• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

قرض سے متعلق خدمات کی معطلی کیلئے پاکستان بھی اہل قرار

شائع July 19, 2020
سات سب سے بڑے قرض دہندگان 2018 کے اختتام پر قرض اسٹاک میں 52 فیصد حصہ رکھتے ہیں۔ فائل فوٹو:اے ایف پی
سات سب سے بڑے قرض دہندگان 2018 کے اختتام پر قرض اسٹاک میں 52 فیصد حصہ رکھتے ہیں۔ فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: 2018 کے اختتام پر 73 ارب کے بیرونی قرضوں کے ذخیرے کے ساتھ پاکستان اب تک قرض وصول کرنے کے اہل ممالک کے ڈیبٹ سروس سسپنشن انیشی ایٹو (ڈی ایس ایس آئی) یا قرضوں کی خدمات کی معطلی کا اقدام، کے 15 سب سے بڑے قرض لینے والوں کی فہرست میں شامل ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ بینک کے شائع کردہ 'ڈیبٹ رپورٹ 2020' کے تیسرے ایڈیشن کے مطابق 85 فیصد آفیشل قرض دہندگان کے مقروض ہیں، جس میں سے تقریبا آدھا کثیرالجہتی قرض دہندگان کا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈی ایس ایس آئی کے اہل ممالک کا بیرونی قرضوں کا ذخیرہ بہت زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: ورلڈ بینک نے پاکستان کیلئے 50 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی

اس گروپ میں سات سب سے بڑے قرض دہندگان 2018 کے اختتام پر قرض اسٹاک میں 52 فیصد حصہ رکھتے ہیں جبکہ 15 سب سے بڑے قرض لینے والے اس کا 70 فیصد حصہ رکھتے ہیں۔

پاکستان، انگولا، بنگلہ دیش، کینیا ، نائیجیریا، ایتھوپیا، گھانا، کوٹ ڈی ایور، میانمار، تنزانیہ، سینیگال، موزمبیق، زامبیا، ازبکستان اور کیمرون 15 سب سے زیادہ قرض لینے والے ممالک رہے۔

ڈی ایس ایس آئی کے تحت جو ممالک قرض کی خدمات معطل کرنے کی درخواست کرتے ہیں یا اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں یا اس سے مالی اعانت مانگ رہے ہیں ان کے لیے جی 20 ممالک کے دوطرفہ آفیشل قرض دہندگان رواں سال یکم مئی سے 31 دسمبر کی درمیانی مدت میں آنے والی پرنسپل اور سود کی ادائیگیوں کی ری پروفائلنگ پر رضامند ہیں۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل فنانس کے ذریعہ کام کرنے والے کمرشل قرض دہندگان کو بھی تقابلی شرائط پر پہل میں حصہ لینے کے لیے بلایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے نظام تعلیم پر وائرس کے اثرات، ورلڈ بینک کا 20 کروڑ ڈالر قرض دینے کا امکان

جو ممالک ڈی ایس ایس آئی سے فائدہ اٹھارہے ہیں ان سے متعدد وعدوں کی توقع کی جاتی ہے جس میں بحران کے ردعمل سے متعلق معاشرتی، صحت یا معاشی اخراجات کے لیے پیدا ہونے والی مالی جگہ کا استعمال، تجارتی لحاظ سے حساس معلومات کے سلسلے میں عوامی سطح کے تمام قرضوں کا انکشاف، معطلی کی مدت کے دوران نئے غیر مراعات والے قرض سے معاہدہ کرنے سے پرہیز کرنا، ڈی ایس ایس آئی کے تناظر میں ہونے والے معاہدوں کے علاوہ یا غیر مراعات والے قرضوں سے متعلق آئی ایم ایف ڈیبٹ لمٹ پالیسی یا ورلڈ بینک کی پالیسیوں کے تحت طے شدہ حدود کی تعمیل شامل ہے۔

کووڈ 19 ڈی ایس ایس آئی نے جی -20 اور پیرس کلب کی طرف سے 15 اپریل 2021 کو توثیق کی تھی جس میں عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے باضابطہ دو طرفہ قرض دہندگان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ ممالک کو قرض کی خدمت پر ایک مقررہ مدت تک معطلی فراہم کرے۔

ڈی ایس ایس آئی کے اہل 68 ممالک کا مشترکہ عوامی اور عوامی طور پر ضمانت والا قرض جو ورلڈ بینک کے ڈیبٹ رپورٹنگ سسٹم کو رپورٹ کرتے ہیں 2018 کے آخر میں 489 ارب ڈالر تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024