موجودہ صورتحال ملک میں جمہوریت کو پٹڑی سے اتار سکتی ہے، سعد رفیق
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر ریلوے خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی وجہ سے ملک میں جو صورتحال پیدا ہوئی ہے وہ ملک میں جمہوریت کو پٹڑی سے اتار سکتی ہے اور بہتر یہ ہے کہ اگر آپ سے نہیں چلتا تو ملک کو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سپرد کردیں۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر ریلوے نے کہا کہ نشستاً، گفتاً، برخاستن کی تہمت ماضی میں بھی ہر حکومت پر لگتی رہی ہے لیکن سچ یہی ہے کہ جتنا بے توقیر اس ایوان کو عمران خان کی حکومت کے دور میں کیا گیا اس کی کوئی نظیر اس سے پہلے نہیں ملتی۔
آپ نے پارلیمنٹ کا لاک ڈاؤن کردیا ہے
انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب ہم جنگ میں ہیں، فوج کام کر رہی ہے، عدلیہ کام کر کر رہی ہے، محکمہ صحت، ریسکیو اور پولیس والے کام کر رہے ہیں، آپ نے پارلیمنٹ کا لاک ڈاؤن کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ یہ سوچنے میں حق بجانب ہیں کہ لوگوں کی جانیں جا رہی ہیں، کیا سیاسی قیادت کی جانیں، پاکستان عام لوگوں سے زیادہ قیمتی ہیں، کتنا خوف ہے کورونا کا کہ ہم یہاں پر بات بھی نہیں کر سکتے۔
سچ یہ ہے کہ پاکستان میں جمہوریت نہیں ہے
سعد رفیق نے کہا کہ جب قومیں حالت جنگ میں ہوتی ہیں تو اگر واقعی جمہوریت ہو اور پارلیمنٹ فعال ہو تو پارلیمنٹس کا لاک ڈاؤن نہیں کیا جاتا، سچ یہ ہے کہ پاکستان میں جمہوریت نہیں ہے، کوئی اس بات کو جلدی مان گیا ہے، کوئی اب مان رہا ہے اور کوئی تھوڑی دن بعد مان جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ویسے تو تحریک انصاف کی حکومت نے پاکستان کی تاریخ میں بڑے بڑے اعزازات حاصل کیے ہیں لیکن جو کمال کیا ہے وہ یہ کہ آپ نے وہ وعدہ کیے اور وہ نعرے لگائے جن کی تکمیل کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔
آپ نے پاکستانی قوم کو خودکشی پر مجبور ضرور کردیا
مسلم لیگ (ن) کے سابق رہنما نے کہا کہ آپ نے 90دن میں کرپشن ختم کرنی تھی، آپ نے کروڑوں نوکریاں دینی تھیں، آپ نے 50 لاکھ گھر بنانے تھے، آپ نے سارے چوروں کو جو آپ کے بقول سارے اپوزیشن میں ہیں، انہیں الٹا لٹکا کر، ان کے پیٹ پھاڑ کر اس میں سے قومی دولت نکال لینی تھی اور آپ نے پاکستان میں انصاف کا دور دورہ کر دینا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے پاکستان کی معشیت کو اونچائیوں پر پہنچانا تھا اور آپ کے لیڈر فرماتے تھے کہ جب غربت بڑھ جائے تو سمجھ جاؤ کے وزیر اعظم چور ہے، آپ نقل اتارتے تھے کہ کشکول لے کر بھومتے، مجھے شرم آتی ہے، میں تو خود کشی کر لوں گا، اللہ نہ کرے کہ آپ خود کشی کریں لیکن آپ نے پاکستانی قوم کو خودکشی پر مجبور ضرور کردیا ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ آپ کو آئے دو سال ہو گئے ہیں، آپ کو بھوک، بیروزگاری، غربت اور ناانصافی کا مقابلہ کرنا تھا، آپ کو بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنا تھا لیکن آپ نے مقابلہ کیا صرف اپوزیشن کا اور اس آزاد میڈیا جو آپ پر تنقید کرتا ہے اور آپ نے یہ بھی نہیں سوچا کہ یہ لوگ آپ کی حکومت لانے والوں میں شامل تھے اور آپ نے انہیں ہدف بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے پیپلز پارٹی والوں کو اس وقت خوش نہیں کرنا لیکن حقیقت یہی ہے کہ اگر ضیا الحق کا بدترین مارشل لا پیپلز پارٹی کو ختم نہیں کر سکا تو پھر کسی سیاسی حقیقت کو کئی ختم نہیں کر سکتا، یہی سچ ہے۔
