مرد، خواتین ووٹرز کے فرق کو ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ
اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان پائے جانے والے فرق کو ختم کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت جاری کی کہ وہ نادرا سے انتخابی فہرستوں سے محروم تمام شناختی کارڈ ہولڈرز کی تفصیلات حاصل کریں۔
انہوں نے وسیع خلا جو ایک کروڑ 25 لاکھ سے زیادہ ہوچکا ہے، اس کی وجوہات جاننے کے لیے نادرا اور دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا بھی حکم دیا۔
مزید پڑھیں: سکندر سلطان راجا نے چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ رائے دہندگان میں صنفی فرق کو ختم کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی وضع کی جانی چاہیے اور اسی پر جلد عمل درآمد کیا جائے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کمیشن کے صنفی اور انتخابی شعبے سے کہا کہ وہ مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان بڑے فرق والے علاقوں کی نشاندہی کریں۔
انہوں نے کہا کہ مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان فرق کو ختم کرنے کے لیے ایک مربوط حکمت عملی کے تحت ان علاقوں میں رائے دہندگان کی رجسٹریشن ہنگامی بنیادوں پر شروع کی جانی چاہیے۔
سکندر سلطان راجا نے کہا کہ اس سلسلے میں عوامی آگاہی مہم بھی چلانی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کو گلگت بلتستان میں الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت انتخابات کروانے کی اجازت
قبل ازیں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (صنفی امور) نے چیف الیکشن کمشنر کو مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان فرق پر تفصیلی بریفنگ دی۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال اپریل میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی طرف سے جاری کردہ نظر ثانی شدہ انتخابی فہرستوں سے یہ انکشاف ہوا تھا کہ مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان فرق بڑھ کر ایک کروڑ 25 لاکھ ہو گیا ہے جبکہ پنجاب کے صرف دو اضلاع میں 10 لاکھ سے زیادہ کا فرق ہے۔
ضلعی لحاظ سے رائے دہندگان کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مرد اور خواتین رائے دہندگان کے درمیان 6 لاکھ 16 ہزار 945 کے فرق کے ساتھ ضلع لاہور سرفہرست ہے جہاں بالترتیب 30 لاکھ 5ہزار مرد اور 24 لاکھ خواتین ووٹرز ہیں۔
کراچی (مغرب) میں فرق 3 لاکھ 34 ہزار 227 ہے، ضلع میں مرد ووٹروں کی تعداد 12 لاکھ ہے اور خواتین ووٹروں کی تعداد 6 لاکھ 91 ہزار 870 ہے۔