آرمی چیف کا نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر کا دورہ
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ٹڈی دل کے حملوں سے بچاؤ کے لیے قائم نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر کا دورہ کیا جہاں انہیں اس حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
آرمی چیف نے جمعرات کو راولپنڈی میں قائم نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر کا دورہ کیا جہاں انہیں سینٹر کے چیف کوآرڈینیٹر چیف انجینئر لیفٹیننٹ جنرل معظم اعجاز نے ٹڈی دل کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔
مزید پڑھیں؛ بروقت ایکشن نہ لیا تو ٹڈی دل کا بھرپور حملہ ہوسکتا ہے، ایف اے او کا انتباہ
آرمی چیف نے نیشنل ایکشن پلان کی طرز پر کی جانے والی نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر کی کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج ٹڈی دل کے حملے کے خطرے سے نمٹنے کے لیے درکار تمام ضروری وسائل کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے شہری انتظامیہ کی مدد کرے گی۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ملک میں فوڈ سیکیورٹی یقینی بنانے اور معیشت کو منفی اثرات سے بچانے کے لیے مؤثر آپریشن کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ ٹڈی دل کے حملوں کے پیش نظر حکومت پہلے ہی نیشنل ایمرجنسی کا اعلان کر چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹڈی دل کے حملوں سے پاکستان میں غذائی تحفظ کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگری کلچرل آرگنائزیشن (ایف اے او) نے پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ پاکستان میں زمین کے 38 فیصد رقبے پر صحرائی ٹڈی دل کی افزائش جاری ہے اور اگر بروقت کیڑے مار اسپرے نہ کیا گیا تو پورے ملک کو ٹڈیوں کے حملے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
صدی کی ابتدائی 2 دہائیوں میں ٹڈی دل کے بدترین حملے کا سامنا کرنے والا پاکستان بھرپور طریقے سے بین الاقوامی تعاون پر زور دے رہا ہے تاکہ ان کیڑوں کی مقامی سطح پر نگرانی اور روک تھام کی کوششوں میں اضافہ کر کے اس کے اثرات کو کم کیا جاسکے۔
گزشتہ دنوں ‘پاکستان میں ٹڈی دل کی صورتحال‘ کے عنوان سے رپورٹ میں جنوب مغربی ایشیا سے ٹڈی دل کی ہجرت، مختلف ممالک میں اس کے حملے، پاکستان کی زراعت پر انحصار کرنے والی معیشت پر اس کا اثر سمیت پاکستانی حکومت کی اس کو روکنے کے لیے اقدامات اور ابھرتی ہوئی صورتحال کو نمایاں کیا گیا۔
مزید پڑھیں: بھارت میں ٹڈی دل کا 27 سالوں میں بدترین حملہ
رپورٹ کے مطابق پاکستان اور مشرقی حصے میں ایران کو سب سے زیادہ خطرے کا سامنا ہے کیونکہ ان علاقوں میں ٹڈیوں کی افزائش ہورہی ہے۔
خطرے کی نوعیت
پاکستان میں نقصانات کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ اگر ان علاقوں میں کنٹرول آپریشن مکمل طور پر مؤثر نہیں ہے جہاں ربیع کی فصلوں جیسے گندم، مرچ اور تلسی موجود ہیں تاہم انہیں بہت ہی قلیل مدت میں بڑے پیمانے پر نقصان پہنچ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹڈی دل سے نمٹنے کیلئے چین 50 ڈرونز، کیڑے مار ادویات فراہم کرے گا
یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ ٹڈیوں کے حملے کی صورت میں زراعت کو ہونے والے نقصانات صرف گندم، چنے اور آلو کی پیداوار کے 15 فیصد ہوں گے جو تقریبا 205 ارب روپے تک پہنچ سکتے ہیں۔
25 فیصد نقصان کی صورت میں ربیع کی فصلوں کے لیے تقریبا 353 ارب روپے اور خریف کی فصلوں کے لیے تقریبا 464 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس سے قبل مشرقی خطے میں انتہائی نوعیت کا ٹڈی دل کا حملہ 1993 میں ہوا تھا۔