گرانٹ فلاور نے الزامات عائد کرنے پر یونس خان سے معافی مانگ لی
قومی ٹیم کے سابق کپتان اور عظیم بلے باز یونس خان پر چھری تان لینے کے الزامات عائد کرنے والے سابق بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور نے اپنے بیان پر معافی مانگ لی ہے۔
زمبابوے سے تعلق رکھنے والے قومی ٹیم کے سابق بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے بیان پر معافی مانگتا ہوں۔
مزید پڑھیں: طویل دورہ انگلینڈ میں قومی ٹیم میں جھگڑے ہو سکتے ہیں، انضمام الحق
انہوں نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں نے انٹرویو کے خاتمے کے بعد ایک سوال کے جواب میں یہ کہا تھا لیکن مجھے اندازہ نہیں تھا کہ یہ بات میڈیا میں اتنی اچھالی جائے گی۔
اپنے ایک بیان میں گرانٹ فلاور نے قومی ٹی کی کوچنگ کے حوالے سے بیان میں کہا تھا کہ یونس خان کو سمجھنا بہت مشکل ہے اور 2016 میں برسبین ٹیسٹ کے دوران ان کی جان کے لالے پڑ گئے تھے۔
مذکورہ انٹرویو میں ان کے ہمراہ ان کے بھائی اینڈی فلاور بھی موجود تھے اور حیران کن امر یہ کہ قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے بھی فلاور کے اس بیان کی تصدیق کی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ یونس خان کا کیریئر بہت شاندار ہے، لیکن مجھے برسبین ٹیسٹ کا ایک واقعہ یاد ہے جہاں ناشتے کے موقع پر میں نے انہیں کچھ مشورہ دینے کی کوشش کی تھی حالانکہ میرا ٹیسٹ کیریئر اعدادوشمار کے لحاظ سے ان کے قریب بھی نہیں کیونکہ وہ پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانے والے بلے باز ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گاڑی کی ٹکر سے ایک شخص کی ہلاکت پر سری لنکن کرکٹر مینڈس گرفتار
قومی ٹیم کے سابق بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور نے کہا تھا کہ یونس نے میرے اس مشورے کو مثبت نہیں لیا اور چھری میرے حلق تک لے کر آ گئے، اس موقع پر ہیڈ کوچ مکی آرتھر بھی وہیں موجود تھے اور انہیں مداخلت کرنی پڑی تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ سننے میں دلچسپ محسوس ہوتا ہے کہ لیکن یہ ایک انتہائی خطرناک سفر تھا، مجھے ابھی بھی بہت کچھ سیکھنا ہے اور اگر آج میں یہاں زندہ بیٹھا ہوں تو میں خود کو انتہائی خوش قسمت تصور کرتا ہوں۔
یاد رہے کہ گرانٹ فلاور 2014 سے 2019 تک قومی ٹیم کے بہیٹنگ کوچ رہے۔
ان الزامات پر تبصرہ کرتے ہوئے قومی ٹیم کے ایک اور سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ اس واقعے کا تعلق کہیں نہ کہیں سابق بھارتی کپتان محمد اظہرالدین سے ہو گا۔
مزید پڑھیں: 2011 ورلڈ کپ فائنل: سری لنکا نے میچ فکسنگ کی تحقیقات یکدم بند کردیں
انہوں نے کہا کہ 2016 میں یونس نے اوول میں سنچری بنائی تھی، انہوں نے بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور کا نام نہیں لیا تھا اور کہا تھا کہ وہ جدوجہد کر رہے تھے اور اس بارے میں اظہرالدین سے بات کی تھی۔
راشد لطیف نے کہا کہ یہ اہم چیز ہے کہ ایک کھلاڑی کوچ کے سوا کسی اور سے رہنمائی طلب کرتا ہے، میرے خیال میں اظہرالدین والا معاملہ کہیں نہ کہیں فلاور کے دماغ میں ہو گا۔