بھارت، مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر تشدد، زیر حراست قتل کی تحقیقات کرے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے چار خصوصی نمائندوں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنوری 2019 سے متعدد مسلمان مردوں پر مبینہ تشدد اور زیر حراست ہلاکتوں کے حوالے سے تحقیقات کرے۔
ترک نیوز ایجنسی 'انادولو' کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل ابتر ہوتی صورتحال سے متعلق 4 مئی کو بھیجی گئی رپورٹ میں من مانی نظربندیوں، تشدد اور ناجائز سلوک کی ممانعت اور اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے حقوق کی خلاف ورزی کے متعلق متعدد کیسز کے حوالے سے دیے گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر (او سی ایچ سی آر) کے دفتر کی ویب سائٹ پر رواں ہفتے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'ہمیں انسانی حقوق کی جاری خلاف ورزیوں پر اب بھی گہری تشویش ہے۔'
انہوں نے نئی دہلی سے مطالبہ کیا کہ وہ ظالمانہ ہلاکتوں، تشدد اور بُرے سلوک کے الزامات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے اور قصورواروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں نے کہا کہ 'ہمیں گرفتاری اور حراست کے دوران مبینہ طور پر طاقت کے بے دریغ استعمال، تشدد اور ناروا سلوک کی دیگر طریقوں کے استعمال اور لوگوں کی حراست میں ہلاکت پر گہری تشویش ہے۔'
مزید پڑھیں: بھارت نے اقوام متحدہ کے سربراہ کی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش مسترد کردی
رپورٹ میں حراست کے دوران تشدد کے درجنوں کیسز کے حوالے دے کر کہا گیا ہے کہ 'یہ بظاہر نسل اور مذہب کی بنیاد پر باقاعدہ ہدف بنانے کے واقعات لگتے ہیں۔'
رپورٹ میں کہا گیا کہ 'من مانی گرفتاریاں، تشدد اور ناروا سلوک کے باعث کم از کم 4 متاثرین ہلاک ہوئے۔'
ان واقعات میں 29 سالہ ٹیچر رضوان پنڈٹ کی ہلاکت بھی شامل ہے جو گزشتہ سال 19 مارچ کو پولیس کی حراست میں ہلاک ہوئے تھے۔
رپورٹ میں رضوان پنڈٹ کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا حوالہ دے کر کہا گیا کہ ان کی موت زخموں سے زیادہ خون بہنے کی وجہ سے ہوئی، ان کی لاش پر مبینہ طور پر تشدد کے نشانات تھے لیکن پوسٹ مارٹم رپورٹ کبھی عوام کے سامنے نہیں لائی گئی۔
اقوام متحدہ کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ نئی دہلی نے 60 روز کے مقررہ مدت پر رپورٹ پر کوئی جواب نہیں دیا جو اس ماہ میں ختم ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مکمل بحالی کا مطالبہ
انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ انہیں بھارتی حکومت کو 16 اگست 2019 اور رواں سال 27 فروری کو لکھے گئے خطوط کا بھی کوئی جواب نہیں ملا۔
تشدد، ماورائے عدالت قتل، اقلیتوں کے مسائل اور مذہبی آزادی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے چاروں خصوصی نمائندوں نے بھارتی حکومت سے تشدد اور ماورائے عدالت قتل کے ان مبینہ کیسز کی مزید تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور ان کیسز کی تحقیقات کے نتائج سے متعلق بھی معلوم کیا تھا۔
انہوں نے ان الزامات کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات اور مذہبی اقلیتوں کے تحفظ سے متعلق قوانین کی معلومات بھی طلب کی تھیں۔