانین کے تحت کوٹہ کے نفاذ کو یقینی بنائیں گی۔

عدالت عظمیٰ نے پاکستان کے ادارہ برائے شماریات کو نادرا اور دیگر محکموں، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ایجنسیز سے مشاورت سے معذور افراد سے متعلق وقتاً فوقتاً درست اعدادوشمار مکمل کرنے، انہیں اپڈیٹ کرنے اور ویب سائٹس پر ان معلومات شائع کرنے کا حکم بھی دیا۔  


یہ خبر 27 جولائی، 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024