اقوام متحدہ کے اسلاموفوبیا کے تدارک سے متعلق بیان پر پاکستان کا خیرمقدم
پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے اسلاموفوبیا کے تدارک سے متعلق بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ایک ٹوئٹ میں وزیر اطلاعات شبلی فراز نے لکھا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا اسلاموفوبیا کے تدارک کو اولین ترجیح قرار دینے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ یہ خوش آئند اور ہمارے مؤقف کی جیت ہے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کورونا کو مسلمانوں سے منسوب کرنا نفرت پر مبنی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سوچ کی عکاسی ہے جبکہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف انتہا پسندانہ رویہ انسانی حقوق کی پامالی ہے۔
مزید پڑھیں : پاکستان کی اقوامِ متحدہ میں او آئی سی کا غیر رسمی گروپ تشکیل دینے کی کوشش ناکام
اس سے قبل سرکاری خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) نے رپورٹ کیا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اقوام متحدہ میں رکن ممالک کے ورچوول اجلاس سے کہا تھا کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت اور اسلاموفوبیا کا تدارک ان کی 'اولین ترجیح' ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس بات سے 'مکمل اتفاق' کرتے ہیں کہ یہ بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ انتونیو گوتیرس نے یہ جواب اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم کی جانب سے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے کیسز اور اسلاموفوبیا کی طرف توجہ مبذول کروانے پر دیا۔
ساتھ ہی منیر اکرم نے اس خطرے سے نمٹنے کے لیے زیادہ مرکوز اور مستقل نظام کو اپنانے پر زور دیا۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل نے اجتماعی طور پر اس رجحان سے لڑنے پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: او آئی سی کا اسلاموفوبیا سے نمٹنے، کشمیر کی خودمختاری کی حمایت کا اعادہ
دوسری جانب او آئی سی کے آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن (آئی پی ایچ آر سی) کی جانب سے بھی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے بیان کا خیرمقدم کیا گیا۔
ایک ٹوئٹ میں او آئی سی-آئی پی ایچ آر سی کی جانب ٹوئٹ میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے مسلم دشمنی اور نفرت کو مسترد کرنے سمیت کووڈ کے بعد پیدا ہونے والے تمام قسم کے عدم برداشت اور نسلی تعصب سے نمٹنے اور مقابلہ کرنے کے عزم کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اسلاموفوبیا کی مثالیں انسانی حقوق کے قانون کی خلاف ورزی اور مختلف ثقافتوں کو دبانا ہے اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہے۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں پھیلنے والے مہلک کورونا وائرس سے اب تک 55 لاکھ سے زائد افراد متاثر جبکہ ساڑھے 3 لاکھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
اس وائرس سے بھارت بھی بری طرح متاثر ہوا ہے اور وہاں کے کیسز ایران سے بھی زیادہ ہوگئے ہیں تاہم دنیا میں آبادی کے حساب سے دوسرے بڑے ملک میں اس وبا کو بھی مسلمانوں سے جوڑنے کی کوشش کی گئی تھی اور اس طرح کے واقعات سامنے آئے تھے جہاں کورونا وائرس کو مسلمانوں سے منسوب کیا گیا تھا یا مذہب کے نام پر ان کے ساتھ ہسپتالوں میں نامناسب رویہ اختیار کیا گیا تھا۔