• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

جون کی برآمدات کے حوالے سے اعداد و شمار میں تضاد

شائع July 12, 2020
مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے ڈان کو تصدیق کی کہ 2 جولائی کو جاری کردہ اعداد و شمار درست تھے —فائل فوٹو:شٹراسٹاک
مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے ڈان کو تصدیق کی کہ 2 جولائی کو جاری کردہ اعداد و شمار درست تھے —فائل فوٹو:شٹراسٹاک

اسلام آباد: ایک ہفتے کے دوران 3 مختلف نمبرز سامنے آنے کی وجہ سے جون میں برآمدات کے سرکاری اعداد و شمار کے حوالے سے الجھن پائی جاتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ’تین اداروں نے ایک ہی ذرائع سے 3 مختلف اعداد و شمار مرتب کیے‘۔

سرکاری دستاویزات ظاہر کرتی ہیں کہ تینوں اداروں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ذیلی ادارے پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ کے برآمداتی ڈیٹا کو استعمال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: جون میں برآمدات کم ہو کر ایک ارب 60 کروڑ ڈالر ہوگئیں

وزارت تجارت کی جانب سے 2 جولائی کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جون میں ایک ارب 60 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی برآمدات ہوئیں جو گزشتہ برس کے اسی مہینے میں ایک ارب 71 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی برآمدات سے 6.3 فیصد کم تھا۔

اگلے ہی روز پاکستان ادارہ شماریات نے کہا کہ جون میں برآمدات ایک ارب 59 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہیں جو جون 2019 کی ایک ارب 70 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سے 6.5 فیصد کم تھیں۔

اسی طرح جون میں دائر کردہ اشیا کے ڈیکلیریشن کی بنیاد پر اکٹھے کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق جون میں برآمدات کا حجم ایک ارب 79 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ برس جون کے ایک ارب 70 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے 4.98 فیصد کم تھا۔

مزید پڑھیں: عالمی سطح پر طلب میں کمی کے باعث ملکی برآمدات میں 54 فیصد کمی

وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے ڈان کو تصدیق کی کہ 2 جولائی کو جاری کردہ اعداد و شمار درست تھے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اعداد و شمار کو عام طور پر اپڈیٹ کیا جاتا رہتا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ آنے والے مہینوں میں برآمدات کا حجم کورونا سے پہلے کی صورتحال جیسا ہونے کی توقع ہے۔

کراچی بندرگاہ سے ملک کی برآمدات پر نظر رکھنے والے چیف کلیکٹر انفورسمنٹ کراچی شرف الدین جونیجو نے کہا کہ وہ ان اعداد و شمار کی پیر کے روز تصدیق کریں گے ساتھ ہی انہوں نے جون میں کنٹینرز کی تعداد کے حوالے سے ڈیٹا اور ان کی قدر کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا۔

شرف الدین جونیجو کا کہنا تھا کہ اعداد و شمار شاید ایف بی آر یا وزارت تجارت میں مرتب کیے جاتے ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: برآمدات میں کمی سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اپریل میں 57 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا

کسٹم حکام سے حاصل کردہ رپورٹ یہ ظاہر کرتی ہے کہ کراچی بندرگاہ پر کارگو میں 7.23 فیصد اضافہ ہوا اور گزشتہ برس کے 46 ہزار 583 کنٹینرز کے مقابلے میں 49 ہزار 953 کنٹینرز برآمد کیے گئے۔

کراچی کسٹم ہاؤس میں برآمداتی شپمنٹ میں 11.1 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا جبکہ پورٹ قاسم سے شپمنٹ میں گزشتہ برس کے جون کے مقابلے شپمنٹ میں 2.98 فیصد اضافہ ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024