• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

او ایم سیز کو لگام دینے کیلئے اوگرا کو مضبوط کرنا ہوگا، ندیم بابر

شائع June 27, 2020
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت پیٹرول کی قیمت خطے میں سب سے کم ہے—فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت پیٹرول کی قیمت خطے میں سب سے کم ہے—فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کا کہنا ہے کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں (او ایم سیز) 21 دن کا پیٹرول ذخیرہ کرنے کی پابند ہیں لیکن بشمول پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کسی کے پاس طے شدہ قوانین کے مطابق تیل ذخیرہ نہیں تھا۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ملک میں 9 ہزار پیٹرول پمپس رجسٹرڈ ہیں جبکہ ڈیڑھ ہزار کسی بھی او ایم سی کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے اور ان کے خلاف کریک ڈاؤن کرکے انہیں بند کرنا ضروری ہے۔

مزید پڑھیں:پیٹرول کی قیمت میں یکدم 25 روپے 58 پیسے کا بڑا اضافہ

ندیم بابر نے کہا کہ 'جب پیٹرول کی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو او ایم سیز اور پیٹرول پمپس ذخیرہ کرلیتے ہیں اور جب قیمتیں بڑھتی ہیں تو ان سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں'۔

معاون خصوصی نے بتایا کہ عالمی سطح پر پیٹرول کی قیمتیں بڑھیں، اس دوران او یم سیز اور غیر رجسٹرڈ پیٹرول پمپس نے غیر قانونی ذخیرہ اندوزی کی۔

ندیم بابر نے کہا کہ ہمیں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو قانون اور رولز میں تبدیلی کرکے اتنا مضبوط کرنا ہوگا کہ وہ ضابطے کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنی کا لائسنس معطل کرسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ اوگرا کو مضبوط نہیں کیا تو مستقبل میں پھر ایسی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 'ہم نے پی ایس او سے کہا کہ چونکہ او ایم سیز کے اسٹاک کم ہیں اس لیے وہ تیل زیادہ درآمد کرے تاکہ اس خلا کو پورا کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: ’قیمت میں اضافے کے باوجود جنوبی ایشیا میں سب سے سستا پیٹرول پاکستان میں ہے‘

ندیم بابر نے بتایا کہ 'وزیراعظم عمران خان نے پوچھا کہ کیا طریقہ ہوسکتا ہے کہ اضافہ کم سے کم ہو؟'۔

معاون خصوصی نے بتایا کہ 'ہم نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں قیمتوں میں اضافے کے دورانیے کو 35 دنوں پر محیط کرنے کا مشورہ دیا، ان 35 دنوں میں بھی آئل مارکیٹنگ کمپینز کو نقصان ہوگا'۔

پیٹرول کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے جواز سے متعلق انہوں نے کہا کہ 18 مئی کو پی ایس او نے 21 ڈالر فی بیرل کے حساب سے تیل خریدا، ڈیڑھ ماہ میں تیل کی قیمت میں عالمی سطح پر 112 فیصد اضافہ ہوا.

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر قیمت کے تناسب سے تیل کی قیمتوں میں 31 سے 32 روپے اضافہ بنتا ہے، یکم جولائی کو پیٹرول کی قیمت بڑھتی تو 32 روپے تک کا اضافہ بنتا، اس طرح ابھی بھی ہم نے 7 روپے کا کم اضافہ کیا۔

ندیم بابر نے کہا کہ بھارت اور بنگلہ دیش ہم سے ڈبل قیمتوں پر عالمی مارکیٹ سے تیل خریدتے ہیں، بھارت میں پیٹرول کی قیمت 180 روپے ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت پیٹرول کی قیمت خطے میں سب سے کم ہے۔

اس سےقبل وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے دعویٰ کیا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے باوجود پاکستان میں پیٹرول نہ صرف برصغیر بلکہ جنوبی ایشیا کے مقابلے میں سستا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے پیٹرول کی قلت کی ذمہ داری وزارت توانائی پر ڈال دی

قومی اسمبلی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے پر وضاحت دیتے ہوئے وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمتوں میں 112 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کو دیکھتے ہوئے پاکستان میں پیٹرول کی قیمت میں 41 روپے کا اضافہ ہونا تھا لیکن حکومت نے اسے 25 روپے 58 پیسے تک محدود رکھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ اسی طرح ڈیزل کی قیمت میں 24 روپے 31 پیسے کا مجموعی اضافہ ہونا تھا لیکن اس میں 21 روپے تک اضافہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل سمیت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک 27 سے 66 فیصد یعنی 25 روپے 58 پیسے تک کا اضافہ کردیا تھا۔

اس اقدام نے کئی افراد کو حیرت میں ڈال دیا کیونکہ یہ شیڈول سے ہٹ کر تھا اور معمول کے مطابق آئل سیکٹر ریگولیٹر کی جانب سے کوئی سمری بھجوانے کی وجہ سے نہیں ہوا۔

قیمتوں میں اس اضافے کا اعلان وزارت خزانہ نے پاکستان اسٹیٹ آئل کی جانب سے بتائی گئی درآمدی قیمت کی بنیاد پر پیٹرولیم ڈویژن اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے نمائندوں سے مشاورت کے بعد کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024