• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

'ایف-16 لاپتا' ہونے سے متعلق ڈان ڈاٹ کام کا جعلی اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر زیر گردش

شائع June 10, 2020
جعلی اسکرین شاٹ میں لکھا گیا کہ کراچی میں افراتفری کی صورتحال کے دوران پی اے ایف کا لڑاکا طیارہ ایف-16 لاپتا ہوگیا—فوٹو: اسکرین شاٹ
جعلی اسکرین شاٹ میں لکھا گیا کہ کراچی میں افراتفری کی صورتحال کے دوران پی اے ایف کا لڑاکا طیارہ ایف-16 لاپتا ہوگیا—فوٹو: اسکرین شاٹ

سوشل میڈیا پر 'ایف-16 لاپتا' ہونے سے متعلق ڈان ڈاٹ کام کی طرز پر مبنی جعلی خبر کا اسکرین شاٹ زیرِ گردش ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے اس جعلی اسکرین شاٹ میں عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ کراچی میں' افراتفری کی صورتحال' کے دوران پاک فضائیہ (پی اے ایف) کا لڑاکا طیارہ ایف-16 'لاپتا' ہوگیا۔

یہ اسکرین شاٹ اسی روز سامنے آیا ہے جب بھارتی میڈیا میں رپورٹ کیا گیا کہ 'منگل (9 جون) کی رات کو بھارتی ایئر فورس کے فائٹرز کی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پار کرنے اور کراچی پہنچنے کی افواہوں پر پاکستان میں افراتفری پھیل گئی'۔

سوشل میڈیا پر زیر گردش تصویر کو صرف جعلی خبر کی ہیڈلائن دکھانے کے لیے کراپ (crop) کیا گیا ہے اور اس میں ڈان ڈاٹ کام پر شائع ہونے والی خبروں کی طرز پر مماثلت ظاہر کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ڈان ڈاٹ کام کے نام سے جعلی خبریں شائع کرنے والے اکاؤنٹس پر فیس بک خاموش

تاہم گرامر اور خبر کے اسٹائل میں موجود فرق اسکرین شاٹ کے غیر مصدقہ ہونے کی واضح نشاندہی کرتا ہے۔

جعلی اسکرین شاٹ کی ہیڈلائن میں 'سینز سیرف' فونٹ استعمال کیا گیا ہے جبکہ ویب سائٹ 'سیرف' فونٹ استعمال کرتی ہے۔

علاوہ ازیں جعلی اسکرین شاٹ میں ہیڈلائن اور مصنف کے نام کو علیحدہ کرنے والی لائن کا رنگ تھوڑا سا گرے ہے جبکہ ڈان ڈاٹ کام سیاہ رنگ کی نمایاں لائن کا استعمال کرتی ہے۔

ساتھ ہی جعلی اسکرین شاٹ میں مصنف اور خبر کے وقت کے لیے استعمال ہونے والے فونٹ کا رنگ بھی مختلف معلوم ہوتا ہے۔

اسی طرح ڈان کے لوگو کے نیچے ٹوڈیز نیوز پیپر کا فونٹ بولڈ ہے جبکہ اصل ویب سائٹ میں یہ فونٹ بولڈ نہیں ہے۔

مزید برآں جعلی اسکرین شاٹ میں سوشل میڈیا پر خبر شیئر کرنے کے آئکونز کو فوٹو ایڈیٹر کے ذریعے کمپریسڈ کیا گیا ہے، اسی طرح جعلی خبر میں کمنٹس کی تعداد کی نشاندہی کے لیے غلط فونٹ اور رنگ استعمال کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ڈان کا نام استعمال کرکے عوام کو گمراہ کرنے کے لیے جعلی خبریں پھیلانے کی یہ پہلی کوشش نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈان کا نام استعمال کرکے عوام کو ایک مرتبہ پھر جعلی خبر سے گمراہ کرنے کی کوشش

قبل ازیں اپریل میں فیس بک اور انسٹاگرام پر ڈان ڈاٹ کام کی طرز پر مبنی جعلی سوشل میڈیا پوسٹ زیر گردش تھی جس میں یہ کہہ کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ' ممکنہ طور پر' کورونا وائرس کا شکار ہیں اور جھوٹا دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ اس وقت خود ساختہ قرنطینہ میں ہیں۔

اکتوبر 2018 میں ڈان ڈاٹ کام کی خبر کی طرز پر بنائے گئے جعلی اسکرین شاٹ میں عوام الناس اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو گمراہ کرنے کے لیے یہ ظاہر کیا گیا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز شریف اُمید سے ہیں اور یہ جعلی دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ 'ڈان نیوز' نے ان کی میڈیکل رپورٹس بھی حاصل کرلی ہیں۔

اسی برس اگست میں ڈان ڈاٹ کام کی خبر کی طرز پر مبنی جعلی خبر کا ایک اور اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر سامنے آیا تھا جس میں عوام کو گمراہ کرنے کی کوششوں کے تحت یہ ظاہر کیا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واڈا نے میئر کراچی کی مبینہ کرپشن کے خلاف درخواست واپس لے لی ہے۔

جون 2018 میں ڈان ڈاٹ کام کا نام استعمال کرتے ہوئے فیس بک کی جعلی پوسٹ کے اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر زیر گردش تھے جس میں عوام الناس اور اسٹیک ہولڈرز کو یہ کہہ کر گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی کہ افغانستان نے ڈیورنڈ لائن کو باضابطہ بارڈر قبول کرلیا ہے۔

اس جعلی پوسٹ کے باعث افغان نیشنل سیکیورٹی کونسل (این ایس سی) نے پریس ریلیز جاری کی تھی کیونکہ انہوں نے غلطی سے اس پوسٹ کو درست سمجھ لیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024