• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

پشاور کے بڑے ہسپتالوں میں کورونا مریضوں کیلئے جگہ کم پڑنے لگی

شائع May 27, 2020
26 مئی تک خیبر پختونخوا میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 8259 اور 416 اموات ہوئی تھیں — فوٹو: اے ایف پی
26 مئی تک خیبر پختونخوا میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 8259 اور 416 اموات ہوئی تھیں — فوٹو: اے ایف پی

پشاور کے ہسپتالوں میں کورونا وائرس کے مریضوں کے بڑی تعداد میں زیر علاج ہونے کے بعد صوبے کے صحت مراکز میں مریضوں کے لیے جگہ کم پڑنے لگی ہے۔

26 مئی تک خیبر پختونخوا میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 8259 اور 416 اموات ہوئی تھیں، جو ملک کے کسی بھی حصے میں وبا سے سب سے زیادہ اموات ہیں۔

محکمہ صحت سے جاری ہدایات کے مطابق کورونا کے صرف ان مریضوں کو ہسپتال داخل کیا جائے گا جن میں شدید علامات پائی جاتی ہوں، جبکہ کم علامات والے مریضوں کو گھر پر ہی آئیسولیٹ کیا جائے گا۔

اس کے باوجود حیات آباد میڈیکل کمپلیکس (ایچ ایم سی) کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہیں کورونا وائرس کے نئے مریضوں کا داخلہ بند کرنا پڑا کیونکہ ہسپتال میں اس وقت بستروں کی تعداد ناکافی ہے۔

ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ہسپتال کے ترجمان نے کہا کہ انہوں نے مریضوں کو دیگر ہسپتالوں میں ریفر کرنا شروع کردیا ہے۔

انہوں نے مریضوں کے زیادہ تعداد میں آنے کی وجہ ہسپتال میں کورونا کا علاج پلازما تھراپی کے ذریعے کرنے کو قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس کے علاج کیلئے پلازما کے استعمال کی اجازت

حیات آباد میڈیکل کمپلیکس صوبے کا واحد ہسپتال ہے جہاں کورونا کا یہ تجرباتی علاج کیا جارہا ہے۔

ترجمان توحید ذوالفقار نے بتایا کہ 'اس وقت ہم نئے اور ریفر کیے گئے مریضوں کو داخلہ نہیں دے رہے کیونکہ ہمیں بستروں اور دیگر سہولیات کی قلت کا سامنا ہے، ہم اس وقت ان مریضوں کے علاج پر توجہ دے رہے ہیں جو ہسپتال میں پہلے سے زیر علاج ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'کورونا کے مریضوں کے لیے ہسپتال کے آئیسولیشن وارڈ میں 90 بستر ہیں جن میں سے 85 پہلے سے زیر استعمال ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'بستروں کی دستیابی بڑا مسئلہ نہیں ہے لیکن ہمیں مریضوں کو وینٹی لیٹرز، آکسیجن سمیت دیگر سہولیات فراہم کرنی ہوتی ہیں جبکہ انتظامیہ آئیسولیشن وارڈ کے لیے مزید بستروں کا انتظام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔'

توحید ذوالفقار نے کہا کہ 'گزشتہ دو ہفتے سے ہسپتال میں مریضوں کے آنے کی تعداد میں تین سے چار گنا اضافہ ہوا ہے۔'

یہ بھی دیکھیں: 'پشاور میں کورونا وائرس کے باعث حالات تشویشناک ہیں'

حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے بیان کے مطابق عیدالفطر کی تعطیلات کے دوران ہسپتال میں 2 ہزار 571 مریض آئے۔

بیان میں کہا گیا کہ 'ایچ ایم سی، خیبر پختونخوا کا واحد میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشن (ایم ٹی آئی) ہسپتال ہے جہاں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جس کی ایک وجہ یہاں پلازما تھراپی کے ذریعے علاج کی سہولت ہے۔'

ایچ ایم سی کے بیان کے مطابق کورونا کے مریضوں کو یومیہ ایک سے دو آکسیجن سلنڈرز کی ضرورت ہوتی ہے، لہٰذا اگر مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا تو آکسیجن کی قلت کا خطرہ ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ 'زیادہ تعداد میں مریضوں کے آنے کے بعد ہسپتال مزید کسی مریض کو داخل نہیں کر رہا۔'

دوسری جانب خیبر ٹیچنگ ہسپتال (کے ٹی ایچ) کی ترجمان سیدہ عالیہ کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں کورونا کے مریضوں کے لیے دو آئیسولیشن یونٹس قائم ہیں جن میں مجموعی طور پر 55 بستروں کی سہولت ہے، جبکہ عملے کے لیے الگ سے 30 بستر مختص ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں اس وقت عملے کے پانچ ارکان سمیت کورونا کے 40 مریض زیر علاج ہیں، جبکہ 56 وینٹی لیٹرز میں سے 25 کورونا مریضوں کے مختص کیے گئے ہیں۔

پولیس سروسز ہسپتال کے ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر اورنگزیب نے کہا کہ ہسپتال کے 30 بستر کورونا کے مریضوں کے لیے مختص ہیں جن میں سے صرف 6 اس وقت زیر استعمال ہیں۔

مزید پڑھیں: پشاور: تریبت یافتہ عملے کا فقدان، کے ایم یو لیبارٹری میں کورونا وائرس ٹیسٹ نہیں ہوگا

ان کا کہنا تھا کہ 'باقی بستر ان مریضوں کے لیے ہیں جن میں کورونا کی شدید علامات پائی جاتی ہوں۔'

لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر ایچ) کی انتظامیہ کا بھی کہنا تھا کہ ان کے پاس بستروں کی کوئی قلت نہیں ہے۔

بیان میں ایل آر ایچ کے ڈین پروفیسر عبداللطیف خان نے کہا کہ کمپلیکس کے 220 بستروں میں سے اس وقت صرف 32 زیر استعمال ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ان مریضوں میں سے صرف 10 میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ باقی مشتبہ مریض ہیں، تاہم تمام مریضوں کو انتہائی نگہداشت کے یونٹ منتقل کیا گیا ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑنے پر تشویشناک حالت میں موجود مریضوں کے لیے مزید بستر مختص کیے جائیں گے۔

پروفیسر عبداللطیف خان نے ڈاکٹروں پر زور دیا کہ وہ ہسپتال کی انتظامیہ سے تعاون کریں، جبکہ ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اپنائی گئی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024