امریکا میں قید ایرانی سائنسدان کو بری کر کے ملک بدر کردیا گیا
تہران: امریکا میں قید ایرانی سائنسدان کو خفیہ راز دینے کے مقدمے سے بری کرتے ہوئے امریکا بدر کردیا گیا ہے جس کے بعد وہ واپس ایران روانہ ہو گئے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سیروس اسگاری فلائٹ سے ایران واپس آرہے ہیں، ہم ان کی بیوی اور اہلخانہ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایران کے ساتھ تناؤ میں کمی کی کوششوں پر امریکا، وزیراعظم عمران خان کا معترف
سیروس اسگاری ایران کی شریف یونیورسٹی میں پروفیسر تھے اور ان پر الزام تھا کہ انہوں نے کیس ویسٹرن ریزرو یونیورسٹی سے خفیہ تحقیقی راز چرائے اور اس جرم میں ان پر 2016 میں امریکا میں فرد جرم عائد کی گئی تھی، ان دنوں کلیولینڈ اسکول امریکی بحریہ کے لیے ایک منصوبے پر کام کر رہی تھی۔
ایرانی سائنسدان کو گزشتہ سال نومبر میں اس وقت الزامات سے بری کردیا گیا تھا جب امریکی ڈسٹرکٹ جج نے مقدمے کو خارج کردیا تھا۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی کے قائم مقام نائب سیکریٹری کین کسی نیلی نے امریکی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ایرانی سائنسدان کو 12 دسمبر کو ملک بدر کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اس وقت ایران نے انہیں ایک قانونی ایرانی شہری ماننے سے انکار کردیا تھا اور ان کا پاسپورٹ فروری کے آخر میں فراہم کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد ہم نے اسگاری کو وطن واپس بھیجنے کی متعدد کوششیں کیں اور انہیں کم از کم پانچ مرتبہ ٹکٹ خرید کر دیے گئے لیکن فلائٹ کورونا کی وجہ سے منسوخ ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی سینیٹرز کا ٹرمپ سے ایران پر عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ
سائنسدان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ رواں سال دوران قید وہ کورونا کا شکار ہو گئے تھے اور انہیں ملک بدر کرنے سے قبل بحالی کے مرکز میں رکھا گیا تھا۔
ایران کے نائب وزیر تعلیم حسین سالار امولی نے کہا تھا کہ اسگاری وائرس سے صحتیاب ہو گئے ہیں اور جلد وطن واپس لوٹ آئیں گے۔
دوسری جانب ایرانی حکام نے اسگاری کی رہائی کو ایران کی قید میں موجود امریکی قیدیوں سے منسلک کرتے ہوئے کہا کہ اب ان امریکی قیدیوں کو ممکنہ طور پر رہا کیا جا سکتا ہے۔
لیکن منگل کو ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے قیدیوں کے تبادلے کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سیروس اسگاری کو اس لیے رہا کیا گیا کیونکہ انہیں الزامات سے بری کردیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا نے ایران کے جوہری سائنسدانوں پر پابندی کا اعلان کردیا
ایران کی قید میں موجود امریکی قیدیوں کی بات کی جائے تو ان میں امریکی نیوی کے سینئر اہلکار مائیکل وائٹ شامل ہیں جنہیں جولائی 2018 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ اپنی دوست سے ملنے ایران آئے تھے۔
ان پر ایران کے سپریم لیڈ آیت اللہ خامنہ ای کی تضحیک اور ان کی نجی زندگی کی معلومات آن لائن پوسٹ کرنے کا الزام تھا۔
انہیں مارچ میں طبی بنیادوں پر قید سے رہا کردیا گیا تھا جس کی وجہ سے وہ ایران میں ہی رہنے پر مجبور ہیں اور تہران میں سوئس سفارتخانے میں تعینات ہیں۔
دسمبر میں ایران نے پرنسٹن یونیورسٹی کے پروفیسر کو رہا کر دیا تھا جنہیں جاسوسی کے الزام میں 3 سال قید کی سزا ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ ایرانی سائنسدان کی رہائی ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی انتہا پر پہنچی ہوئی ہے اور امریکی صدر کی جانب سے ایران پر پابندیاں لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