• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

30 جون تک کورونا وائرس کے کیسز 3 لاکھ کے بجائے سوا 2 لاکھ ہوجائیں گے، اسد عمر

شائع June 26, 2020
وفاقی وزیر کے مطابق حفاظتی تدابیر اور انتظامی اقدامات کے  باعث صحت کا نظام مفلوج ہوتا نظر نہیں آرہا— فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیر کے مطابق حفاظتی تدابیر اور انتظامی اقدامات کے باعث صحت کا نظام مفلوج ہوتا نظر نہیں آرہا— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و مراعات اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ 30 جون تک کورونا وائرس کے کیسز 3 لاکھ کے بجائے سوا 2 لاکھ ہوجائیں گے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ ماہرین نے اندازہ لگایا تھا کہ اگر حفاظتی تدابیر نہ اپنائی گئیں تو 30 جون تک ملک میں کورونا وائرس کے 3 لاکھ کیسز ہوسکتے تھے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج صورتحال کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد لگتا ہے کہ کیسز کی تعداد 30 جون تک کیسز کی تعداد سوا 2 لاکھ یا اس سے کم ہوگی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر سب لوگ صحیح کام کریں اور اپنی انفرادی ذمہ داری پوری کریں اور حکومت اپنی اجتماعی ذمہ داری ادا کرے تو وائرس کا پھیلاؤ روکنے میں خاطر خواہ کامیابی ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: جولائی کے آخر تک کورونا کے کیسز 10 سے 12 لاکھ تک پہنچ سکتے ہیں، اسد عمر

اسد عمر نے کہا کہ 30 مئی کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) سے جاری ہدایات میں ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایجنسیز کے ذریعے بھی کورونا وائرس سے متعلق معلومات حاصل کی جاتی ہیں اور یہ نظر آرہا ہے کہ بہت سارے لوگ حفاظتی اقدامات پر عمل کررہے ہیں اور تمام صوبوں میں بے تحاشا انتظامی کارروائی بھی کی گئی ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ ملک میں مئی کے وسط سے اسمارٹ لاک ڈاؤنز شروع ہوگئے تھے، 4 جون سے اس مہم میں تیزی آئی تھی اور 14 جون کو ہم نے 20 بڑے شہروں میں ہاٹ اسپاٹس یعنی وہ علاقے جہاں وبا کا پھیلاؤ تیز تھا، کی نشاندہی کی اور پھر صوبوں نے اپنے اقدامات کیے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ حکومتی اقدام ہیں لیکن ساتھ ہی جب کیسز بڑھے تو لوگوں میں بھی احساسِ ذمہ داری آیا اور انہوں نے سماجی فاصلہ رکھنے، ہاتھ دھونے اور ماسک پہننے کے حوالے سے احتیاط کرنی شروع کی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں اب سختی کریں گے، وزیراعظم نے لاک ڈاؤن کا مطالبہ مسترد کردیا

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے ہمیں وائرس کے پھیلاؤ میں جو خطرہ نظر آرہا تھا اس میں بہتری نظر آئی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ خطرہ ٹل گیا ہے بلکہ یہ یاد دہانی کروانی ہے کہ اگر ہم صحیح اقدامات کریں گے تو اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے گا لیکن نہیں کریں گے تو حالات خراب ہوسکتے ہیں۔

اسد عمر نے کہا کہ ایک ہفتے بعد ہم ان اقدامات کے اثرات کا جائزہ لے کر انہیں برقرار رکھنے یا اس میں بہتری اور 31 جولائی تک متوقع صورتحال سے متعلق بتائیں گے۔

وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ یہ ہر شخص کے اختیار میں ہے کہ بطور قوم اگر ہم ڈاکٹرز کی ہدایات پر عمل کریں گے، ماسک پہنیں گے اورفاصلہ رکھیں گے۔ ہاتھ دھوئیں گے تو مرض کا پھیلاؤ ایسا نہیں ہوگا جہاں پر ہمارا صحت کا نظام مفلوج کردے۔

انہوں نے کہا کہ 2 ہفتے ایسے آئے تھے کہ بڑے شہروں کے بڑے ہسپتالوں پر دباؤ بہت زیادہ بڑھ گیا تھا اس کے ساتھ ہی ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ وفاقی حکومت جون کے آخر تک ہسپتالوں میں براہ راست ایک ہزار آکسیجن بیڈز فراہم کرے گی اور جولائی تک 2 ہزار سے زیادہ بستروں کا اضافہ کیا جائے گا جس پر عمل کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان 'اسمارٹ لاک ڈاؤن' متعارف کرانے والوں میں سے ہے، وزیر اعظم

اسد عمر نے کہا کہ ایک طرف نظام صحت کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے اور دوسری طرف حفاظتی تدابیر، انتظامی اقدامات کے باعث صحت کا نظام مفلوج ہوتا نظر نہیں آرہا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ نظام صحت میں کام کرنے والے ورکرز، نرسز، پیرامیڈیکس اور ڈاکٹرز جو ہمارے لیے اتنے مشکل وقت میں کھڑے ہیں، قوم کی خدمت کررہے ہیں، کوشش کررہے ہیں کہ بیمار افراد کا ہر ممکن علاج کیا جائے اور طبیعت مزید بگڑنے سے بچایا جائے تو یہ ہماری بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ جب وہ ہمارے لیے کھڑے ہیں تو ہم بھی احتیاطی تدابیر اپنائیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم احتیاطی تدابیر اپنائیں گے تو صحت کا نظام مفلوج نہیں ہوگا، کاروبار زندگی بھی چلے گا، سفید پوش اور غریب افراد جو لاک ڈاؤن سے متاثر ہوتے ہیں، ہم نے بھارت میں اس کی ایک بھیانک صورتحال دیکھی ہے تو احتیاطی تدابیر پر عمل سے وہ صورتحال پیدا نہیں ہوگی اور ہم لوگوں کی صحت کی حفاظت کرسکیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024