• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

اٹھارویں ترمیم کے چند نکات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے، وزیراعظم

شائع June 17, 2020 اپ ڈیٹ June 18, 2020
وزیراعظم عمران خان دو روزہ دورے پر کراچی آئے—فوٹو:ڈان
وزیراعظم عمران خان دو روزہ دورے پر کراچی آئے—فوٹو:ڈان

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کو اٹھارویں ترمیم پر 'کوئی اعتراض نہیں' لیکن جلد بازی میں شامل کیے گئے چند نکات کا جائزہ لینا ضروری ہے۔

گورنر ہاؤس کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ترمیم سے صوبائی وزرائے اعلیٰ کو آمروں کے برابر اختیارات دیے گئے ہیں، لیکن وہ اختیارات مقامی حکومت کو منتقل نہیں کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہر جگہ نظام تین سطحوں پر قائم ہوتا ہے لیکن پاکستان میں دو سطحوں کی بنیاد پر ہے'۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کا کورونا وائرس کے بعد کراچی کا یہ پہلا دو روزہ دورہ ہے، جس میں انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی اور دیگر افراد سے ملاقاتیں کیں۔

مزید پڑھیں:پی ٹی آئی، اتحادی جماعتوں کا عوام کی خدمت کا مشترکہ ایجنڈا ہے،وزیر اعظم

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'میں واضح کرچکا ہوں کہ جہاں اچھی حکومت ہوتی ہے وہاں معاشرے میں اختیارات کی منتقلی ہوتی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت نے اٹھارویں ترمیم میں چند چیزیں جلدی میں شامل کی تھیں جس کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے'۔

عمران خان نے کہا کہ 'اس کی ایک مثال فضائی آلودگی ہے جس سے تمام صوبے متاثر ہوتے ہیں، معیاری ادویات کی ضرورت پڑتی ہے لیکن انہوں نے کئی چیزیں غلط کی ہیں'۔

وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی اگلے انتخابات میں مقامی حکومتوں کا نظام لائے گی جو دنیا کا بہترین نظام ہوگا، پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں بااختیار یونین کونسل بنادی اور ایسا نظام والا پہلا صوبہ بن گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے تحصیل کی سطح پر براہ راست انتخابات کروائے جس کا مقصد کرپشن کو کم کرنا تھا کیونکہ ناظم کے انتخاب میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوتی تھی'۔

مقامی نظام حکومت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'دنیا بھر میں میئر نظام کامیاب ہے، کراچی کے مسائل اس وقت تک حل نہیں ہوسکتے جب تک براہ راست انتخابات نہیں ہوتے، میں کوئی نئی بات نہیں کر رہا بلکہ یہ نظام پوری دنیا میں رائج ہے'۔

انہوں نے کہا کہ قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) میں صوبوں کو 65 فیصد حصہ دیا گیا ہے جبکہ دفاع اور قرضوں کے لیے بھی رقم مختص ہے۔

یہ بھی پڑھیں:وزیر اعظم عمران خان 2 روزہ دورے پر کراچی پہنچ گئے

ان کا کہنا تھا کہ 'وفاقی حکومت کو شروع میں ہی 7 فیصد بجٹ خسارہ کا سامنا ہوتا جو معقول نہیں ہے، اس پر جائزہ لینے اور بحث کی ضرورت ہے کیونکہ دنیا میں کہیں بھی بجٹ خسارے پر نہیں بنایا جاتا'۔

'پاکستان معیشت اور جانیں بچانے میں توازن کرنے والا واحد ملک'

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جس نے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے اور معیشت کو بچانے میں توازن پیدا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کورونا عالمی وبا ہے، شکر ہے پاکستان بچ گیا، ہم کسی طرح انتہا کو پہنچیں گے کیونکہ ہم لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں ہوسکتے'۔

بھارت کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'انہوں نے جب لوگ بھوک سے مرنا شروع ہوئے تو لاک ڈاؤن ختم کردیا، پاکستان واحد ملک ہے جس نے ان دونوں پہلوؤں میں توازن رکھا، بھارت میں 4 فیصد افراد غربت کی لکیر سے نیچے گئے'۔

انہوں نے کہا کہ 'جرمنی اور سویڈن جیسے ممالک جہاں وائرس پر قابو پایا گیا وہاں شہریوں نے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس اوپیز) پر عمل کیا'۔

پاکستان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اب حکومتی قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ 'ہمیں معلوم ہے کہ ہاٹ اسپاٹ کہاں ہیں اور ان علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کریں گے'۔

مزید پڑھیں: چاہتا ہوں کے پی اور پنجاب کا پولیس نظام سندھ میں بھی آئے، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 کے خلاف اقدامات کے لیے وفاقی حکومت نے قومی مفاد کو زیر نظر رکھا اور ہم نے پورے ملک کے مفاد کو مقدم جانا، ہم نے ایک نظام بنایا جہاں تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور ڈاکٹر ہر روز حالات پر تبادلہ خیال کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں معاملات پر اتفاق کرتی تھی اور ایک گھنٹے بعد وزیراعلیٰ مراد علی شاہ ایک پریس کانفرنس کرتے اور اس کے برعکس بات کرتے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 'سندھ نے شروع میں سخت لاک ڈاؤن کیا، ایک ایسے ملک میں جہاں ڈھائی کروڑ لوگ روزانہ اجرت پر گزارا کرتے ہوں اگر اس کو بند کردیا جائے تو لوگ بھوک سے مرنا شروع ہوجائیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ گاڑیوں پر حملے ہوئے اور لوگوں کو لوٹا گیا کیونکہ لوگ بھوکے تھے اسی لیے ہم نے اسمارٹ لاک ڈاؤن شروع کیا کیونکہ تمام شہریوں کو بند نہیں کیا جاسکتا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے تمام صوبوں کی رائے لی، مراد علی شاہ نے اتفاق کیا لیکن بلاول بھٹو نے کچھ اور کہا، بلاول بھٹو کو اندازہ نہیں ہے کہ غریب لوگ کیسے زندہ رہتے ہیں'۔

'پاکستان تنہا ٹڈی دل کا مقابلہ نہیں کرسکتا'

وزیراعظم عمران خان نے ملک کے مختلف علاقوں میں ٹڈی دل کے حملوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 'پاکستان ٹڈی دل کے حملوں سے اکیلے نہیں لڑ سکتا'۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ایران سے رابطے میں ہے کیونکہ ایران بھی اس سے متاثر ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تشویش ہے کہ جولائی میں افریقہ یا بھارت سے ٹڈی دل کا نیا سلسلہ شروع ہوسکتا ہے، اس پر ہم نے اجلاس بلایا تھا اور تبادلہ خیال کیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ 'اگر کورونا کی طرح اس معاملے پر سیاست کی گئی تو یہ بدقسمتی ہوگی، ہم کوششیں کر رہے ہیں لیکن کچھ چیزیں ہمارے قابو میں نہیں ہیں، ہم خوراک و زراعت کی تنظیم سے مسلسل رابطے میں ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے مرکز اور صوبوں کی ذمہ داریوں سے بالاتر ہوکر ان حملوں سے نمٹنے کے لیے فنڈ مختص کیا ہے اور حکومت نے 31 جنوری کو ٹڈی دل کے حملوں پر ایمرجنسی نافذ کردی تھی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 'بدقسمتی سے ٹڈی دل کے خلاف 1990 سے ہونے والا اسپرے پرانا اور غیر فعال ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024