• KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am

اپوزیشن جماعتوں کا عید الاضحیٰ کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلانے پر اتفاق

شائع July 20, 2020 اپ ڈیٹ July 21, 2020
اپوزیشن رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس—تصویر: ڈان نیوز
اپوزیشن رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس—تصویر: ڈان نیوز

اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اورپاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے درمیان ٹیلیفونک رابطے کے بعد آج دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی ملاقات ہوئی جس میں عید الاضحیٰ کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلانے پر اتفاق کیا گیا۔

اجلاس کے بعد پیپلز پارٹی کی قیادت کے ساتھ ملاقات کے بعد پی پی پی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ 72 برس بعد پاکستان اس بات کا متحمل نہیں ہوسکتا کہ اسے کسی نئے فاشسٹ ایجنڈے کی تجربہ گاہ بنایا جاسکے بلکہ صرف 22 کروڑ عوام کی امنگوں کے مطابق کسی اور راستے پر چلنے کا متحمل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایسے تجربات نے ملک کو نقصان پہنچایا ہے، ملکی معیشت حکومت کی نااہلی، ناتجربہ کاری اور نالائقی سے تباہ ہوگئی ہے 21 ویں صدی میں کوئی ریاست اس تباہ حال معیشت کے ساتھ اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتی۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو کا شہباز شریف سے رابطہ، اتحاد کیلئے امیدیں زور پکڑ گئیں

ان کا کہنا تھا کہ عوام کو بہتر معیار زندگی دینا تو دور کی بات روز بروز عوام کا معیار زندگی انحطاط کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا لوگ گاڑیوں سے موٹربائیک پر آرہے ہیں، موٹر بائیک والا سائیکل جبکہ سائیکل ولا پیدل سفر کرنے پر مجبور ہورہا ہے، لوگوں کے لیے بچوں کو تعلیم دلانا، ان کے اخراجات اٹھانا ناممکن ہوگیا ہے۔

حکومت کو کوئی گنجائش دینے کا مطلب پاکستان کو مزید کمزور کرنا ہے، احسن اقبال

احسن اقبال نے کہا کہ مزدور کسان، ڈگری یافتہ نوجوان پریشان ہیں اس لیے اپوزیشن سمجھتی ہے کہ اس حکومت کے قائم رہنے سے پاکستان کو شدید داخلی اور خارجی خطرات کا سامنا رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ خطے کی صورتحال کے باعث ہمیں اندرونی اتحاد، داخلی یکجہتی کی ضرورت ہے لیکن حکومت کا صرف انتقامی ایجنڈا ہے جس کے ساتھ یہ ملک کا شیرازہ بکھیر رہی ہے۔

چنانچہ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ اس نااہل حکومت سے نجات حاصل کرنا پاکستان کے 22 کروڑ عوام کی امنگوں کی ترجمانی ہے۔

مزید پڑھیں؛ فضل الرحمٰن کی آصف زرداری اور بلاول سے ملاقات، سیاسی امور میں ساتھ چلنے پر اتفاق

ان کا کہنا تھا کہ تمام جماعتوں سے مشاورت کے بعد رواں ہفتے جوائنٹ اپوزیشن کوآرڈنیشن کا اجلاس بلایا جائے گا اور عیدالاضحیٰ کے فوری بعد آل پارٹیز کانفرنس ہوگی جس میں اپوزیشن جماعتیں ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے لائحہ عمل پیش کریں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کو کوئی گنجائش دینے کا مطلب پاکستان کو مزید کمزور کرنا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہا ایف اے ٹی ایف دہشت گردی کے خلاف ٹرانسپیرنٹ ایجنڈا ہے، ایف اے ٹی ایف کے ممالک نے پاکستان کو یہ نہیں کہا کہ ایکش پلان کے تحت کی گئی قانون سازی میں پاکستان کو ایک فاشسٹ ملک بنادیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ایف اے ٹی ایف کی آڑ لے کر ایسا قانون مسلط کرنا چاہ رہی ہے جو نیب سے کئی ہاتھ آگے ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ 90 روز کے لیے کسی بھی شخص کو بغیر ضمانت ریمانڈ کے لیے حراست میں لیا جاسکے گا اور اس کے بعد اس میں ضمانت کے بغیر مزید 90 روز کی توسیع ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مائنس وَن کا کھیل کس کے ہاتھ میں ہے؟

