طیارہ حادثہ: تحقیقات کیلئے ریکارڈرز سے اہم معلومات موصول ہوئیں، ایئربس
راولپنڈی: اے 320 طیارے بنانے والی کمپنی ’ایئربس‘ کا کہنا ہے کہ 22 مئی کو کراچی میں گرنے والی پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کی پرواز پی کے 8303 پر اے آئی ٹی (ایکسیڈنٹ انفارمیشن ٹرانسمیشن) کو فرانسیسی بیورو آف انکوائری اینڈ انیلیسیس (بی ای اے) برائے سول ایوی ایشن سیفٹی اور پاکستان ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ (اے اے آئی بی) کی جانب سے جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایئربس نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’ای اے ایس اے، سفران ایئرکرافٹ انجنز اور ایئر بس کی جانب سے پاکستان کے اے اے آئی بی کی سربراہی میں پیرس میں بی ای اے کی سہولیاتی مرکز میں فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر (ایف ڈی آر) اور کاک پٹ وائس ریکارڈر (سی وی آر) کا جائزہ لیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ریکارڈرز ایف ڈی آر اور سی وی آر نے تفتیش کے لیے اہم معلومات فراہم کی ہیں۔
مزید پڑھیں: طیارہ حادثہ: بلیک باکس کی ڈی کوڈنگ، ڈاؤن لوڈنگ کا عمل مکمل
انہوں نے مزید کہا کہ دستیاب ڈیٹا (جائے وقوع سے متعلق معلومات، اے ٹی سی ریکارڈ، ایف ڈی آر اور سی وی آر) کے ابتدائی تجزیے کی بنیاد پر ایئربس کے پاس تحقیقات کے اس مرحلے پر کسی قسم کی حفاظتی تجاویز نہیں ہے۔
ادھر چیف پروڈکٹ سیفٹی آفیسر یننک مالنج نے A320 طیاروں کو چلانے والی تمام ایئر لائنز کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ایئربس سرکاری تفتیشی حکام کو مناسب طور پر اپ ڈیٹ فراہم کرتی رہے گی۔
واضح رہے کہ کراچی میں پی آئی اے کا طیارہ گرنے کے فوراً بعد واقعے کی تحقیقات کے لیے وفاقی حکومت نے ایئر کموڈور محمد عثمان غنی کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دے دی تھی۔
پاکستانی تفتیش کاروں کو تکنیکی مدد فراہم کرنے کے لیے ایئربس نے 11 رکنی ٹیم پاکستان بھیجی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: طیارہ حادثہ: پائلٹ نے ائیر ٹریفک کنٹرولر کی ہدایات پر عمل نہیں کیا، سی اے اے
فرانسیسی ٹیم اور ایئر کموڈور عثمان غنی، ایف ڈی آر اور سی وی آر کو لے کر اس کا تجزیہ کرنے کے لیے فرانس روانہ ہوئے تھے جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس سے تفتیش کاروں کو اہم معلومات ملیں گی۔
ذرائع نے بتایا کہ ائیر کموڈور عثمان غنی ایف ڈی آر اور سی وی آر کی معلومات کے ساتھ آج اسلام آباد واپس پہنچیں گے۔
اے اے آئی بی اپنی ابتدائی رپورٹ عوام کے سامنے پیش کرنے سے پہلے وزیر اعظم اور وفاقی وزیر ایوی ایشن کو پیش کرے گا۔
خیال رہے وزیر ایویشن غلام سرور خان نے کہا تھا کہ حکومت 22 جون کو پارلیمنٹ میں پی آئی اے کے طیارے کے حادثے سے متعلق ابتدائی رپورٹ پیش کرے گی۔
پی آئی اے طیارہ حادثہ
یاد رہے کہ 22 مئی کو پی آئی اے کی لاہور سے کراچی آنے والی پرواز رن وے سے محض چند سو میٹرز کے فاصلے پر رہائشی آبادی میں حادثے کا شکار ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں جہاز کے عملے کے 8 اراکین سمیت 97 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ 2 مسافر معجزانہ طور پر محفوظ رہے تھے۔
اس حادثے کے بعد وفاقی حکومت نے سول ایوی ایشن کے رولز 1994 کے رول 273 کے سب رول ون کے تحت تحقیقات کے لیے 4 رکنی ٹیم تشکیل دی تھی۔
اس کے علاوہ طیارہ ساز کمپنی ایئربس کے ماہرین کی خصوصی ٹیم بھی پاکستان میں موجود ہے جو ایئرکرافٹ ایکسیڈینٹ انویسٹی گیشن بورڈ (اے آئی آئی بی) کے حکام کے ساتھ اس حادثے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے تحقیقات کررہی ہے۔
تباہ ہونے والے طیارے اے 320 کو تیار کرنے والے کمپنی ایئر بس نے 11 اے اے آئی بی کے تفتیش کاروں کو تکنیکی معاونت فراہم کرنے کے لیے 11 رکنی ٹیم پاکستان بھجوائی تھی۔
حادثے کی تحقیقات کے سلسلے میں ایئربس کی تحقیقاتی ٹیم نے مسلسل 3 روز جائے حادثہ کا دورہ کیا اور وہاں شواہد اکٹھے کیے جبکہ رن وے اور ایئر پورٹ کے احاطے کا بھی جائزہ لیا تھا۔
بعدازاں ٹیم اے اے آئی بی کے صدر ایئر کموڈور عثمان غنی کے ہمراہ طیارے کے بلیک باکس کے 2 اجزا کاکپٹ وائس ریکارڈر اور فلائٹ ٖڈیٹا ریکارڈر لے کر فرانس واپس چلی گئی تھی۔