بھارت، پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے، دفتر خارجہ
دفترخارجہ نے کہا ہے بھارت نے بے گناہ لوگوں کو مارنے کے لیے دہشت گرد گروپوں کو تربیت، مالی اور مادی امداد فراہم کرتے ہوئے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دی ہے۔
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی معاونت میں ملوث چار بھارتی شہریوں کو دہشت گرد قرار دینے کی پاکستان کی تجویز کو بھارت نے مسترد کردیا۔
مزید پڑھیں: پاکستانی ہائی کمیشن کا عملہ واپس آئے گا تو بھارت کا بھی جائے گا، شاہ محمود
دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے کہا کہ پاکستان نے 2019 میں درخواست کی تھی کہ اقوام متحدہ کی 1267 پابندیوں کے تحت چار بھارتی شہریوں وینو مادھو ڈونگرا، اجوئے مستری، گوبندہ پٹنائیک اور انگارا اپاجی کے نام شامل کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ افراد پاکستان میں دہشت گردی کے لیے تحریک طالبان پاکستان، جماعت الاحرار اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو مالی تکنیکی اور سامان کی معاونت فراہم کرنے میں ملوث تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں افسوس ہے کہ پاکستان کی جانب سے وینو مادھو کو دہشت گرد قرار دینے کی تجویز پر اعتراض کیا گیا۔
عائشہ فاروقی نے کہا کہ پاکستان امید کرتا ہے کہ بقیہ تینوں بھارتی شہریوں پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کی کمیٹی شفاف طریقے سے پابندی عائد کرنے کی تجویز کو زیر غور لائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کے بھارتی الزامات مسترد کردیے
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا کہ کہ پڑوسی ملک میں طویل عرصے سے جاری تنازع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت دہشت گرد گروپوں کو تربیت دے رہا ہے تاکہ وہ پاکستان میں معصوم شہریوں کا قتل اور دہشت گردی کو بڑھاوا دے سکے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ بھارتی شہری استثنیٰ کے ساتھ بھارت میں رہ رہے ہیں جو پاکستان کے اس مؤقف کی تائید کرتا ہے کہ بھارت ریاستی سطح پر دہشت گردوں کی معاونت کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحد اور لائن آف کنٹرول کے بعد اب سفارتی تعلقات بھی ہر گزرتے دن کے ساتھ کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔
اس سے قبل پاکستان نے بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے دہلی میں ہائی کمیشن سے عملے کی 50 فیصد کمی کرنے کے لیے لکھے گئے خط اور بے بنیاد الزامات کو مسترد کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: بھارت کشمیری عوام کو کورونا سے متعلق بنیادی معلومات فراہم نہیں کررہا، دفتر خارجہ
ترجمان دفترخارجہ نے کہا تھا کہ 'پاکستان، نئی دہلی میں سفارتی عملے کی جانب سے سفارتی تعلقات میں ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کے الزامات کو مسترد کرتا ہے اور ہمیشہ بین الاقوامی قوانین اور سفارتی اقدار کے اندر رہتے ہوئے کام کیا ہے'۔
خیال رہے کہ بھارت نے پاکستان کو خط لکھا تھا کہ وہ نئی دہلی میں اپنے سفارتی عملے کی تعداد میں 50 فیصد کمی لائے اور اسی طرح بھارتی عملہ بھی اسلام آباد میں کم ہوگا۔
اس پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دو ٹوک الفاظ میں اعلان کیا تھا کہ پاکستانی ہائی کمیشن کا عملہ واپس آئے گا تو بھارت کا عملہ بھی واپس جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت جیسا کرے گا ویسا ہی جواب دیا جائے گا اور ساتھ ہی پیغام دیا کہ بھارت بھی اپنے ہائی کمیشن کے 50 فیصد عملے کی واپسی کا سامان باندھے۔