• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

طیارہ حادثہ: ورثا کو فی کس 50 لاکھ روپے ملیں گے، ترجمان پی آئی اے

شائع May 30, 2020
لاہور سے کراچی آنے والی پرواز رن وے سے محض چند سو میٹرز کے فاصلے پر رہائشی آبادی میں حادثے کا شکار ہوگئی تھی—تصویر: اے ایف پی
لاہور سے کراچی آنے والی پرواز رن وے سے محض چند سو میٹرز کے فاصلے پر رہائشی آبادی میں حادثے کا شکار ہوگئی تھی—تصویر: اے ایف پی

کراچی ایئر پورٹ کے نزدیک گنجان آبادی میں کریش ہونے والا ہوائی جہاز اے 320 ایک کروڑ 97 لاکھ ڈالر (3 ارب 21 کروڑ روپے سے زائد) میں انشورڈ تھا جس سے ہر مسافر کو 50 لاکھ روپے ملیں گے۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز(پی آئی اے) کے ترجمان عبداللہ ایچ خان نے ڈان کو بتایا کہ ’اے پی-بی ایل ڈی 2274 طیارے کے ڈھانچے کی انشورنس ایک کروڑ 97 لاکھ ڈالر تھی جسے پی آئی اے نے لیز پر حاصل کیا تھا‘۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہوا بازی میں ’ڈھانچے کی انشورنش‘ طیارے کو پہنچے والے عملی نقصان کو پورا کرتی ہے چاہے نقصان زمین پر ہوا ہو یا فضا میں پہنچا ہو۔

ترجمان پی آئی اے نے بتایا کہ سرکاری کمپنی ہونے کی حیثیت سے نیشنل انشورنش کمپنی لمیٹڈ (این آئی سی ایل) انشورر ہے اور مارش کمپنی انشورنس کی بروکر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی طیارہ حادثہ: فی مسافر 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے، وزیرہوا بازی

دوسری جانب برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ اے آئی جی ری انشورر ہے، ری انشورر وہ کمپنی ہوتی ہے جو انشورنس کمپنی کو مالیاتی تحفظ فراہم کرتی ہے۔

پی آئی اے کی ویب سائٹ پر پوسٹ کردہ انشورنس سرٹیفکیٹ کے مطابق این آئی سی ایل 30 دسمبر 2019 سے 29 دسمبر 2020 تک کے لیے پی آئی اے کی ’ملکیت میں چلائے جانے والے‘ تمام طیاروں کے فلیٹ (بیڑے) کو انشورڈ کیا تھا۔

حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ سیلیسٹیکل ایوی ایشن ٹریڈنگ 34 لمیٹڈ آئر لینڈ کی ملکیت تھا جو پی آئی اے کے بجائے انشورنس کی رقم حاصل کرے گی۔

خیال رہے کہ 22 مئی کو پی آئی اے کی لاہور سے کراچی آنے والی پرواز رن وے سے محض چند سو میٹرز کے فاصلے پر رہائشی آبادی میں حادثے کا شکار ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں طیارے کے عملے کے 8 اراکین سمیت 97 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ 2 مسافر معجزانہ طور پر محفوظ رہے تھے۔

مزید پڑھیں: عید کے موقع پر طیارہ حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین اشک بار

مسافروں کے بارے میں ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ وہ بھی این آئی سی ایل سے 50 لاکھ روپے فی کس کے عوض انشورڈ تھے، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ’ہر مسافر کے اہلِ خانہ کو تدفین کے انتظامات کے لیے 10 لاکھ روپے دیے جارہے ہیں اور جاں بحق ہونے والوں کے قانونی ورثا کو 50 لاکھ روپے فی کس کی ادائیگی کی جائے گی'۔

انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے قانونی کارروائیاں پوری کرنے کے بعد ہر متاثرہ خاندان کی جانب سے کلیم جمع کروائے گی، ساتھ ہی حویلیاں طیارہ حادثے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آخری مرتبہ انشورنس کی رقم ملنے میں 5 سے 6 ماہ لگے تھے۔

دوسری جانب طیارہ حادثے کی تحقیقات کا سلسلہ بھی جاری ہے اور حکام کا کہنا تھا کہ ماڈل کالونی کے علاقے جناح گارڈن کی متاثرہ گلی کو ایک سے 2 روز میں کلیئر کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: طیارہ حادثے سے متاثرہ مکانات کے نقصان کا جائزہ لینے کیلئے سروے

اس ضمن میں وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے بتایا تھا کہ طیارے کے ڈھانچے کو کراچی ایئرپورٹ کے خالی ہینگر میں لے جا کر تحقیقات کے لیے دوبارہ جوڑا جائے گا۔

علاوہ ازیں صدر مملکت عارف علوی نے پی آئی اے کے چیف ایئر مارشل ارشد محمود ملک کو متاثرہ خاندانوں کو معاوضے کی ادائیگی تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Salahuddin May 30, 2020 01:42pm
This highly unethical to disclose the compensation amount. Secondly the amount will come from insurance not from national exchequer.

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024