ترک صدر کا وزیراعظم عمران خان کو فون، طیارہ حادثے پر اظہار افسوس
ترک صدر رجب طیب اردوان نے وزیراعظم عمران خان کو ٹیلی فون کرکے طیارہ حادثے پر افسوس کا اظہار کیا اور بتایا کہ ترک عوام اس مشکل کی گھڑی میں پاکستانی عوام کی حمایت کے لیے ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ آج (بروز پیر) ترک صدر رجب طیب اردوان نے وزیراعظم عمران خان کو ٹیلی فون کیا اور عید سے دو روز قبل کراچی میں ہونے والے پاکستان ایئر لائنز (پی آئی اے) کے طیارہ حادثے پر افسوس کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: کراچی ایئرپورٹ کے قریب پی آئی اے کا مسافر طیارہ آبادی پر گر کر تباہ،97 افراد جاں بحق
ترک صدر نے اپنی عوام کی جانب سے اس دکھ کی گھڑی میں پاکستانی عوام کے ساتھ حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔
رجب طیب اردوان نے وزیراعظم عمران خان کو ٹیلی فون کرکے عید الفطر کی مبارک باد بھی پیش کی۔
اس کے علاوہ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے کووڈ 19 کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے دو طرفہ تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے باعث پاکستان کو مستقبل میں درپیش معاشی مسائل پر تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ معاشی اور معاشرتی انتشار کو روکنے کے لیے جامع اور مضبوط منصوبہ سازی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بات چیت کے دوران ترقی پذیر ممالک کے لیے قرض سے متعلق عالمی اقدامات پر روشنی ڈالی تاکہ وہ ممالک چیلنجز کا مقابلہ کرسکیں۔
علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے ترک صدر کو بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ جموں اور کشمیر میں جاری کریک ڈاؤن اور لاک ڈاؤن کے باعث مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کو درپیش انسانیت سوز صورت حال کے بارے میں آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے ترک صدر کو حال ہی مٰیں بھارت کی جانب سے مقبوضہ وادی میں نافذ کیے گئے ڈومیسائل قانون پر پاکستان کی تشویش کا بھی اظہار کیا جو ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب دنیا کورونا وائرس جیسی وبا سے نبرد آزما ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترک صدر پاکستان کا دو روزہ دورہ مکمل کر کے وطن روانہ
اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان نے بھارت میں کووڈ 19 کا ذمہ دار مسلمانوں کو قرار دیئے جانے کے حوالے سے بھی آگاہ کیا اور مطالبہ کیا کہ عالمی برادری کی جانب سے اسے مسترد کیا جانا چاہیے۔
پی آئی اے طیارہ حادثہ
واضح رہے کہ پی آئی اے کا طیارہ اے 320-214 میں 99 افراد سوار تھے اور دوبارہ لینڈ کرنے کی کوشش کے دوران طیارہ تباہ ہو گیا تھا جبکہ طیارے میں سوار 97 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ دو افراد معجزانہ طور پر بچ گئے تھے۔
لاہور سے کراچی آنے والا طیارہ پی کے 8303 کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر اترنے سے کچھ منٹ قبل ہی تکنیکی خرابی کے باعث قریبی آبادی میں گر گر تباہ ہوا۔
اگرچہ مذکورہ حادثے سے قبل بھی کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہروں کے قریب فضائی حادثات رونما ہوچکے ہیں، تاہم بد قسمتی سے 22 مئی کی سہ پہر ہونے والا حادثہ اب تک کا کراچی میں ہونے والا بڑا اور بدترین حادثہ سمجھا جا رہا ہے۔
ملکی تاریخ کا سب سے بدترین فضائی حادثہ ایک دہائی قبل جولائی 2010 میں دارالحکومت اسلام آباد کے قریب مارگلہ پہاڑیوں کے دامن میں طیارے کے گرنے سے پیش آیا تھا۔