• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

آرمی چیف کا دورہ افغانستان: صدر اشرف غنی، امن کونسل کے سربراہ سے ملاقات

شائع June 10, 2020
— فوٹو: بشکریہ آئی ایس پی آر
— فوٹو: بشکریہ آئی ایس پی آر

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغان صدر اشرف غنی اور امن کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ سے افغانستان میں آن ون آن ملاقاتوں میں خطے کی سیکیورٹی پر تبادلہ خیال کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ افغانستان میں وزیراعظم کے خصوصی مندوب برائے افغانستان اور سفارتکار محمد صادق بھی ہمراہ تھے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں اطراف کی جانب سے افغان امن عمل میں موجودہ پیشرفت سمیت افغان قیادت، تجارت اور رابطے کی سہولت کے لیے درکار ضروری تعاون پر تبادلہ خیال ہوا۔

علاوہ ازیں بتایا گیا کہ ’دونوں اطراف سے اتفاق کیا گیا کہ پاکستان سے افغان پناہ گزینوں کی واپسی وقتاً فوقتاً جاری رہے گی‘۔

آئی ایس پی آر کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طورخم اور چمن بارڈر کھولنے، افغان ٹرانزٹ سامان کی فراہمی اور پھنسے ہوئے افغانیوں کو زمینی اور ہوائی راستوں سے افغانستان واپس آنے میں سہولت فراہم کرنے پر وزیر اعظم عمران خان کے کردار کو سراہا۔

بیان میں کہا گیا کہ ’افغان صدر نے امن عمل کے لیے پاکستان کے کردار کی تعریف کی‘۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی ملاقات

دوسری جانب افغان خبر رساں ادارے ’طلوع نیوز‘ نے ملاقات کے حوالے سے افغان صدر کے دفتر سے جاری اعلامیہ سے متعلق بتایا کہ ’اشرف غنی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امن عمل کے لیے پاکستان کی حمایت پر تبادلہ خیال کیا اور اس امور پر بھی بات ہوئی کہ شرپسند عناصر کو کسی بھی ملک کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘۔

افغان صدر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘امن مذاکرات کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے آرمی چیف قمر باجوہ سے ملاقات کو نتیجہ خیز قرار دیا‘۔

عبداللہ عبد اللہ نے کہا کہ 'میں نے آرمی چیف سے کہا کہ ہم مشترکہ مفادات پر طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن امن کے لیے تنازع کا خاتمہ چاہتے ہیں‘۔

بیان کے مطابق امن مذاکرات کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے اس ضمن میں پاکستان کے تعمیری کردار کا سراہا۔

یہ بھی پڑھیں: اگر امریکا نے طالبان سے جلد معاہدہ نہ کیا تو تاریخی موقع ضائع ہوسکتا ہے، وزیر خارجہ

واضح رہے کہ 7 جون کو چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امور زلمے خلیل زاد نے ملاقات کی، جس میں خطے کی سیکیورٹی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق زلمے خلیل زاد نے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔

خیال رہے کہ سال 2001 میں نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے بعد افغانستان میں شروع ہونے والی جنگ کے خاتمے کے لیے 2 متحارب فریقین امریکا اور طالبان کے درمیان رواں سال فروری کے اختتام پر تاریخی معاہدے پر دستخط ہوچکے ہیں۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے اس امن معاہدے میں طالبان کی جانب سے افغانستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے کی ضمانت دی گی جبکہ امریکی افواج کے بتدریج افغانستان سے انخلا کا عمل شروع ہوچکا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ ہوگیا،14 ماہ میں غیر ملکی افواج کا انخلا ہوگا

معاہدے پر دستخط کی تقریب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پاکستان، افغانستان سے امریکی فوج کا 'ذمہ دارانہ انخلا' چاہتا ہے۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکا-طالبان معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کے لیے موجود پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 'یہ ایک اہم دن ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024