• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

مرکزی اعصابی نظام بھی کورونا وائرس کا ہدف قرار

شائع July 16, 2020 اپ ڈیٹ July 18, 2020
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

گزشتہ مہینے امریکا میں ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 پورے اعصابی نظام کو نقصان پہنچاتی ہے اور اس کی اعصابی علامات دیگر عام نشانیوں سے بھی پہلے نظر آسکتی ہیں۔

اب ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مایوسی کا احساس یا ذہنی بے چینی جیسی علامات بھی کووڈ 19 کے مریضوں میں نظر آسکتی ہیں کیونکہ یہ وائرس مرکزی اعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے۔

یہ بات امریکا کی سنسناتی یونیورسٹی کالج آف میڈیسین کے زیرتحت ہونے والی ایک بین الاقوامی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

یہ 2 نفسیاتی علامات نوول کورونا وائرس کی عام علامات سانس لینے میں مشکلات، کھانسی یا بخار کے مقابلے میں سونگھنے اور چکھنے کی حس سے محرومی سے زیادہ قریب ہیں۔

تحقیق میں شامل احمد صداقت کے مطابق 'اگر آپ مجھ سے پوچھیں کہ کووڈ 19 کی تشخیص پر افسردہ یا پریشان کیوں ہوں، تو میرا جواب یہ نہیں ہوگا کہ میری علامات شدید اور سانس لینے میں مشکل یا سانس نہیں لے پارہا یا کھانسی یا تیز بخار ہے'۔

انہوں نے مزید کہا 'ان میں سے کوئی بھی علامت افسردہ یا خوفزدہ کرنے والی نہیں، کووڈ 19 میں افسردگی اور ذہنی تشویش سے صرف ایک عنصر جڑا ہے اور وہ سونگھنے اور چکھنے کی حس سے محرومی کی شدت ہے، جو ایک غیرمتوقع اور چونکا دینے والا نتیجہ ہے'۔

تحقیق میں سوئٹزرلینڈ کے 114 ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن میں سونگھنے یا چکھنے سے محرومی، ناک کی بندش، بخار، کھانسی اور سانس لینے میں مشکلات جیسی علامات کی شدت بہت زیادہ تھی۔

اس تحقیق کے نتائج آن لائن The Laryngoscope میں شائع ہوئے۔

تحقیق کے آغاز میں 47.4 فیصد مریضوں نے ہر ہفتے میں کئی دن تک افسردگی کی شکایت کی تھی جبکہ 21.1 فیصد کو لگ بھگ روزانہ ان علامات کا سامنا ہوا۔

اسی طرح 44.7 فیصد نے معتدل حد تک ذہنی تشویش جبکہ 10.5 فیصد نے شدید ذہنی بے چینی کی شکایت کی۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس غیر متوقع دریافت سے معلوم ہوتا ہے کہ کووڈ 19 کسی حد تک ذہنی حالت میں اثرانداز ہونے والا مرض ہے، ہمارے خیال میں نتائج سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ اس کی وجہ وائرس کی جانب سے مرکزی اعصابی نظام پر حملہ ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ طبی ماہرین کا عرصے سے خیال ہے کہ سونگھنے کی نالی کورونا وائرس کے لیے مرکزی اعصابی نظام میں داخل ہونے کا بنیادی ذریعہ بنتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2002 میں سارس کی وبا کے دوران بھی چوہوں پر تحقیق کے دوران اس وائرس کو سونگھنے کی نالی میں دریافت کیا گیا تھا، جو کہ مرکزی اعصابی نظام کا داخلی دروازہ ہے۔

اس نئی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ نفسیاتی مسائل جیسے افسردگی اور ذہنی تشویش مرکزی اعصابی نظام میں مسائل کی نشانیاں ہیں، جو سونگھنے کی حس سے محرومی کے بعد سامنے آسکتی ہیں۔

اس سے پہلے گزشتہ ماہ نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ممکنہ طور پر کووڈ 19 کی ابتدائی علامات اعصابی علامات کی شکل میں نظر آتی ہیں اور یہ بخار یا نظام تنفس کی دیگر علامات جیسے کھانسی سے بھی پہلے نمودار ہوسکتی ہیں۔

تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ ہسپتال میں زیرعلاج کووڈ 19 کے لگ بھگ 50 فیصد مریضوں میں اعصابی علامات بشمول سرچکرانے، سردرد، ذہنی الجھن، توجہ مرکوز کرنے میں مشکل، سونگھنے اور چکھنے سے محرومی، seizures، فالج، کمزوری اور پٹھوں میں درد قابل ذکر ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ عام افراد اور طبی ماہرین میں اس حوالے سے شعور اجاگر ہو، کیونکہ نئے نوول کورونا وائرس کا انفیکشن بخار، کھانسی یا نظام تنفس کے مسائل سے پہلے ممکنہ طور پر ابتدا میں اعصابی علامات کے ساتھ شروع ہوتا ہے۔

تحقیق میں ان مختلف اعصابی کیفیات کی وضاحت کی گئی جو کووڈ 19 کے مریضوں میں نظر آسکتی ہیں اور بتایا گیا کہ کس طرح تشخیص کی جائے۔

محققین نے بتایا کہ اس کا فہم مناسب طبی انتظام اور علاج کی کنجی ثابت ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بیماری پورے اعصابی نظام بشمول دماغ، ریڑھ کی ہڈی اور اعصاب کے ساتھ مسلز پر اثرانداز ہوسکتی ہے جبکہ ایسے متعدد مختلف ذرائع ہیں جس کے ذریعے کووڈ 19 اعصابی نظام کو غیرفعال کرسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ بیماری متعدد اعضا جیسے پھیپھڑوں، گردوں اور دل کو متاثر کرتی ہے جبکہ دماغ بھی آکسیجن کی کمی یا بلڈ کلاٹس کے نتیجے میں متاثر ہوتا ہے، جس سے فالج یا برین ہیمرج کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔

محققین کے مطابق یہ وائرس براہ راست بھی دماغ اور مینینجز کو متاثر کرسکتا ہے جبکہ بیماری کے خلاف مدافعتی نظام کا ردعمل بھی ورم کا باعث بن کر دماغ اور اعصاب کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

تحقیق کے دوران ماہرین نے نارتھ ویسٹرن میڈیسین میں زیرعلاج تمام مریضوں کا تجزیہ کیا اور تعین کیا کہ ان میں کس قسم کی اعصابی پیچیدگیاں پیدا ہوئیں اور ان کا دورانیہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ کووڈ 19 کے اعصاب پر طویل المعیاد بنیادوں پر کس حد تک مرتب ہوسکتے ہیں، تو کچھ مریضوں پر فالو اپ جاری رکھا جائے گا اور تعین کیا جائے گا کہ یہ اعصابی مسائل عارضی ہیں یا مستقل۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ کس طرح تشخیص کی جائے اور کووڈ 19 کی اعصابی علامات کا کیسے علاج کیا جائے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل اینالز آف نیورولوجی میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024