یوم علیؓ کے موقع پر سندھ، پنجاب میں روایتی جلوس برآمد
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیشِ نظر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے جلوسوں اور مذہبی اجتماعات پر پابندی عائد کی گئی تھی تاہم پنجاب اور سندھ میں یوم حضرت علیؓ کی مناسبت سے تعزیتی جلوس نکالے گئے جبکہ ملک کے مختلف حصوں میں مجالس عزا کا اہتمام کیا گیا۔
سندھ
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عوام سے اپیل کی تھی کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے حکومتی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے گھر میں نماز جمعہ اور محدود پیمانے پر مجالس عزا منعقد کریں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب، خیبر پختونخوا، بلوچستان میں یومِ علیؓ کے جلوسوں پر پابندی عائد
تاہم رات گئے پولیس نے ایم اے جناح کی مرکزی شاہراہ سے منسلک صدر اور آرٹریز کے علاقوں میں یومِ علیؓ کے موقع پر متوقع جلوس کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے کنٹینرز رکھے۔
اس سلسلے میں پولیس اور حکام اور سندھ حکومت کی جانب سے کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ پابندی کے باوجود جلوس نکلنے کے امکان کے باعث پولیس نے یہ انتظامات کیے۔
چنانچہ کراچی میں یوم علیؓ روایتی مذہبی عقیدت واحترام کے ساتھ منایا گیا اور مرکزی جلوس اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا حسینیہ ایرانیاں امام بارگاہ کھارادر پر پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔
مزید پڑھیں: ایس او پیز پر عمل کریں، ایسا نہ ہو حکومت کو دوبارہ سختی کرنا پڑے، وزیراعلیٰ سندھ
اس موقع پر مجالس کا اہتمام کیا گیا جس میں حکومتی ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کیا گیا، شرکا نے باہمی فاصلے سمیت ماسک اور سینیٹائیزر کا استعمال کیا۔
علاوہ ازیں انتظامیہ کی جانب سے جلوس کی گزرگاہوں مجالس کے مقامات پر جراثیم کش اسپرے بھی کیا گیا اور صرف جاری کردہ فہرست کے مطابق ہی شرکا نے شرکت کی۔
خیال رہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے بدھ کی رات ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے تمام مذہبی اجتماعات اور جلوسوں پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
پنجاب
دوسری جانب حکومت پنجاب نے کووِڈ 19 کے پھیلاؤ کے باعث صوبے میں ہر قسم کے جلوسوں مذہبی اجتماعات پر پابندی عائد کردی تھی۔
تاہم لاہور میں مرکزی شبیہہ تعزیہ کا جلوس صبح 7 بجے مبارک حویلی سے برآمد ہوا اور مرکزی راستوں سے ہوتا ہوا 8 گھنٹے کے بعد کربلا گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ایس او پیز کی خلاف ورزی پر گل پلازہ اور زینب مارکیٹ بند
اس موقع پر لاہور پولیس نے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے اور شہر بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ رکھی گئی تھی جبکہ ڈی آئی جی آپریشنز رائے بابر خود کربلا گامے شاہ میں موجود تھے۔
جلوس کی حفاظت کے لیے 8 ہزار پولیس اہلکار سیکیورٹی ڈیوٹی پر مامور کیے گئے جبکہ جلوس کے راستوں میں سادہ لباس میں ملبوس اہلکار بھی موجود رہے۔
خیبرپختونخوا اور بلوچستان
علاوہ ازیں بلوچستان میں حکومتی پابندی کے باعث یومِ علیؓ کے موقع پر کوئی جلوس برآمد نہ ہوا البتہ خیبرپختونخوا میں پابندی کے باوجود جلوس نکالنے کی کوشش کی گئی جسے انتظامیہ نے ناکام بنا دیا۔
اس سلسلے میں مذہبی تنظیموں کے انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات بھی ہوئے تاہم پولیس اور ضلعی حکام جلوس اور دیگر اجتماعات پر عائد حکومتی پابندی پر عملدرآمد کروانے پر مصر رہے۔
اس ضمن میں بلوچستان شیعہ کانفرنس نے ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے حکومتی ہدایات کی پیروی کرتے ہوئے جلوس نہ نکالنے کا اعلان کیا تھا اور عزاداروں کو ہدایت کی تھی کہ اپنی امام بارگاہوں کے پاس سماجی فاصلہ رکھتے ہوئے عزا داری کریں۔
خیال رہے کہ پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں نے ملک میں کووِڈ 19 کیسز میں اضافے کے پیشِ نظر 21 رمضان المبارک کو یوم شہادت حضرت علیؓ کے موقع پر جلوسوں پر مکمل پابندی عائد کی تھی۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بھی صوبائی حکومتوں کو رمضان المبارک کے آخری عشرے کے دوران کسی قسم کے جلوس کی اجازت نہ دینے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔
تاہم حکومتوں نے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عملدرآمد کے ساتھ چار دیواری کے اندر تعزیتی اجتماعات (مجالس) کی اجازت دی تھی۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان میں کیسز 37 ہزار سے متجاوز، اموات 800 سے بڑھ گئیں
حکام نے ہدایت کی تھی کہ ایس او پیز کے تحت عزادار سماجی فاصلہ برقرار رکھیں اور مجلس کے دوران قالینوں پر نشست نہیں کی جائے جبکہ مجلس بھی ایک گھنٹے سے زیادہ جاری نہیں رہے تاہم اگر زمین پر پکا فرش نہ ہو تو قالین استعمال کیے جاسکتے ہیں۔
حکومتی ہدایات کے مطابق منتظم تمام ایس او پیز پر عملدرآمد کروانے کے پابند ہیں اور کسی بچے یا ضعیف کو مجلس میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے۔
علاوہ ازیں حکومت نے امام بارگاہوں اور دیگر مقامات جہاں یومِ علیؓ سے متعلق اجتماعات ہوں وہاں سخت سیکیورٹی کا بھی حکم دیا تھا۔
خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس 37 ہزار 2 سو 18 افراد کو بیمار کرچکا ہے جس میں 803 افراد اس جہانِ فانی سے کوچ کرگئے البتہ 10 ہزار 155 افراد اس بیماری سے صحتیاب ہونے میں کامیاب رہے۔