پاکستان کامقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کے واقعات پر شدید اظہار مذمت
دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے کہا ہے کہ پاکستان، بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی جانب سے جعلی انکاؤنٹرز، اور محاصرے اور سرچ آپریشن کے دوران کشمیریوں کے جاری ماورائے عدالت قتل کی شدید مذمت کرتا ہے۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں معصوم کشمیریوں پر پابندیوں، دانستہ طور پر کی گئی کارروائیوں، غیرانسانی لاک ڈاؤن اور فوجی پابندیوں کا 284 واں دن ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی خطرناک صورتحال کا فوری نوٹس لیں اور ریاستی دہشت گردی، ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت سے جوابدہی کریں۔
دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں مقدس ماہ رمضان المبارک میں بھی بھارتی قابض فوج کے مظالم جاری ہیں اور صحافیوں کی آواز کو بھی دبایا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی آباد کاری میں توسیع کے فیصلے پر فلسطین کی مذمت
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جہاں دنیا کورونا وائرس سے نبرد آزما ہے وہیں بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں افسوسناک ہیں۔
عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والے ہزاروں کشمیریوں پر بھارتی فورسز کی جانب سے پیلٹ گن اور براہ راست اسلحہ استعمال کیا جاتا ہے، بھارت اپنے ظلم سے کشمیریوں کی آزادی کی جد وجہد کو دبا نہیں سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ 13 مئی کو بڈگام میں پیر مہراج الدین جیسے بے گناہ کشمیریوں کا قتل ریاستی دہشت گردی کا ایک اور واضح ثبوت ہے جس کے تحت گزشتہ 7دہائیوں سے نہتے کشمیریوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صرف اپریل میں بھارتی قابض فورسز نے آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ (اے ایف ایس پی اے)، پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) اور غیر قانونی سرگرمیوں سے بچاؤ ایکٹ (یو اے پی اے) جیسے سخت قوانین کے تحت 33 افراد کو شہید اور 150 سے زیادہ کو زخمی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے تحت حل عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
بریفنگ کے دوران ترجمان کا کہنا تھا کہ ہیومن رائٹس واچ رپورٹ کے مطابق بھارت میں نفرت آمیز تقاریر میں اضافہ ہوا ہے یہاں تک کہ بھارتی میڈیا نے ہیش ٹیگ کورونا جہاد کے الفاظ بھی استعمال کیے ہیں۔
خیال رہے کہ 3 مئی کو بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں بھارتی فوج اور پولیس کی جانب سے شروع کیے گئے مشترکہ آپریشن کے دوران مبینہ حملے میں کرنل سمیت 5 بھارتی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
جس کے بعد بھارت نے مقبوضہ وادی میں آپریشن میں تیزی کردی تھی اور 6 مئی کو بھارتی فوج سے جھڑپ میں حزب المجاہدین کے کمانڈر ریاض نائیکو ساتھی سمیت جاں بحق ہو گئے تھے۔
مخلوط اسرائیلی حکومت کے فلسطینی علاقوں کو ضم کرنے کی مذمت
دوسری جانب بریفنگ کے دوران مخلوط اسرائیلی حکومت کے فلسطینی علاقوں کو ضم کرنے کی مذمت کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل کی طرف سے علاقوں کو ضم کرنے کا اقدام عالمی قانون کی خلاف ورزی ہو گا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مشرقی بیت المقدس اور مغربی کنارہ فلسطینی علاقے ہیں، پاکستان مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کا حامی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان 1967 کے سرحدی نقشے پر مشتمل آزاد فلسطین کا حامی ہے، جموں کشمیر اور فلسطین اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے پرانے مسائل ہیں۔
عائشہ فاروق کے مطابق مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں آبادی کا تناسب بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ 50 سال سے زائد کے عرصے سے مغربی کنارہ اسرائیل کے قبضے میں ہے جہاں وہ وقتاً فوقتاً آبادکاریوں کا اعلان کر رہا ہے۔
اسرائیل کی ان آباد کاریوں کی وجہ سے فلسطین کے پاس کچھ ہی علاقہ باقی رہ جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ، بھارتی سفارتکار پھر دفتر خارجہ طلب
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں انسانی حقوق کی تنظیم نے انکشاف کیا تھا کہ اسرائیلی شہریت کے حامل فلسطینیوں کو مکانات بنانے اور آبادی کی افزائش کے لیے زمین فراہم نہیں کی جا رہی جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسرائیل اب فلسطینیوں کو مقبوضہ علاقوں سے بھی باہر کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
امریکا کے انسانی حقوق کے گروپ 'ہیومن رائٹس واچ' نے کہا تھا کہ اسرائیلی حکومت کی پالیسیاں یہودی شہریوں کے حق میں ہیں اور دہائیوں سے جاری امتیازی سلوک اور زمین پر قبضے کے سبب فلسطینی شہری گنجان آباد علاقوں اور گاؤں میں رہنے پر مجبور ہیں جس میں مزید توسیع کی کوئی گنجائش نہیں۔
بیرون ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی
ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ اور دنیا بھر میں ہمارے مشنز، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو جہاں بھی ضرورت ہو امداد فراہم کرتے ہیں جبکہ ہمارے سفارتخانے اور قونصل خانہ بھی ہمارے شہریوں کی وطن واپسی کی سہولت کے لیے چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ گزشتہ دنوں 570 پاکستانی شہریوں کو پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی دو خصوصی پروازوں پر امریکا سے واپس لایا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں پھنسے ہوئے شہریوں کے لیے بندوبست کیے گئے 6 خصوصی چارٹر طیاروں میں یہ پہلی دو پروازیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان خصوصی پروازوں کے ذریعے اپنے شہریوں کی وطن واپسی میں تعاون کرنے پر امریکا میں حکام کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
عائشہ فاروقی نے کہا کہ گزشتہ ہفتے کوالالمپور اور سنگاپور سے 263 شہریوں، بنگلہ دیش سے 120، جنوبی افریقہ سے 108 اور متعدد ہمسایہ افریقی ممالک اور 6 یورپی ممالک سے 65 شہریوں کو بحفاظت وطن واپس لایا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب تک 35 سے زائد ممالک سے 24 ہزار 466 افراد وطن واپس آئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وطن واپس آنے والے شہریوں کی ہفتہ وار تعداد میں 2000 سے 7000 تک اضافہ کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والے لاک ڈاؤن سے پڑنے والے اثرات اور فضائی آپریشن معطل ہونے کی وجہ سے ہزاروں پاکستانی بیرون ملک پھنس گئے تھے، جن کی واپسی کے لیے خصوصی پروازوں کا آپریشن جاری ہے۔
پاکستان کا افغانستان میں دہشتگرد حملوں پر اظہار مذمت
علاوہ ازیں عائشہ فاروق کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغان دارالحکومت کابل میں طبی مرکز اور ننگرہار صوبے میں جنازے میں ہونے والے دہشتگرد حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع کی مذمت کرتا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں افغان دارالحکومت کابل میں میٹرنٹی ہوم پر ہونے والے مسلح افراد کے حملے میں نومولود بچوں اور ماؤں سمیت 24 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ اسی روز ننگر ہار میں جنازے میں خودکش حملے کے دوران 32 افراد ہلاک ہوئے تھے۔