کورونا وائرس کتنی آسانی سے لوگوں میں پھیلتا ہے؟ وائرل ویڈیو دیکھیں
ایک وائرل ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کورونا وائرس کتنی آسانی سے کسی عوامی مقام پر پھیل سکتا ہے اور اس چیز نے لوگوں کی توجہ حاصل کرلی ہے۔
جاپانی نشریاتی ادارے این ایچ کے نے طبی ماہرین کے ساتھ مل کر اس تجربے کو کیا اور اس کے نتائج آنکھیں کھول دینے والے ہیں۔
ویڈیو کے آغاز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک شخص کے ہاتھوں میں فلورسینٹ پینٹ لگایا گیا ہے جو اس تجربے میں وائرس کے طور پر کام کررہا ہے۔
ویڈیو کے پیچھے خیال یہ ہے کہ اگر کوئی فرد اپنے ہاتھوں پر کھانستا یا چھینکتا ہے تو وائرس وہاں موجود رہتا ہے۔
متاثرہ شخص سمیت 10 افراد کھانے پینے کے ایک مقام پر موجود ہیں اور 30 منٹ تک کھاتے رہے۔
اس کے بعد بلیک لائٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ پینٹ بلکہ وائرس کہاں تک سفر کرکے پہنچ چکا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ پینٹ کتنے زیادہ پکوانوں تک پہنچ چکا ہے جبکہ دیگر افراد کے ہاتھوں پر بھی موجود ہے، بلکہ 3 کے تو چہروں تک بھی پہنچ چکا ہے۔
نشریاتی ادارے کا کہنا تھا کہ یہ پینٹ کھانے کے برتنوں کے اوپر لگے ڈھکنوں سے دوسروں تک پہنچا جبکہ مشروبات کے ہینڈل بھی بڑا ذریعہ بنے۔
طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ ویڈیو اس پیغام کو دنیا بھر تک پہنچانے کا موثر ذریعہ ہے کہ یہ وائرس کتنی آسانی اور تیزی سے پھیل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی ویڈیوز سے لوگوں کو آگاہی دی جاسکتی ہے اور لوگوں کو اس بارے میں جاننا بھی چاہیے، کیونکہ یہ خطرہ جلد ختم ہونے والا نہیں ہے۔
درحقیقت یہ وائرس اتنی آسانی اور تیزی سے پھیل سکتا ہے کہ یقین کرنا مشکل ہے کیونکہ چھینک یا کھانسی سے خارج ہونے والے ذرات ہوا میں کئی منٹ یا گھنٹوں تک رہ سکتے ہیں۔
اسی طرح یہ ذرات مختلف اشیا پر بھی کئی گھنٹوں یا دن تک موجود رہ کر جراثیم کو پھیلنے میں مدد دے سکتے ہیں اور اسی وجہ سے لوگوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ آنکھوں، ناک اور منہ کو چھونے سے گریز کریں، کم از کم ایسا کرنے سے پہلے ہاتھ ضرور اچھی طرح دھولیں۔
ضروری نہیں کہ اس پر کنٹرول کرسکیں کہ کیا کچھ چھونا ہے یا چھوا ہے، آپ یہ بھی کنٹرول نہیں کرسکتے کہ کسی چیز کو کون چھو رہا ہے، مگر آپ اپنے ہاتھوں کا خیال ضرور رکھ سکتے ہیں۔
صابن اور پانی سے ہاتھ دھونا ہمارے خیالات سے بھی زیادہ جراثیموں کے خلاف طاقتور ہتھیار ہے۔
یہ طریقہ کار 2 طرح کام کرتا ہے، سب سے پہلے تو یہ ہاتھوں پر موجود اشیا کو ہٹاتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ صابن مخصوص جراثیموں کو نکال پھینکتا ہے۔
صابن سے جلد میں پھسلن بڑھتی ہے تو اچھی طرح رگڑنے سے ہم جراثیموں کا شکار کرکے انہیں پانی سے بہاسکتے ہیں۔
ویسے تو یہ بہت آسان لگتا ہے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ بیشتر افراد یہ کام درست طریقے سے نہیں کرتے۔
کچھ عرصے قبل ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی جس میں دکھایا گیا تھا کہ لوگ کس طرح ہاتھ دھوتے ہوئے جراثیموں کو چھوڑ دیتے ہیں۔
اس ویڈیو میں صابن کی جگہ سیاہ پینٹ اور سفید دستانوں کا استعمال کیا گیا ہے تاکہ لوگوں ہاتھ دھونے کا درست طریقہ سمجھایا جاسکے۔
درحقیقت یہ سیاہ پینٹ ہی ہے جو کسی کو یہ سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ ہاتھوں کے کونسے حصے دھلائی کے دوران اکثر افراد نظرانداز کردیتے ہیں۔
ویڈیو میں ہتھیلیوں کو رگڑنے سے آغاز کیا جاتا ہے، پھر انگلیوں کے درمیان اور دیگر حصوں کو صاف کیا جاتا ہے۔
فوٹیج کے آخر میں اس شخص کے ہاتھ (دستانوں) کا ہر حصہ سیاہ پینٹ سے کور ہوچکا ہوتا ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جراثیموں کے پھیلائو کی روک تھام کے لیے ہاتھوں کی درست صفائی پر کیوں زور دیا جاتا ہے۔