• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

پاکستان میں کووڈ-19 کے خطرات کے باوجود انسداد پولیو مہم کا آغاز

شائع July 20, 2020 اپ ڈیٹ July 21, 2020
پولیو ورکرز کو حفاظتی اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے—فوٹو:اے ایف پی
پولیو ورکرز کو حفاظتی اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے—فوٹو:اے ایف پی

پاکستان میں ماسک اور گلوز پہنے پولیو ورکرز نے کورونا وائرس کے باعث مارچ سے التوا کی شکار انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا۔

ملک بھر میں 5 سال سے کم عمر کے 8 لاکھ بچوں کو 5 روزہ مہم کے دوران پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

مزید پڑھیں:خیبرپختونخوا میں پولیو وائرس کی معدوم قسم کے کیسز کی تشخیص کا سلسلہ جاری

حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مہم کے التوا کے باعث پولیو کے کیسز میں اضافے کے خدشات پیدا ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ دنیا میں پاکستان اور افغانستان دو ہی مایسے مالک ہیں جہاں اس وقت بھی پولیو کے کیسز پائے جاتے ہیں۔

5 روزہ مہم میں 8 لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے—فوٹو:اے ایف پی
5 روزہ مہم میں 8 لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے—فوٹو:اے ایف پی

عالمی ادارہ صحت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 2020 میں اب تک پولیو کے 60 کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ 2017 میں 8 کیسز اور 2018 میں 12 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی لیکن 2019 میں اضافہ ہوا اور 147 کیسز سامنے آئے۔

پولیو کے حوالے سے اعلیٰ عہدیدار رانا محمد صفدر کا کہنا تھا کہ اس مہم میں تمام چار صوبوں کے 8 انتہائی رسک کے حامل علاقوں کو ہدف بنایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ورکرز کے لیے کورونا وائرس کے خلاف تمام حفاظتی اقدامات کا انتظام کیا گیا ہے تاکہ عملی طور پر مصرف ورکرز سے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کو روکنے کو یقینی بنایا جائے۔

ورکرز کو حفاظتی اقدامات کا پابند کیا گیا ہے—فوٹو:رائٹرز
ورکرز کو حفاظتی اقدامات کا پابند کیا گیا ہے—فوٹو:رائٹرز

پاکستان میں اب تک کورونا وائرس کے کیسز کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 65 ہزار 791 جبکہ اموات کی تعداد 5 ہزار 631 ہوچکی ہے۔

سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذارا فضل پیچوہو نے میڈیا کو بتایا کہ ورکرز کو بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے بہترین تربیت دی گئی ہے۔

ایمرجنسی آپریشنز سینٹر فار پولیو سندھ نے اپنے بیان میں کہا کہ پولیو ورکرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ شہریوں سے فاصلہ رکھیں اور بچوں کو قطرے پلانے کے لیے والدین سے مدد لیں۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی کے 2 اضلاع میں پولیو مہم کا آغاز

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے اپریل میں خبردار کیا تھا کہ ویکسینیشن میں رکاوٹ سے 2020 اور مستقبل میں بحران کے لیے راستہ ہموار ہوسکتا ہے۔

پولیو مہم کے دوران درپیش مشکلات

ملک میں 8 لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے—فوٹو:رائٹرز
ملک میں 8 لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے—فوٹو:رائٹرز

پاکستان میں کووڈ-19 سے قبل بھی پولیو کے خلاف مہم میں متعدد رکاوٹوں کا سامنا تھا۔

گزشتہ برس پشاور میں پولیو کے قطروں کے خلاف افواہ پھیلائی گئی تھی کہ کئی بچے قطرے پینے کے بعد بیمار ہوئے ہیں۔

اس کے بعد مشتعل افراد نے ایک صحت مرکز کو نذر آتش کیا تھا اور سڑک بند کرکے گاڑیوں پر پتھراؤ کیا جبکہ طبی عملے کو ہراساں کیا گیا اور دھمکایا گیا تھا۔

گزشتہ برس ہی ایک اور واقعے میں خواتین پولیو ورکرز کی سیکیورٹی پر مامور دو پولیس اہلکاروں کو گولی مار دی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024