پنجاب بچاؤ تحریک چلانے کا وقت آگیا، احسن اقبال
مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے ہماری پنجاب میں کی گئی ترقی کو تباہ کردیا ہے اور پنجاب کو 50 سال پیچھے لے گئی ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب جس تباہی اور مشکل صورتحال سے گزر رہا ہے، ملک کا کوئی اور صوبہ اتنی بد انتظامی کا شکار نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب سے کس بات کا انتقام لیا جارہا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں پنجاب بچاؤ تحریک شروع کرنی پڑے گی اور وہ پنجاب کہ جس میں شہباز شریف کی قیادت میں 10 سال میں مثالی خدمت کی گئی آج اس پنجاب کو پاکستان کا پسماندہ ترین صوبہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان میں جرات ہے تو ناکامی کا اعتراف کرکے مستعفی ہوں، مسلم لیگ(ن)
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہیلتھ سیکٹر، تعلیم کا بجٹ ختم ہوگیا ہے، یونیورسٹیز کو گرانٹ نہیں مل رہی، اساتذہ کو تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی جارہی، پنجاب کا سارا انفرااسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے، کسی ضلع میں چلے جائیں سڑکوں کی مرمت پر پچھلے 2 برسوں میں ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پورے پنجاب میں جو تباہی پی ٹی آئی نے مسلط کی ہے اب وقت ہے کہ پنجاب کے حقوق اور اس کے مینڈیٹ کی آواز کو بلند کیا جائے، ساتھ ہی وہ بولے کہ پنجاب نے مسلم لیگ (ن) کو مینڈیٹ دیا تھا جو ہم سے چھینا گیا لیکن پنجاب کو یہ 50 سال پیچھے لے گئے ہیں اور جو ترقی ہم نے کی تھی اور جو ادارے ہم نے بنائے تھے وہ سب ایک ایک کر کے ان کے ہاتھوں تباہ ہورہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پنجاب کی تباہی پر خاموش تماشائی نہین بن سکتے کیوں کہ ہم نے 10 سال اس پر محنت کی ہے اور عمران نیازی کو پنجاب کی گورنس کی تباہی پر جواب دینا پڑے گا، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 2 سال میں ہائیر ایجوکیشن میں 9 سیکریٹریز تبدیل ہوئے، ایک ڈویژن میں 6 کمشنر، ایک ضلع میں 5 ڈپٹی کمشنر، ایک صوبے میں 5 آئی جی، 4 چیف سیکریٹری بدلے جاتے ہیں یہ ڈیزاسٹر گورننس ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا یہ بھی کہنا تھا کہ عالمی وبا کورونا وائرس نے صحت کے شعبے کو قومی سلامتی کا مسئلہ بنا دیا اور دنیا میں جدید ترین ہتھیار رکھنے والی عالمی طاقتیں بھی اس صورتحال میں بے بس نظر آئیں جبکہ پوری دنیا وینٹیلیٹرز کی تلاش میں سرگرداں رہی۔
مزید پڑھیں: 'معیشت کی بربادی' پر احسن اقبال حکومت پر برس پڑے
انہوں نے کہا کہ یہ انسانیت کو بہتر بنانے کا اشارہ ہے کہ اپنے اپنے ملکوں میں صحت کی سہولیات کو بہتر بنایا جائے تا کہ آئندہ کسی ایسی وبا کی صورتحال میں ہم بہتر طور پر اس کا سامنا کریں۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں سے ملنے والی معلومات انتہائی تشویشناک ہے کہ جو ڈاکٹر صف اول میں اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر لوگوں کی صحت کے لیے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں ان کے بنیادی مسائل کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ وہ شعبہ جو پوری دنیا کی اولین ترجیح بن چکا ہے اس کی ریگولیٹری باڈی کو فٹ بال بنا دیا گیا ہے، پی ایم ڈی سی جو اس شعبے کی ریگولیشن کا ادارہ ہے اس کی تباہی کا آغاز سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے ہاتھوں شروع ہوا اور یہ عمران نیازی کے ہاتھوں نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔
