جاپان کا پاکستان میں 4 ماہ بعد پولیو مہم کی بحالی کا خیرمقدم
پاکستان میں جاپان کے سفیر نے 4 ماہ کے تعطل کے بعد پولیو ویکسین مہم کی بحالی کا خیرمقدم کیا ہے۔
اس حوالے سے پاکستان میں جاپان کے سفارتخانے سے جاری بیان کے مطابق جاپانی سفیر متسودا کونی نوری نے اس بات کو سراہا کہ پاکستان نے کووڈ 19 کی وبا کے باعث معطل ہونے والی پولیو ویکسینیشن مہم کو 4 ماہ بعد 20 جولائی سے بحال کردیا۔
جاپان پولیو کے خاتمے کے سلسلے میں پاکستان کے اقدام کا خیر مقدم کرتا ہے جس کے تحت مہم کے پہلے مرحلے میں فیصل آباد، اٹک، جنوبی وزیرستان، کراچی، اور کوئٹہ میں مہم کے دوران 5 سال تک کی عمر کے تقریباً 8 لاکھ بچوں کو ویکسین پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں پولیو کے خاتمے کیلئے جاپان 46 لاکھ ڈالر امداد دے گا
بیان میں کہا گیا کہ 1996 سے جاپان پولیو کے خاتمے میں مجموعی طور پر 22 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے ساتھ پاکستان کی کوششوں کی مدد کررہا ہے۔
جاپان کی جانب سے کی جانے والی مدد پاکستان میں ویکسینز، ویکسین کو ٹھنڈا رکھنے کے آلات، ویکسین پلانے والوں کا یومیہ الاؤنس، تعلیمی سرگرمیوں، پولیو انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے وائرس کی جانچ پڑتال کے سامان میں استعمال ہورہی ہے۔
جاپانی سفیر کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ ویکسن بحالی مہم کا پہلا مرحلہ کامیاب ہوگا اور اس سال کی دوسری ششماہی میں اسی طرح کی مہم پر منصوبے کے مطابق عمل ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں کووڈ 19 اور سیکیورٹی خطرات جیسے مشکل حالات کے دوران مہم میں خود کو مصروف رکھنے والے صحت کے عملے کو سیلیوٹ پیش کرنا چاہوں گا۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں مدد کرنے کے علاوہ حکومت جاپان 'پولیو سے پاک پاکستان' کے حصول کے لیے حکومت پاکستان اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرتی رہے گی۔
خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث 4 ماہ تک انسداد پولیو مہم تعطل کا شکار تھی جسے رواں ماہ 20 جولائی کو بحال کردیا گیا تھا۔
اس 5 روزہ مہم کے دوران ملک بھر میں 5 سال سے کم عمر کے 8 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 2020 میں اب تک پولیو کے 60 کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ 2017 میں 8 کیسز اور 2018 میں 12 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی لیکن 2019 میں اضافہ ہوا اور 147 کیسز سامنے آئے۔
پولیو کے قطرے کیوں ضروری ہیں؟
خیال رہے کہ پولیو ایک معتدی بیماری ہے جو پولیو وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے اور یہ بنیادی طور پر 5 سال تک کے عمر کے بچوں کو متاثر کرتی ہے، یہ اعصابی نظام پر حملہ آور ہوتی ہے اور اپاہج یا یہاں تک کے موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جاپان کا پاکستان کو کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے 21 لاکھ ڈالر سے زائد تعاون کا اعلان
اگرچہ پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن بچوں کو اس بیماری سے محفوظ رکھنے میں ویکسینیشن سب سے مؤثر ذریعہ ہے۔
ہر مرتبہ 5 سال تک کی عمر کے بچے/بچی کو ویکسین دینا اس کے وائرس سے تحفظ کو بڑھا دیتا ہے۔
بار بار حفاظتی ٹیکوں نے لاکھوں بچوں کو پولیو سے محفوظ کردیا ہے اور دنیا بھر میں تقریباً تمام ممالک پولیو فری ہوچکے ہیں۔
تاہم دنیا میں صرف 2 ممالک پاکستان اور افغانستان ایسے ہیں جہاں پولیو کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