• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

کیا اے سی سے کورونا وائرس پھیل سکتا ہے؟

شائع May 22, 2020
اس بارے میں ماہرین کی رائے جان لیں — شٹر اسٹاک فوٹو
اس بارے میں ماہرین کی رائے جان لیں — شٹر اسٹاک فوٹو

اب موسم تیزی سے گرم ہورہا ہے اور لاک ڈاؤن کی پابندیاں بھی نرم ہورہی ہیں، تو ایک سوال لوگوں کے ذہن میں گردش کررہا ہے کہ کیا ائیر کنڈیشنر (اے سی) اس نئے نوول کورونا وائرس کو پھیلانے میں کردار ادا کرسکتا ہے، خصوصاً عوامی مقامات جیسے دفتر یا ہوٹل وغیرہ میں؟

اس حوالے سے خدشات کی وجہ اپریل میں امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کے جریدے ایمرجنگ انفیکشز ڈیزیز میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے نتائج ہیں۔

اس تحقیق میں میں عندیہ دیا گیا کہ جنوبی چین کے ایک ریسٹورنٹ میں 10 افراد تک کورونا وائرس کے وائرل ذرات کو پہنچانے میں ائیرکنڈیشنر نے کردار ادا کیا تھا۔

تحقیق کے مطابق ان 10 مریضوں میں سے ایک 23 جنوری کو ووہان سے واپس آیا تھا، یعنی وہ شہر جہاں سب سے پہلے یہ وائرس پھیلنا شروع ہوا۔

اس مریض نے اگلے دن ریسٹورنٹ میں خاندان کے 3 افراد کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھایا، جس میں کھڑکی نہیں تھی بلکہ ہر منزل میں ایک ائیرکنڈیشنر موجود تھا۔

2 دیگر خاندان بھی ارگرد کی میزوں پر موجود تھے اور ایک میٹر کا فاصلہ تھا جبکہ اوسطاً ایک گھنٹے تک وہ لوگ وہاں موجود رہے۔

پہلے مریض میں اسی دن بخار اور کھانسی کی علامات سامنے آگئیں اور ہسپتال چلا گیا، اگلے 2 ہفتے میں اس کے خاندان کے مزید 4 افراد، دوسرے خاندان کے 4 اور تیسرے خاندان کے 3 افراد نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے شکار ہوگئے۔

تفصیلی تحقیقات کے بعد سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ دوسرے اور تیسرے خاندان میں اس وائرس کے پہنچنے کی وجہ ریسٹورنٹ میں موجود پہلا مریض تھا۔

تحقیق کے مطابق وائرس کی ترسیل کے ممکنہ ذرائع کا جائزہ لینے کے بعد ہم نے نتیجہ نکالا کہ اس کی ممکنہ وجہ وائرل ذرات ہی ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مزید تجزیے سے معلوم ہوا یہ وائرل ذرات ائیرکنڈیشنر کے وینٹی لیشن سے پھیلے۔

تاہم کیا واقعی ایک واقعہ اے سی کو خطرہ ظاہر کرتا ہے؟ اس بارے میں کیلیفورنیا یونیورسٹی کے مائیکروبائیولوجی، امیونولوجی اینڈ مالیکیولر جینیٹکس شعبے کے ایسوسی ایٹ پروفیسر منیش بٹ نے ہیلتھ ڈاٹ کام کو بتایا کہ عوامی مقامات جیسے دفاتر، ریسٹورنٹس یا سنیما میں ائیرکنڈیشر ممکنہ خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ اے سی کے کام کرنے کا طریقہ کار ہے، کیونکہ ائیرکنڈیشنر ہوا کو زیادہ تیزی سے پھیلاتے ہیں جس کے نتیجے میں نمی ختم ہوجاتی ہے اور پانی کے بخارات کو گرمی کو روکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نمی ختم ہونے پر ایک کمرا یا مقام ٹھنڈا ہوتا ہے، مگر ہوا میں کم نمی سے بخارات کی نشوونما ہوتی ہے اور وائرل ذرات ہوا میں موجود رہ سکتے ہیں۔

