صوبے میں لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلہ وفاق کی مشاورت سے ہوگا، ترجمان حکومت سندھ
ترجمان حکومت سندھ مرتضیٰ وہاب نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن میں سختی اور دکانوں کی بندش سے متعلق زیر گردش افواہوں کی تردید کردی۔
اس حوالے سے جاری ویڈیو بیان میں مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سوشل میڈیا پر افواہوں کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد نے مارکیٹوں کا رُخ کیا، مارکیٹوں میں رش اور احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام خوف کا شکار ہوں اور نہ ہی خوف پھیلانے کا باعث بنیں، عوام حکومت کے اعلان تک افواہوں پر کان نہ دھریں۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ صوبے میں لاک ڈاؤن سے متعلق جو بھی فیصلہ ہوگا وہ وفاقی حکومت کی مشاورت سے ہوگا۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس: لاک ڈاؤن کی خبریں بے بنیاد ہیں، وزیر اطلاعات سندھ
ترجمان حکومت سندھ نے کہا کہ احتیاط کرنی ہے تو کورونا اور اسے پھیلانے سے گریز کریں، انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے چند روز سے کورونا سے ہونے والی اموات کی شرح ہمارے سامنے ہے جس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت ایک بار پھر عوام سے احتیاط برتنے کی درخواست کرتی ہے، عوام سے گھروں پر رہنے کی اپیل کرتے ہیں کہ گھروں سے انتہائی ضروری کام سے نکلنا ہے تو ماسک پہننا اور سماجی فاصلہ رکھنا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ دوسروں کو بھی اچھے انداز میں اسی بات کی تلقین کرنی ہے، ہمیں کورونا کا شکار ہونے والے افراد سے سبق حاصل کرنا ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ عوام بنیادی اشیا کی فراہمی سے متعلق ہرگز پریشان نہ ہوں، بنیادی اشیا کی دستیابی حکومت کا فرض ہے، ضروری اشیا کی دستیابی کا یقین دلاتے ہیں۔
اس سے قبل 28 مئی کو وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا تھا کہ سندھ بھر میں طے شدہ اوقات کے مطابق کاروباری سرگرمیاں 31 مئی تک جاری رہیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: لاک ڈاؤن میں توسیع سے متعلق فیصلہ این سی سی اجلاس میں ہوگا، ناصر حسین شاہ
ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے 18 مئی کو کاروباری اداروں کو 31 مئی تک بغیر کسی رکاوٹ کے کام جاری رکھنے کی ہدایت جاری کی تھی۔
سید ناصر حسین شاہ نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت رواں ماہ کے اختتام سے قبل قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) کا اجلاس طلب کرے گی جس میں لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلے کیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ وفاق اور حکومت سندھ کے مابین لاک ڈاؤن میں نرمی یا اس میں توسیع کے معاملے پر ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
اس سے قبل حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت سندھ کو متنبہ کیا تھا کہ سندھ کے شہری علاقوں میں لاک ڈاؤن میں مزید اضافے کے کسی بھی اقدام کی مزاحمت کی جائے گی۔
پی ٹی آئی نے الزام لگایا تھا کہ پیپلز پارٹی کراچی میں لاک ڈاؤن لگا کر وفاق کو ’کمزور کرنے‘ کی کوشش کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ صوبے میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر سندھ حکومت نے 23 مارچ کی رات 12 بجے سے 15 روز کے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔
ابتدائی طور ہر صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک کاروبار کی اجازت دی گئی تھی لیکن بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر صرف شام پانچ بجے تک کاروبار کھولنے کا اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جبکہ بعدازاں لاک ڈاؤن میں بھی 14 اپریل تک توسیع کردی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: عید کے بعد لاک ڈاؤن کے فیصلے پر نظرثانی کرنا پڑے گی، ظفر مرزا
بعدازاں ملک بھر میں وائرس کے پھیلاؤ اور کیسز کی بڑھتی ہوئی شرح کو دیکھتے ہوئے وفاقی حکومت نے لاک ڈاؤن میں 9مئی تک توسیع کردی تھی۔
اس کے بعد لاک ڈاؤن میں نرمی کرتے ہوئے 11مئی سے تاجروں کو کاروبار کی اجازت دے دی گئی تھی لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے 25 مئی کو کہا گیا تھا کہ عید کے فوری بعد لاک ڈاؤن کے فیصلے پر نظرثانی کرنا پڑے گی۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا تھا کہ لوگوں کو یہ غلط فہمی تھی کہ عید تک یہ بیماری تھی اور اس کے بعد یہ ختم ہوجائے گی تاہم میں پاکستانیوں کو تنبیہ کرنا چاہتا ہوں کہ احتیاطی رویہ نہ اپنایا اور اسے برقرار نہ رکھا تو صورتحال بہت بڑے سانحے میں تبدیل ہونے جارہی ہے۔