لاہور: ٹک ٹاک پر دوست بنانے کے بعد لڑکی کا 'گینگ ریپ'
لاہور میں ملت پارک پولیس اسٹیشن کی حدود میں دوست نے ساتھی کے ساتھ مل کر لڑکی کو مبینہ طور پر گینگ ریپ کا نشانہ بنا دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واقعے سے متعلق اندراج مقدمہ کی درخواست میں لڑکی نے بیان دیا کہ وہ ٹک ٹاک پر ویڈیو بنا کر اپ لوڈ کیا کرتی تھیں جہاں 20 روز قبل اس کی دوستی شیراز نامی شخص سے ہوئی تھی۔
لڑکی کے بیان کے مطابق مذکورہ شخص نے اسے سمن آباد میں ایک جگہ بلایا اور کہا کہ وہ اس سے ملنا چاہتا ہے جس پر لڑکی بتائی گئی جگہ پہنچی تو شیراز بھی اپنے 2 دوستوں کے ہمراہ ایک کار میں آپہنچا اور اس کا مبینہ طور پر ریپ کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک ویڈیو ریکارڈنگ کے دوران پولیس کانسٹیبل کی موت، 3 مشتبہ ملزمان گرفتار
لڑکی کی درخواست پر پولیس نے واقعے کی ایف آئی آر درج کر کے کارروائی کا آغاز کردیا۔
ایف آئی آر کے مطابق درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ملزمان نے انہیں گاڑی میں بٹھایا اور 3 میں سے ایک ملزم گاڑی سے اتر گیا جس کے بعد شیراز نے اپنے دوست کے ساتھ مل کر اسے بندوق کے زور پر گینگ ریپ کا نشانہ بنایا۔
ایف آئی آر کے مطابق جرم کے بعد ملزمان لڑکی کو کار میں مختلف علاقوں میں گھماتے رہے اور اس کے بعد ایک سنسان مقام پر اتار کر فرار ہوگئے۔
لڑکی کی درخواست پر پولیس نے مقدمہ درج کرلیا اقبال ٹاؤن کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) اجمل خان نے ڈان کو بتایا کہ پولیس نے متاثرہ لڑکی کو طبی معائنے کے لیے بھیج دیا ہے۔
مزید پڑھیں: خاتون کا ’ٹک ٹاک ڈیڈی‘ سے بچوں کی تحویل کے لیے عدالت سے رجوع
خیال رہے کہ مشہو ویڈیو شیئرنگ ایپلیکیشن ٹک ٹاک پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں نہایت مقبول ہے اور ہر عمر کے افراد اس پر اپنی ویڈیوز اپ لوڈ کرتے رہتے ہیں۔
تاہم اس ایپ پر ویڈیو کے حوالے سے کئی افسوسناک واقعات بھی سامنے آئے ہیں جس میں ٹک ٹاک ویڈیو بناتے ہوئے ٹرین کی زد میں آکر یا گولی لگنے سے کئی قیمتیں جانیں ضائع جا چکی ہیں۔
رواں برس 7 مارچ کو گجرات میں پولیس کانسٹیبل مبینہ طور پر ایک خاتون کی جانب سے ٹک ٹاک ویڈیو کی ریکارڈنگ کے دوران اپنی ہی پستول سے چلنے والی گولی سے جاں بحق ہوگیا تھا۔