شہزادہ اینڈریو جنسی اسکینڈل تفتیش کیلئے امریکی حکام سے تعاون کو تیار ہیں، وکلا
ملکہ برطانیہ کے دوسرے بڑے بیٹے شہزادہ اینڈریو کے وکلا نے امریکی محکمہ انصاف کے عہدیداروں کے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے جن میں امریکی حکام نے شہزادے پر تفتیش کے لیے تعاون نہ کرنے کے الزامات لگائے تھے۔
امریکا کے محکمہ انصاف کے حکام نے 8 جون کو کہا تھا کہ شہزادہ اینڈریو مسلسل ان کی جانب سے درخواست دیے جانے کے باوجود انہیں تفتیش کے لیے وقت نہیں دے رہے۔
نیویارک کے علاقے منہٹن میں فیڈرل کورٹ کے اٹارنی جنرل جیوفری برمن نے 8 جون کو کہا تھا کہ امریکی محکمہ انصاف شہزادہ اینڈریو سے ان کے امریکی کاروباری شخص 69 سالہ جیفری اپسٹن سے تعلقات کے حوالے سے پوچھ گچھ کرنا چاہتا ہے مگر شہزادہ مسلسل انکار کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی محکمہ انصاف کے حکام نے برطانیہ کے محکمہ داخلہ کو میوچل لیگل اسسٹنس ٹریٹی (ایم ایل اے ٹی) کے تحت شہزادہ اینڈریو سے پوچھ گچھ کرنے کی درخواست بھی دی تھی۔
مذکورہ معاہدے کے تحت امریکا اور برطانوی حکام ایک دوسرے کے شہریوں سے فوجداری مقدمات کے حوالے سے تفتیش کر سکتے ہیں۔
برطانیہ کے محکمہ داخلہ اور شاہی محل نے مذکورہ معاملے پر بات کرنے سے انکار کردیا ہے، تاہم شہزادہ اینڈریو کے وکلا نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی حکام غلط دعوے کر رہے ہیں۔
شہزادہ اینڈریو کے وکلا کے مطابق ان کے مؤکل نے رواں برس ہی کم از کم 3 بار امریکی محکمہ انصاف کے حکام کو انٹرویو کے لیے وقت دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ‘سیکس اسکینڈل‘ سامنے آنے پر برطانوی شہزادہ اینڈریو مستعفی
شہزادہ اینڈریو کے وکلا کے مطابق بدقسمتی سے ان کے مؤکل کی جانب سے انٹرویو کے لیے وقت دینے کے باوجود امریکی حکام دعویٰ کر رہے ہیں کہ برطانوی شہزادہ تفتیش کے لیے تعاون نہیں کر رہے۔
اس ضمن میں شہزادہ اینڈریو بھی ماضی میں اعلان کر چکے ہیں کہ وہ جیفری اپسٹن اور خود پر نابالغ لڑکیوں کے ساتھ جنسی تعلقات کے الزامات پر ہر طرح کا تعاون کرنے کو تیار ہیں۔
اصل معاملہ کیا ہے؟
ملکہ برطانیہ کے بیٹے ڈیوک آف یارک شہزادہ اینڈریو پر امریکی ارب پتی شخص جیفری اپسٹن سے قریبی تعلقات ہونے کے الزامات سمیت نابالغ لڑکیوں کے ساتھ جنسی تعلقات استوار کرنے کے الزامات ہیں۔
مذکورہ الزامات سامنے آنے کے بعد شہزادہ اینڈریو پر بچوں کے جنسی استحصال کے الزامات بھی لگائے گئے۔
جیفری اپسٹن کو امریکی پولیس نے جنسی جرائم کے تحت جولائی 2019 میں گرفتار کیا تھا اور انہوں نے اپنے خلاف 2 ہزار صفحات پر مشتمل ثبوتوں کو عدالت میں پیش کیے جانے کے بعد اگست 2019 میں جیل کے اندر خود کشی کرلی تھی۔
مزید پڑھیں: برطانوی شہزادہ شاہی محل میں خواتین کو لاتا رہا ہے، سیکیورٹی عہدیدار
ان کی خودکشی کے بعد ستمبر میں ان کے خلاف ریپ، جنسی استحصال، خواتین کو جنسی غلام بنانے اور کم عمر لڑکیوں کو جنسی کاروبار کے لیے ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے مقدمات خارج کردیے گئے تھے، تاہم ان سے تعلقات میں رہنے والے افراد سے تفتیش کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا تھا۔
جیفری اپسٹن کے کیس کے بعد ہی برطانوی خاتون ورجینیا رابرٹ گفی سامنے آئی تھیں اور انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ جیفری اسپٹن نے انہیں 14 سال کی عمر میں جنسی غلام بنایا اور کئی سال تک انہیں جنسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے رہے۔
مذکورہ خاتون ورجینیا رابرٹ گفی نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں برطانوی شہزادے اینڈریو کو جنسی تسکین پہنچانے کا حکم بھی دیا گیا۔
خاتون نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ جیفری اپسٹن نے انہیں 1999 سے 2001 تک 3 مختلف مواقع پر برطانوی شہزادے کے ساتھ جنسی تعلقات استوار کرنے کے لیے دباؤ ڈالا اور شہزادہ اینڈریو نے ان کے ساتھ کم سے کم 3 مرتبہ ’سیکس‘ کیا، انہوں نے اس عمل کو ‘زبردستی‘ بھی قرار دیا تھا۔
اسکینڈل سامنے آنے کے بعد امریکا سمیت برطانیہ بھر میں تہلکہ مچ گیا تھا، اگرچہ شہزادہ اینڈریو نے ان الزامات کو جھوٹا قرار دیا تھا، تاہم ان کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے تھے، جس کے بعد انہوں نے نومبر2019 میں شاہی ذمہ داریوں سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔
اسی کیس کے حوالے سے امریکی حکام شہزادہ اینڈریو سے پوچھ گچھ کرنا چاہتے ہیں اور امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ شہزادہ اینڈریو ان سے تعاون نہیں کر رہے۔
مگر شہزادے کے وکلا نے امریکی حکام کے دعووں کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہزادہ اینڈریو نے رواں برس ہی 3 بار امریکی حکام کو انٹرویو کی پیش کش کی۔