یہ ننھے ذریعے کا بڑا حصہ تو پانی پر مشتمل ہوتا ہے مگر ان میں نئے کورونا وائرس جیسے جراثیم بھی ہوتے ہیں جو جسم کو نقصان پہنچاتے ہیں، جو اس وقت منہ سے خارج ہوتے ہیں جب سانس لیتے، بات کرتے، کھانستے یا چھینکتے ہیں۔

ایک بار کھانسنے سے 3 ہزار کے قریب ذرات خارج ہوتے ہیں جبکہ ایک چھینک سے خارج ہونے والے ذرات کی تعداد 30 ہزار ہوسکتی ہے۔

کھانسنے، چھینکنے یا دیگر سے خارج ذرات کا حجم بھی مختلف ہوتا ہے اور وہ مختلف فاصلوں تک جاسکتے ہیں۔

منیش بٹ کے مطابق جب اے سی چلایا جاتا ہے تو ہوا کا بہاؤ وینٹس کے ذریعے ان ذرات کو زیادہ دور لوگوں تک پہنچاسکتا ہے اور اصل چیز ہوا کے بہاؤ کا رخ ہے۔

میساچوسٹس یونیورسٹی کے امیونولوجسٹ اور بائیولوجی پروفیسر ایرن بروم ایج کا کہنا ہے کہ ایسی چاردیواری جہاں وینٹی لیشن سسٹم اور متعدد افراد ہوتے ہیں جیسے ریسٹورنٹ، وائرس کی منتقلی کے حوالے سے خطرے کا باعث ہوسکتے ہیں۔

منیش بٹ بھی اتفاق کرتے ہیں کہ اے سی وائرل ذرات کو زیادہ دور تک پہنچاسکتا ہے کیونکہ اے سی ایک گرم دن کے دوران کمرے کو ٹھنڈا بناتا ہے جو وہ موجودہ ہوا کو ہی ری سائیکل کررہا ہوتا ہے۔

دوسری جانب جان ہوپکنز سینٹر فار ہیلتھ سیکیورٹی کے وبائی امراض کے ماہر امیش اے اڈیلجا کا کہنا تھا کہ چین کے ریسٹورنٹ میں ہونے والی تحقیق چھوٹے پیمانے پر تھی اور اس کے ماحول کی نقل لیبارٹری میں نہیں بنائی گئی تھی۔

انہوں نے کہا 'میرا نہیں خیال کہ اس تحقیق میں وائرس کی منتقلی کے خطرے کی نمائندگی کی گئی ہے، تاہم یہ اہم ہے کہ ہوا کے بہائو کا خیال رکھا جائے، خصوصاً اس وقت جب بہاؤ میں ذرات کا اخراج ہوسکتا ہو'۔

تو اس کا مطلب یہ ہے کہ کووڈ 19 کی وبا کے خاتمے تک ائیرکنڈیشنر سسٹم کا استعمال نہ کیا جائے؟ تو اس کا جواب ہے کہ ایسا کرنے کی ضرورت نہیں۔

آپ کے گھر میں لگے اے سی کسی مصروف عوامی مقام کے مقابلے میں زیادہ خطرے کا باعث نہیں۔

اگر سماجی دوری کی مشق اور دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل کررہے ہیں اور گھر میں بہت زیادہ لوگوں کا آنا جانا نہیں، تو گھر میں جو ذرات اے سی سے پھیل سکتے ہیں، وہ آپ کے اپنے یا گھروالوں کے ہی ہوں گے۔

ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ گھر میں تمام افراد ایک دوسرے کے بہت قریب ہوتےہ یں تو وہاں ائیرکنڈیشنر سسٹم سے فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں۔

جہاں تک دفاتر، شاپنگ مالز اور ریسٹورنٹس میں اے سی سسٹمز کی بات ہے تو وہاں کسی حد تک خطرہ ضرور ہے مگر ماسک کا استعمال اسے کم کرسکتا ہے جبکہ سماجی دوری اور ہاتھوں کی صفائی کا خیال ضرور رکھیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024