آپ کے ساتھ وہی ہونے والا ہے، جو ہمارے ساتھ 1986 میں ہوا
سعد رفیق نے کہا کہ اس وقت میں پیپلز پارٹی کے بڑے نقادوں میں تھا، سیاسی طور پر اب بھی اختلاف تھا، ضیاالحق کے خلاف تھا لیکن دل میں خوشی ہوتی تھی کہ پیپلز پارٹی کہیں نظر نہیں آتی تھی اور مجھے 10اپریل 1986 کا دن یاد ہے جب محترمہ آئیں تو ہر طرف پیپلز پارٹی کے حق میں ہماری مخالفت میں نعرے لگ رہے تھے اور ہمارا کچھ نہیں تھا، یہ عوامی طاقت ہے، آپ کو پتا ہے کہ آپ کے ساتھ یہی ہونے والا ہے اور اس کی علامات بڑی واضح ہیں۔
سابق وزیر ریلوے نے واضح کیا کہ ہم نے آپ کی حکومت کو نہیں گرانا اور ہم تحریک عدم اعتماد نہیں لا رہے اور آپ کا یہ خیال ہے کہ ہمیں مقدمات میں پھانس کے مصروف رکھیں گے لیکن آپ حکمرانی کا کمبل چھوڑنا چاہیں البتہ وہ آپ کی جان نہیں چھوڑے گا۔
وہ وقت دور نہیں جب وزارت لینے والا کوئی نہیں ہو گا
انہوں نے پیش گوئی کہ ہم نے اس ملک میں وزرا اور وزرائے اعظم کی جتنی تذلیل کی ہے تو وہ وقت آنے والا ہے کہ وزارت عظمیٰ دینے والے لے کر حگومت کے پیچھے پھریں گے لیکن لینے والا کوئی نہیں ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پانچ سال محنت کر کے ایک ادارے کو کھڑا کرو، بچوں اور کاروبار کو وقت نہ دو لیکن پھر ایک شیخ چلی آئے اور آپ کو محنت کو برباد کر دے اور آپ جیل میں پڑے دیکھ رہے ہیں کہ میری محنت کو تباہ کردیا۔
سابق وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ 'وہ وقت بھی آئے گا کہ وزارتیں دینے والے وزارتیں بانٹیں گے لیکن لینے والا کوئی نہیں ہو گا، وہ وقت دور نہیں ہے'۔
بدقسمتی سے سقوط کشمیر ہو چکا ہے
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے مزید کہا کہ آج آپ مانیں نہ مانیں بدقسمتی سے سقوط کشمیر ہو چکا ہے اور آپ نے کیا کیا، سرینا کے باہر ایک بورڈ لگوا دیا، اس کو اتروائیں، کیوں توہین کرتے ہو کشمیریوں کی، اتارو اس بورڈ کو۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین نے بھارت کو نکیل ڈال دی ہے لیکن آپ نے کیا کیا؟ سقوط کشمیر ہو چکا ہے اور یہ ایک حقیقت ہے اور تاریخ میں یہ بوجھ آپ کے دور پر رہے گا۔
سعد رفیق نے کہا کہ ٹڈی دل آیا اور اربوں روپے کی فصل تباہ کر چکا ہے، آپ نے سارا کام اب نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سپرد کردیا ہے، پہلے آپ بحران پیدا کرتے ہیں کیونکہ بحران آتا ہے تو آپ کو پتا ہی نہیں لگتا، آپ تو اپنے مخالفین کو جیلوں میں ٹھونسنے میں مصروف ہیں۔
لوگ ٹیسٹ کے لیے پریشان ہیں، ہسپتال بھر چکے ہیں
انہوں نے کہا کہ کورونا آ گیا جس کا ٹیسٹ 8ہزار روپے کا ہے، آپ ہمیں ڈینگی کے طعنے دیتے تھے لیکن ہم نے 800 روپے کا ٹیسٹ 90روپے کا کیا تھا اور وہ آج بھی 90روپے کا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 8ہزار روپے کا ٹیسٹ 80 روپے نہیں تو 2ہزار پر سکتا تھا لیکن آپ نے کوئی مینجمنٹ نہیں کی، لوگ ٹیسٹ کے لیے رُلتے پھرتے ہیں، پسپتال بھر چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کا زیادہ ووٹر سمندر پار پاکستانی تھے لیکن اس دوران وہ سڑکوں پر آ گئے ہیں، پی آئی اے تین تین گنا کرائے لے رہا ہے، آپ سوچیں کہ آپ نے کیا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے جو کیا ہے اسے پاکستان بھگتے گا، اس ملک میں مشرقی پاکستان کے ٹوٹنے سے سبق نہیں سیکھا گیا تو کورونا کے اس حملے سے ہی سبق سیکھ لیجیے۔
