بائیو کھاد کی تیاری میں ٹڈیوں کا استعمال کرنے پر غور
اسلام آباد: حکومت ملک میں اورگینک کاشتکاری کو فروغ دینے کے مقصد کے تحت زرعی زمینوں پر حملہ کرنے والی لاکھوں ٹڈیوں کو استعمال کرنے کے منصوبے پر غور کر رہی ہے جس سے بائیو کھاد تیار کی جائے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کی پائلٹ ٹیسٹنگ چولستان اور تھر میں کی جائے گی اور اگر دونوں علاقوں میں 10 فیصد آبادی سرگرم ہوجاتی ہے تو وزارت برائے تحفظ قومی خوراک اور تحقیق کی توقع ہے کہ مقامی برادری کے 2 لاکھ 22 ہزار افراد کی ایک فورس دستیاب ہوگی جو ٹڈی دل کے حملے کا مقابلہ کریں گے۔
وزارت کو توقع ہے کہ اس منصوبے کے نتیجے میں بائیو ڈائیورسٹی کے تحفظ اور مقامی کمیونٹی کی مکمل متحرک ہونے کے ذریعے 2 کروڑ 36 لاکھ ہیکٹر رقبے میں کھیت کے علاقے کو بچانے کے لیے باخبر نظام کو تیار کیا جاسکے گا۔
مزید پڑھیں: ٹڈی دل لکھنے اور کہنے والے اپنی غلطی ٹھیک کرلیں، یہ دِل نہیں دَل ہے
وزارت کے مطابق اس منصوبے کا اقتصادی فائدہ 60 سے 70 فیصد کم لاگت کی کھاد متعارف کرانا ہوگا اور توقع ہے کہ دو سالوں میں منافع 2 ارب 80 کروڑ روپے کے قریب ہوگا اور اس کے نتیجے میں زمین کی زٖرخیزی میں بھی اضافہ ہوگا مٹی کی صحت میں بہتری آئے گی۔
ٹڈی پر مبنی کھاد میں مزید این (9 فیصد) اور پی (7 فیصد) کا فائدہ ہوگا۔
ابتدا میں ایک مراعات یافتہ اسکیم کے تحت کمیونٹی کو متحرک کرنے کے ذریعے ٹڈیوں کو جمع کیا جائے گا۔
وزارت کا کہنا ہے کہ کھاد کی تیاری کے لیے تیار کی جانے والی ایک کمپوزٹ سہولت طویل عرصے میں ٹڈیوں کے جزو کے ساتھ یا اس کے بغیر کارآمد ہوگی اور یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس منصوبے کے پہلے سال کے دوران ایک ارب روپے کی کھاد تیار کی جائے گی۔
اگر اس منصوبے کے تحت فصلوں کے نقصانات کا ایک فیصد کنٹرول کیا جائے تو اس سے 32 ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان نے ٹڈی دل سے متاثرہ علاقوں کے لیے پیکج کا مطالبہ کردیا
ایک لاکھ ٹن ٹڈیوں سے 70 ہزار ٹن کھاد تیار کی جائے گی جس سے ایک ہی خاندان ہر ماہ اوسطاً 6 ہزارروپے کما سکتا ہے اور منصوبے کی مکمل لاگت 3 سالوں میں واپس آجائے گی۔
عمل درآمد کے لیے چار نکاتی طریقہ کار وضع کیا گیا ہے جس کے تحت آئندہ تین سے چار موسم گرما کے افزائش کے مہینوں کے دوران چولستان اور تھر کے صحراؤں میں اس منصوبے کی پائلٹ ٹیسٹنگ کی جائے گی۔
وزارت کے مطابق برادری کو ادائیگی کے لیے مقررہ احساس پروگرام کے وصولی کے مقامات کا استعمال کرتے ہوئے انہیں رقم ادا کی جائے گی۔