احسن اقبال نے کہا کہ کسی بزنس مین، تاجر، صحافی یا سیاسی کارکن کو 100 ڈالر حوالہ ہنڈی کی جعلی چٹ پر اقتصادی دہشت گردی کی دفعات لگا کر 180 روز کے لیے جیل کی کال کوٹھری میں پہنچایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا حکومت جو ایف اے ٹی ایف کے تحت قانون سازی کررہی وہ ثابت کرے کہ کیا دنیا کے کسی اور ملک میں یہ قانون موجود ہے حتیٰ کہ افغانستان، انڈیا، بنگلہ دیش، نیپال جیسے ممالک میں بھی ایسا قانون نہیں۔

انہوں نے مزید کہا حکومت ایف اے ٹی ایف کا بدنام کررہے ہیں اور عالمی برادری کا نام لے کر پاکستان میں کالے قانون مسلط کیے جارہے ہیں، انہوں نے کہا ہم دہشت گردی کے خلاف ہیں لیکن حکومت کو اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ ایف اے ٹی ایف کی آڑ میں ایسے قانون نافذ کردے کہ آئندہ 50 سال کے لیے قوم ایک نئی دلدل میں پھنس جائے۔

’حکومت گرنے والی تھی کورونا نے بچا لیا‘

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت کے کلہاڑوں کا مقابلہ کیا ہے اگر اپوزیشن اپنا کردار ادا نہ کررہی ہوتی تو اس کے اوپر یہ بے بنیاد انتقامی کارروائیں نہ ہوتی، ہماری قیادت سے لے نیچے تک ہر سطح کا رکن جیلیں کاٹ چکا ہے، نیب کے جھوٹے مقدمے بھگتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن کا 19 مارچ سے 'آئین پاکستان تحفظ تحریک' کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ یہ اپوزیشن کے کردار کا نتیجہ ہے کہ یہ حکومت قوم کے سامنے اتنی ایکسپوز ہوچکی ہے، ورنہ 2 سالوں میں کوئی حکومت اتنی ایکسپوز نہیں ہوتی عوام کی نظر میں، اس کی وجہ یہ ہے کہ اپوزیشن نے اس کی ناکامیوں کو اس کی نالائقیوں کو اسمبلی کے اندر اور باہر ایکسپوز کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم عملی طور پر اس جدوجہد کو آگے لے کر جائیں جس کے لیے اے پی سی ہوگی جس میں تمام جماعتوں کی مشاورت سے مشترکہ لائحہ عمل بنایا جائے گا۔

احسن اقبال نے کہا کہ کورونا وبا نے عمران خان کو بچایا ہے اگر یہ وبا نہ آتی تو یہ حکومت اپنے بوجھ تلے مارچ اپریل مئی کے دوران گرنے کے لیے تیار تھی اور بجٹ کے بعد حالات مختلف ہوجاتے، لیکن کورونا نے حکومت کو لائف لائن دے دی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے سیاسی سرگرمیاں معطل کی ہوئی ہے سیاست کے لیے عوام کی زندگی سے نہیں کھیل سکتے، جونہی کورونا ختم ہوگا ہم اپنی سیاسی سرگرمیاں تیز کردیں گے۔

قیادت پر دباؤ بڑھانے کیلئے ہتھکنڈے استعمال کیےجارہے ہیں، قمرالزمان کائرہ

پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر الزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ نیب نیازی گٹھ جوڑ واضح ہوتا جارہا ہے اور شاید ہی اپوزیشن کا کوئی ایسا رہنما بچا ہو جسے نیب کے ہاتھ بلا وجہ جیل یاترا یا تنہائی کا تشدد برداشت نہ کرنا پڑا ہو۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف'غداری کیس' کے بیان پر اپوزیشن کا حکومت کو چیلنج

رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ لگتا یہ کہ ہماری قیادت پر دباؤ بڑھانے کے لیے یہ ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں، حکومت فاشزم کے ایجنڈے پر کام کررہی ہے اور میڈیا کا گلا دبا اس کا تیسرا ہتھکنڈہ ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم دونوں جماعتوں کا اتفاق ہے کہ یہ حکومت ایک مسئلہ ہے جس سے جان چھڑانی ہے۔

قمرالزمان کائرہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم دو جماعتیں نہیں ہیں، ہمیں اپوزیشن کی باقی جماعتوں سے بھی مشاورت کرنی ہے اور کوآرڈنیشن کمیٹی مشاورت اور اے پی سی کا ایجنڈا تشکیل دے گی۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024