آپ بھی مصنوعی طور پر کچھ کر لیتے
سابق وزیر نے کہا کہ سقوط کشمیر کے بعد سقوط معیشت بھی ہو چکا ہے، لوڈ شیڈنگ پھر شروع ہو چکی ہے، پیٹرول کے لیے لائنیں لگ رہی ہیں، آٹے چینی کا بحران پیدا ہو گیا ہے، مجھے بتائیے کہ آپ پاکستان کو کدھر لے کر جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ کا بجٹ خسارہ 7فیصد ہے اور ہمارا آخری بجٹ خسارہ 4.9فیصد تھا ، ہم مان جاتے ہیں کہ ہم نے مصنوعی طور پر روپے کی قیمت بڑھائی تھی، ہم نے مصنوعی طور پر کاروبار کا پہیہ چلا دیا تھا، ہم نے مصنوعی طور پر لوڈ شیڈنگ ختم کردی تھی، ہم نے مصنوعی طور پر ہی سارے کام کیے ہوں گے، آپ بھی مصنوعی طور پر کچھ کر لیتے۔
آپ نے دو سال میں اتنا قرض لیا جتنا ہم نے 5 سال میں لیا
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ آپ نے دو سال میں اتنا قرض لیا جتنا ہم نے 5سال میں لیا تھا، ہمارے قرضے کے تو جگہ جگہ آثار نظر آتے ہیں، آپ نے قرضہ لے کر کہاں رکھا ہے، اگر کسی نے آپ سے پوچھا کہ حساب دو تو رسیدیں دکھانی پڑیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ نے ایک کروڑ نوکریاں اور 50لاکھ گھر کیا دینے تھے، ہزاروں بے گھر ہو چکے ہیں، لاکھوں بے روزگار ہو چکے ہیں۔
اگر آپ سے نہیں چلتا تو ملک کو این ڈی ایم اے کے سپرد کردیں
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم نے ان کے وفاقی وزیر کو سنا کہ ہمارے سوا کوئی آپشن نہیں ہے، یہ غلط فہمی نکال دیں، آپشن تو ہر وقت ہوتے ہیں لیکن اس بار ایک مشکل ہے کہ آپ کے سوا جو آپشن ہو سکتا ہے وہ دستیاب نہیں ہیں، یہ بھی دستیاب نہیں ہیں، یہ بڑی خطرناک بات ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نہ چاہتے ہوئے یہ صورتحال پاکستان میں جمہوریت کو پٹڑی سے اتار سکتی ہے، آپ ادھر لے کر جا رہے ہیں، بہتر یہ ہے کہ اگر آپ سے نہیں چلتا تو ملک کو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے سپرد کردیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر بحران آپ نے پیدا کرنا ہے اور حل این ڈی ایم نے کرنا ہے تو نظام ہی ان کے سپرد کردیں، آپ ویسے بھی خود سپردگی کے عالم میں ہیں۔
سعد رفیق نے کہا کہ اگر پاکستان کے یہی حالات رہیں گے تو آپ اور ہم پھر کوئی اہمیت نہیں رکھیں گے کیونکہ انصاف دینے والے انصاف نہیں دے رہے، ملک تحفظ دینے والے تحفظ نہیں کر پا رہے اور ملک چلانے والے سول حکمرانوں سے ملک چل نہیں رہا، اپوزیشن کی کارکردگی بھی ایسی ہے کہ ہم اکٹھے ہونے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان خوفناک راستے پر جا رہا ہے کہ مجھے ڈر ہے کہ پاکستان کی کسی کچی آبادی سے چند سو لڑکے نکلیں گے ڈنڈے لے کر اور جو سامنے آئے گا اسے تہس نہس کردیں گے اور ان کے اس ماڈل پر کچی آبادی کے ڈنڈا بردار لڑکے عمل کریں گے، جن کے سائے ہوں گے لیکن نام پتا کچھ نہیں ہو گا اور پھر پاکستان کو سنبھالنا بہت مشکل ہو جائے گا۔