انہوں نے کہا اس تباہی کی قیمت ہمارے ڈاکٹرز اور شعبہ صحت ادا کررہا ہے، آج پورے پاکستان میں ہیلتھ کیئر کا شعبہ بدترین بحران کا سامنا کررہا ہے کیوں کہ یہ حکومت پی ایم ڈی سی کو قبول کرنے سے انکار کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور کا بی آر ٹی کرپشن کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے، احسن اقبال
احسن اقبال نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو قبول نہیں کیا اور بدستور یہ اپنی ضد اور انا پر قائم ہیں اور اب کوشش یہ ہے کہ مشترکہ سیشن کے ذریعے پی ایم سی کا ادارہ قائم کریں تاکہ پاکستان میں وہ نظام لایا جائے جو ہمارے حالات و واقعات سے مطابقت نہیں رکھتا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں یہ قانون بنا کر ہیلتھ کیئر کے شعبے کو پرائیویٹائز کررہے ہیں جس سے غریب آدمی کے لیے سرکاری ہسپتالوں سے علاج کروانا نا ممکن ہوجائے گا۔
جنرل سیکریٹری مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان امیروں کا پاکستان نہیں 22 کروڑ پاکستانیوں کا ہے جن کی اکثریت سطح غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ملک جس کی اقتصادی ترقی پہلے ہی پسماندگی کا شکار ہے جہاں زیریں متوسط طبقہ اور غریبوں کی اکثریت ہے وہاں مہنگا علاج فراہم کیا جائے گا اور پرائیویٹ سیکٹر والے نرخ دیے جاییں گے تو لوگ مہنگا علاج کس طرح کروائیں گے۔
رہنما مسلم لیگ(ن) کا کہنا تھا کہ ینگز ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے تحفظات حقیقی ہیں لہٰذا حکومت کا فرض ہے کہ ان پر غور کرے جبکہ پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن)، حکومت کی اس بلڈوز قانون سازی کے خلاف بھرپور آواز اٹھائے گی۔
انہوں نے کہا قومی اسمبلی میں بھی پی ایم سی کے قانون پر تحفظات کا اظہار کیا جائے گا، ان کے مطابق ہمیں یہ سن کر دکھ ہوا کہ جن 6 ہزار پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹرز کے لیے ہماری حکومت نے میڈیکل یونیورسٹیز بنا کر اعلیٰ تعلیم این ڈی ایم ایس کا پروگرام شروع کیا تھا اسے حکومت کو ڈس اون کررکھا ہے اور ان ڈاکٹرز کو تسلیم نہیں کیا جارہا ہے جبکہ یہ سب سرکاری ہسپتالوں میں اپنی تربیت مکمل کرچکے ہیں۔
یہ بھی دیکھیں: مسلم لیگ (ن) کا وزیراعظم اور وزیر ہوابازی سے استعفے کا مطالبہ
انہوں نے ان 6 ہزار پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹرز کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا، ساتھ ہی کہا کہ بیرونِ ملک سے ڈگری لے کر آنے والے وہ ڈاکٹرز جو پی ایم ڈی سی کا امتحان پاس کرچکے ہیں انہیں بھی فوری لائسنس دیا جائے کیونکہ یہ صرف حکومت کی بیوروکریٹک غفلت ہے۔
احسن اقبال کے مطابق اس حکومت کی صرف ایک ترجیح ہے کہ نیب کے جھوٹے کیسز کس طرح بنانے ہیں، انہوں نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ جس طرح پائلٹس کے لائسنس پر حکومت نے ڈرامہ کیا کہیں ڈاکٹرز کے حوالے سے کوئی ڈرامہ نہ کردیں جس سے پوری دنیا میں ہمارے ڈاکٹر مشکل میں پھنس جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ڈاکٹرز بہترین صلاحیتوں کے حامل ہیں ہمارا ہیلتھ کیئر سسٹم پوری دنیا میں تسلیم کیا جاتا ہے اس لیے ان ڈاکٹروں کے سرٹیفکیٹس جاری کریں تا کہ یہ اپنی ذمہ داریاں ادا کرسکیں۔
احسن اقبال نے کہا ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) ملک کے بہتریں ہیلتھ پروفیشنلز کی مشاورت سے قومی اور صوبائی ہیلتھ چارٹر تیار کرے گی جسے قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں بل کی صورت میں پیش کیا جائے گا۔