باؤلرز کو کھیل میں واپسی سے قبل کم از کم دو ماہ کی تیاری درکار ہے، آئی سی سی
کھیل کی عالمی گورننگ باڈی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن کی وجہ سے باؤلرز کو باؤلنگ کے لیے تیاری میں دو سے تین ماہ لگ سکتے ہیں بصورت دیگر ان کی انجری کا خطرہ ہے۔
کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کے دیگر کھیلوں کی طرح کرکٹ کی سرگرمیاں بھی مارچ کے ماہ سے منسوخ ہیں البتہ اب لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد مختلف ملکوں نے کرکٹ کی سرگرمیوں کے باقاعدہ آغاز پر غور شروع کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: ہسپانوی فٹبال لیگ 'لا لیگا' 8 جون سے شروع کرنے کا امکان
رواں ہفتے انگلش کرکٹرز انفرادی ٹریننگ شروع کر چکے ہیں اور عین ممکن ہے کہ جولائی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز سے وہ اپنے سیزن کا آغاز کریں گے۔
پاکستان کی ٹیم کو تین ٹیسٹ اور اتنے ہی ٹی20 میچوں کے لیے اگست میں انگلینڈ کا دورہ کرنا ہے اور کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے یہ میچز تماشائیوں کے بغیر اسٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے۔
تاہم آئی سی سی نے خبردار کیا ہے کہ میچز کے آغاز سے قبل کھلاڑیوں خصوصاً باؤلرز کو جسمانی طور پر خود تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ انجری سے بچ سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور انگلینڈ 3 ٹیسٹ اور تین ٹی20 میچوں کی سیریز کھیلیں گے
کھیل عالمی گورننگ باڈی نے کہا کہ ایک عرصے تک کھیل اور ٹریننگ سے دور رہنے کی وجہ سے باؤلرز کا انجری کا شکار ہونے کا زیادہ خطرہ ہے۔
آئی سی سی نے ٹیموں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے اسکواڈ میں زیادہ باؤلرز رکھیں اور باؤلرز پر پڑنے والے بوجھ کا خصوصی طور پر خیال رکھیں کیونکہ ٹیسٹ کرکٹ میں اترنے سے قبل باؤلرز کو کم از کم 8 سے 12 ہفتوں کی تیاری اور ٹریننگ درکار ہے اور آخری چار ہفتوں میں ہی باؤلنگ کی ٹریننگ کی جائے۔
باؤلرز کی ون ڈے اور ٹی20 کرکٹ میں واپسی سے قبل بھی کم از 6ہفتوں کی تیاری کی ہدایت کی گئی ہے۔
آئی سی سی نے اپنے تمام اراکین کو ہدایت کی ہے کہ وہ کھلاڑیوں کی باحفاظت میں کھیل واپسی اور انہیں انجری سے بچانے کے لیے طبی مشیر یا بائیو سیفٹی آفیشل ساتھ رکھیں۔
مزید پڑھیں: راجر فیڈرر، رافیل نڈال کا پاکستان میں کورونا ریلیف اقدام کیلئے عطیہ
واضح رہے کہ رواں ہفتے آئی سی سی نے کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر گیند پر تھوک کے استعمال پر پابندی عائد کردی تھی۔
وائرس کے خطرے سے بچاؤ کے لیے کھلاڑیوں کو سماجی فاصلہ برقرار رکھنا ہو گا اور کوشش کرنی ہو گی غٰرجروری طور پر جسمانی تال میل نہ ہو۔