• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

'سعودی عرب میں پاکستان ہاؤس کی عمارات کیلئے اراضی حاصل کی جارہی ہے'

شائع July 21, 2020
وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

اسلام آباد: قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ حکومت مسلمانوں کے لیے مذہبی طور پر دو اہم شہروں، مکہ اور مدینہ میں پاکستان ہاؤس عمارتیں کی تعمیر کے لیے سعودی عرب سے بطور تحفہ زمین حاصل کرنے کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔

ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری کی جانب سے کہا گیا کہ یہ عمارتیں پاکستانی زائرین کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کریں گی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گزشتہ 8 سے 9 برسوں سے مکہ میں پاکستان ہاؤس کی سروس کی کمی تھی اور وہاں پاکستانی زائرین کو کوآرڈینیٹڈ سروسز فراہم کی جارہی تھی تاکہ وہ اپنی مذہبی ذمہ داریوں کو بغیر کسی پریشانی کے انجام دے سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مکہ میں پاکستان ہاؤس کی علامتی موجودگی ضروری ہے، ساتھ ہی وہ ملک ہے کہ مدینہ میں عدالتی احکامات پر پاکستان ہاؤس کی عمارت کو منہدم کردیا گیا تھا اور اس کی رقم کو روک لیا گیا تھا۔

نورالحق قادری کے مطابق پاکستان کی سب سے اولین ضرورت مکہ میں یہ سہولت حاصل کرنا تھی اور جب یہ فعال ہوگی تو حکومت مدینہ میں انہیں سروسز کے حصول کے لیے کوشش کرے گی۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ رواں سال کے لیے عازمین سے حج اخراجات کی مد میں تقریباً 50 ارب روپے وصول کیے گئے تھے، جسے مختلف بینکوں کے شرعی اکاؤنٹس میں جمع کروایا گیا تھا اور وہاں سے عازمین ویلفیئر فنڈ میں رقم رکھنے کے لیے تقریباً 49 کروڑ روپے منتقل کیے گئے تھے۔   انہوں نے کہا کہ یہ فنڈ حجاج کو ادویات، ویکسینیشن، حج سے متعلق تربیت جیسی زیادہ سے زیادہ سہولیات کے ساتھ ساتھ حج معاونین کے اخراجات کو برداشت کرنے کے لیے استعمال ہونا تھا۔


یہ خبر 21 جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024